Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وہ پانچ ممالک جنہوں نے قرض کی مد میں پاکستان کو کروڑوں ڈالر ادا کرنے ہیں

آپ اس بات سے تو یقیناً آگاہ ہوں گے کہ پاکستان نے مختلف بین الاقوامی مالیاتی اداروں سمیت کئی ممالک کا قرض ادا کرنا ہے لیکن آپ کو یہ سُن کر شاید حیرانی ہو کہ دنیا کے پانچ ممالک ایسے بھی ہیں جنہوں نے پاکستان کو کروڑوں ڈالر دینے ہیں۔
اردو نیوز کو دستیاب آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی سرکاری آڈٹ رپورٹ کے مطابق پانچ ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے نادہندہ ہیں۔ان ممالک میں سری لنکا، بنگلہ دیش، عراق، سوڈان اور گنی بساؤ شامل ہیں۔
دستاویزات کے مطابق مذکورہ پانچ ممالک نے پاکستان کو مجموعی طور پر 30 کروڑ 45 لاکھ ڈالر ادا کرنے ہیں جو کہ انہوں نے تاحال ادا نہیں کیے، پاکستانی کرنسی میں یہ رقم 86 ارب روپے بنتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے 80 اور 90 کی دہائی میں اِن ممالک کو ایکسپورٹ کریڈٹ دیا تھا۔
اس سے مُراد یہ ہے کہ حکومتِ پاکستان نے ماضی میں ان ممالک کو یہ رقم اس لیے دی تھی کہ وہ پاکستان سے چینی، سیمنٹ، مشینری یا دیگر مصنوعات خریدیں۔
اس رقم کو بعد میں طے شدہ مُدت میں واپس کرنا ہوتا ہے، مگر اِن ممالک نے یہ قرض واپس نہیں کیا اور یوں وہ پاکستان کے ’ڈیفالٹر‘ بن گئے۔
آڈیٹر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق پاکستان کا سب سے زیادہ قرض عراق نے دینا ہے جس کے ذمے 23 کروڑ 13 لاکھ ڈالر ہیں۔
اس کے علاوہ سوڈان نے بھی پاکستان کے چار کروڑ 66 لاکھ ڈالر ادا کرنے ہیں جبکہ بنگلہ دیش کے ذمے شوگر پلانٹ اور سیمنٹ کی مد میں دو کروڑ 14 لاکھ ڈالر کی رقم واجب الادا ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان نے افریقی ملک، گنی بساؤ سے 36 لاکھ 53 ہزار ڈالر وصول کرنے ہیں۔
اس سے قبل 2006 اور 2007 میں بھی آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں اس بات کی نشان دہی کی تھی۔
دستاویزات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وزارتِ اقتصادی امور اور دفترِ خارجہ مل کر یہ رقم وصول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے لیے سفارتی ذرائع اور مشترکہ وزارتی کمیٹیوں کی مدد لی جا رہی ہے۔
ان پانچ ممالک کو یاددہانی کے خطوط اور ڈیمانڈ نوٹسز بھی بھجوائے گئے ہیں تاکہ یہ پاکستان کے قرض کی رقم واپس کریں۔

 

شیئر: