Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کریک ڈاؤن اور آئی ایم ایف سے مذاکرات، روپے کی قدر میں بہتری، ڈالر پانچ ماہ پرانے نرخ پر

رواں سال کے ڈھائی ماہ میں پاکستانی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں مستحکم رہی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا وفد پاکستان میں ہے اس دوران امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ بہتری کی طرف بڑھ رہا ہے۔ 
سال 2024 کے ابتدائی ڈھائی ماہ پاکستانی روپے کے لیے بہتر ثابت ہوئے ہیں، گزشتہ برس اکتوبر کے بعد 15 مارچ کو ایک بار پھر ڈالر کی قیمت 278 روپے کی سطح پر ریکارڈ کی جا رہی ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس ڈالر کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات مفید ثابت ہوئے ہیں۔
آئی ایم ایف سے مذاکرات پر ماہرین کہتے ہیں کہ ابھی تک معاملات مثبت سمت میں آگے بڑھتے نظر آ رہے ہیں اس کا اثر بھی مارکیٹ پر پڑتا ہے، اگر معاملات اسی طرح خوش اسلوبی سے طے ہوجاتے ہیں تو ڈالر کی قیمت مزید نیچے آ سکتی ہے، لیکن اگر کہیں ڈیڈ لاک بنتا ہے تو مارکیٹ میں ذخیرہ اندوز سرگرم ہو سکتے ہیں، اور ایک بار پھر ڈالر کا بحران پیدا کر کے قیمت بڑھائی جا سکتی ہے۔
فاریکس مارکیٹ کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق پاکستانی کرنسی کے لیے رواں سال اچھا ثابت ہو رہا ہے۔ غیر قانونی کرنسی کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاون اور ڈالر کی پاکستان سے بیرون ممالک سمگلنگ روکنے کے لیے کیے جانے اقدامات کے بعد اب ملک میں کافی حد تک ڈالر کی قلت کا مسئلہ حل ہوتا نظر آ رہا ہے۔
کاروباری ہفتے کے آخری روز جمعے کو انٹربینک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 278 روپے  40 پیسے کی سطح پر ریکارڈ کی گئی۔ جبکہ اس سے قبل سال 2023 کے اکتوبر کے تیسرے ہفتے میں ڈالر اس سطح پر ٹریڈ ہوتا نظر آیا ہے۔
کراچی میں سولر پینل کا کاروبار کرنے والے شیخ سائم احمد کے مطابق ملک میں اس وقت سولر پینل کا کام بہت عروج پر ہے، عالمی سطح پر سولر پینل کی قیمتوں میں کمی کے بعد پاکستان میں سولر کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ہم چین سے سولر پلیٹس پاکستان درآمد کر رہے ہیں، کچھ ماہ قبل سامان پاکستان منگوانے میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا جس کی بنیادی وجہ ڈالر کی قلت تھی۔‘
شیخ سائم کا کہنا تھا کہ ’وہ مشکل وقت تھا، مارکیٹ میں ڈالر کی قلت ہونے کی وجہ سے منی چینجرز سے بدلتے ریٹ پر مہنگے داموں ڈالر خرید کر ہم ادائیگی کیا کرتے تھے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ اب ڈالر کئی ماہ سے ایک سطح پر ٹھہر گیا ہے، کچھ پیسے کی کمی پیشی ہوتی ہے لیکن کاروبار میں اتنے ردو بدل کی گنجائش ہے تو کام اچھا چل رہا ہے۔
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی بہتری کو غیرقانونی کرنسی کے کاروبار کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاون کو قرار دیتے ہیں۔

فاریکس مارکیٹ کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق پاکستانی کرنسی کے لیے رواں سال اچھا ثابت ہو رہا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس سب نے دیکھا کہ پاکستان میں ڈالر کی گرے مارکیٹ کے خلاف جو آرمی چیف نے سٹینڈ لیا تو اس کا فائدہ پاکستانی روپے کو ہوا۔ ’ملک میں غیرقانونی کرنسی کے کاروبار کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا جس سے مارکیٹ میں ڈالر کا مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوئی۔‘
ظفر پراچہ کا مزید کہنا تھا کہ ’یہاں یہ بات بھی بالکل درست ہے کہ عام طور پر جب کوئی ڈیل یا بڑا ڈیلیگیشن پاکستان میں آتا ہے یا پاکستانی وفد کہیں جاتا ہے تو ڈالر کی قدر مستحکم نظر آتی ہے لیکن ماضی میں ایسے بھی مواقع آئے ہیں جب آئی ایم ایف سے ڈیل کی باتیں ہو رہی تھیں اور ملک میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ہو رہا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں آئی ایم ایف کا وفد موجود ہے اور مذاکرات کا عمل جاری ہے، اب تک جو اطلاعات سامنے آ رہی ہیں وہ مثبت سمت میں ہیں۔
’اگر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاملات بخوبی طے پا جاتے ہیں تو امید ہے کہ آنے والے دنوں میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ مزید مستحکم ہو سکتا ہے۔‘

شیئر: