Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایئرپورٹ سے مسافروں کے سامان کی چوری، روکنے کے لیے کیا نئے اقدامات کیے جا رہے ہیں؟

حکام نے مسافروں کو سامان کی گمشدگی سے متعلق مختلف آگاہی پروگرام ترتیب دینے کا فیصلہ کیا ہے (فائل فوٹو: گیٹی امیجز)
گذشتہ دو ماہ کے دوران ہوائی اڈوں پر مسافروں کے سامان کی گمشدگی اور چوری کی شکایات میں اضافے کے بعد پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے مختلف اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے معاملہ ایئرلائنز کے ساتھ اُٹھانے، عملے کی تربیت اور مسافروں کو سامان کی گمشدگی سے متعلق ایس او پیز پر عمل کرنے، بروقت شکایات درج کرانے اور سامان کی چیکنگ سے سمیت مختلف آگاہی پروگرام ترتیب دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 
اس حوالے سے ڈی جی پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی ایئر وائس مارشل ذیشان سعید نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے مسافروں کو درپیش اِن مسائل سے متعلق اپنی حکمتِ عملی سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’عام طور پر بیرونِ ملک سفر کرنے والے مسافر دہری پریشانی کا شکار ہوتے ہیں۔ ایک تو وہ اپنا ملک چھوڑ رہے ہوتے ہیں دوسرا اُنہیں روزگار کے مسائل کا بھی سامنا ہوتا ہے اور اس طرح وہ ایئرپورٹس پر کئی طرح کی غلطیاں کر جاتے ہیں۔‘ 
’کبھی مسافر اپنا سامان کھو دیتے ہیں اور کبھی غلط بُکنگ کروانے سے بھی ان کا سامان اِدھر اُدھر ہو جاتا ہے جس سے انہیں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘ 
ڈی جی پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کہتے ہیں کہ ’اسی طرح بیرونِ ملک سے آنے والے مسافر جب اپنا سامان اٹھاتے ہیں تو اُنہیں اس میں ایک آدھ چیز یا بیگ نہیں ملتا تو وہ اس پر شور کرنا شروع کر دیتے ہیں لیکن ایس او پیز پر عمل نہیں کرتے۔‘
’عموماً یہ دیکھا گیا ہے کہ جو مسافر فوری طور پر درخواست دے دیتے ہیں تو ایئرلائن اور ایئرپورٹ پر تعینات عملہ سامان تلاش کر کے اُن تک پہنچا دیتا ہے، تاہم کچھ مسافر غصے میں شکایت درج نہیں کراتے جس وجہ سے ان کا سامان تلاش کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔‘ 
ایئر وائس مارشل ذیشان سعید نے مزید بتایا کہ ’اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ مسافروں کی آگاہی کے لیے مہم چلائی جائے گی تاکہ اگر اُن کا سامان گُم ہو جائے تو وہ ایئرپورٹ سے باہر جانے سے قبل فوری طور پر شکایت درج کرائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انہیں یہ بھی بتایا جائے گا کہ وہ اپنی شکایت کا فالو اپ کیسے کریں۔‘ 
گذشتہ چند ماہ کے دوران پاکستانی ایئرپورٹس پر مسافروں کے سامان کی گمشدگی یا چوری کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کی شکایات بھی درج ہوئی ہیں لیکن بعض کیسز میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔ 

پاکستانی ایئرپورٹس پر مسافروں کے سامان کی گمشدگی یا چوری کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کراچی سے تعلق رکھنے والی تاجور ملک جو شادی کے بعد پہلی مرتبہ اپنے والدین سے ملنے کے لیے کوئٹہ کا سفر کر رہی تھیں نے اپنے سامان کی چوری کا الزام ایئرلائن کے عملے پر لگایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’میں نے نجی ایئرلائن کے ذریعے کراچی سے کوئٹہ کا سفر کیا۔ یہ میری زندگی کا پہلا ہوائی سفر تھا جو ایک بہت بڑی پریشانی اور ذہنی اذیت میں بدل گیا کیونکہ اس سفر کے دوران مجھے حال ہی میں اپنی شادی پر ملنے والا زیور چوری کر لیا گیا۔‘
اردو نیوز سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ ’کراچی ایئرپورٹ پر چیک اِن کے وقت ایئرلائن ایجنٹ نے مجھے کسی قسم کی رہنمائی فراہم کیے بغیر میرا ہینڈ کیری (دستی سامان) باقی سامان کے ساتھ بُک کر دیا۔‘
’مجھے نہ بتایا گیا، نہ پوچھا گیا۔ اس ہینڈ کیری بیگ میں میری سونے کی چھ انگوٹھیاں، ایک لاکٹ چین سیٹ اور بالیاں موجود تھیں، جو میرے سسرال نے مجھے تحفے میں دی تھیں اور میرے لیے جذباتی اہمیت رکھتی تھیں۔‘
تاجور ملک نے کہا کہ ’جب میں نے دیکھا کہ دوسرے مسافر اپنے ہینڈ کیری بیگ اپنے ساتھ لے جا رہے ہیں تو میں فوراً ایجنٹ کے پاس واپس گئی تاہم انہوں نے جواب دیا کہ بیگ اب بُک ہو کر آگے جا چکا ہے اور واپس نہیں مل سکتا۔‘ 
’بعدازاں جب میں نے اپنی منزل پر پہنچ کر دیکھا تو میرے ہینڈ کیری بیگ میں سے زیورات غائب تھے جس کی واحد ذمہ داری ایئرلائن کے عملے پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے بلاوجہ میرا ہینڈ کیری بیگ بُک کیا۔‘

کراچی کی تاجور ملک نے الزام لگایا کہ اُن کے ہینڈ کیری بیگ سے اُن کا زیور چوری کر لیا گیا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے مزید بتایا کہ ’اب کئی ہفتے گزر چکے ہیں اور میں آج بھی اسی ذہنی تکلیف اور بے بسی کا شکار ہوں۔ سب سے زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ کسی نے بھی ذمہ داری قبول نہیں کی۔‘
’ایئرلائن کی طرف سے مجھے ای میل موصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’ہمیں زیورات کی چوری کا کوئی ثبوت نہیں ملا، اس لیے کلیم ممکن نہیں‘ جبکہ دوسری جانب اُن کا نمائندہ کہتا ہے کہ ’تحقیقات ہو رہی ہیں۔‘ 
تاجور ملک کا کہنا تھا کہ ’کوئٹہ اور کراچی ایئرپورٹ کا عملہ ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہا ہے۔ کوئٹہ والے کہتے ہیں کراچی جائیں، کراچی والے کہتے ہیں کہ کوئٹہ میں مسئلہ ہوا ہو گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس حوالے سے میں خود چھ بار کوئٹہ ایئرپورٹ جا چُکی ہوں، مکمل ثبوت دکھائے، شکایت بھی درج کروائی، لیکن آج تک کچھ پتا نہیں چلا۔‘
’میں حکام سے درخواست کرتی ہوں کہ کراچی ایئرپورٹ میں میرے داخل ہونے سے لے کر سامان کی ہینڈلنگ، لوڈنگ اور اَن لوڈنگ تک کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مکمل جانچ پڑتال کی جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں مایوس، دِل شکستہ اور تھکی ہوئی ہوں۔ ایک لڑکی ہونے کے ناتے ہر دفتر جانا، پولیس کے پاس جانا میرے لیے آسان نہیں، پھر بھی میں گئی۔ گھنٹوں انتظار کیا، مگر کسی نے میری بات کو سنجیدہ نہیں لیا۔
اس حوالے سے ڈی جی پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی نے بتایا کہ ’اس شکایت کا اعلٰی سطح پر نوٹس لیا گیا ہے اور کراچی اور کوئٹہ کے ایئرپورٹ حکام اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔‘

پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کی کچہری میں 50 فیصد شکایتیں سامان کی گمشدگی یا چوری کی ہوتی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’اس کے ساتھ ہی دونوں شہروں کی پولیس کو بھی شکایت درج کروائی گئی ہے کہ وہ بھی تفتیش کر کے خاتون مسافر کے زیورات کی ریکوری کے لیے کوشش کرے۔ امید ہے کہ جلد ہی اس معاملے کو حل کر لیا جائے گا۔‘
اسی طرح ایک اور مسافر گلستان علی نے بھی نجی ایئرلائن کے ذریعے ہی ملتان سے جدہ کا سفر کیا۔ اُن کے مطابق ’چیک اِن کے دوران ایئرلائن کے عملے نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’مجھے کاغذات چیک کروانے کے لیے ایک اور کاؤنٹر پر بھیج دیا گیا، اور میرا بیگ وہیں رہ گیا۔ جب واپس آیا تو بیگ کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ آگے بھیج دیا گیا ہے، مگر نہ مجھے بیگ کا ٹیگ دیا گیا، نہ درست طریقے سے چیک اِن کیا گیا۔‘
’جب میں جدہ ایئرپورٹ پہنچا تو بیگ میرے دوسرے سامان کے ساتھ موجود نہیں تھا، اور نجی ایئرلائن کے کاؤنٹر پر موجود عملے نے کہا کہ بغیر ٹیگ کچھ نہیں ہو سکتا۔ میں نے فوری طور پر ای میل کے ذریعے شکایت درج کروائی، لیکن بارہ دن گزرنے کے باوجود کوئی جواب موصول ہوا نہ پیش رفت ہوئی۔‘
اس حوالے سے حکام کا کہنا ہے کہ ’معاملہ متعلقہ ایئرلائن کے نوٹس میں لایا گیا ہے جبکہ ملتان ایئرپورٹ کے حکام کو بھی سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے بیگ تلاش کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔‘ 

ڈی جی پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کہتے ہیں کہ ’مسافر اپنا سامان گُم یا چوری ہونے کی شکایت فوراً درج کروائیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کراچی کے اسد علی نے بھی پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے پاس شکایت درج کرائی ہے کہ انہوں نے اسلام آباد سے کراچی کا سفر کیا اور جب گھر پہنچ کر دیکھا تو ان کا اٹیچی نیچے سے کٹا ہوا تھا اور اس کے کوڈز بھی تبدیل کر دیے گئے تھے۔
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی نے اسلام آباد اور کراچی ایئرپورٹ کے حکام کو معاملے کی تحقیقات کر کے رپورٹ دینے اور مسافر کے سامان کا معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت کی ہے۔ 
خیال رہے کہ پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی تقریباً ہر ماہ مسافروں کی شکایات سے متعلق کُھلی کچہری کا انعقاد کرتی ہے جس میں 50 فیصد سے زائد شکایتیں سامان کی گمشدگی، چوری اور بیگز کو پہنچنے والے نقصان سے متعلق ہوتی ہیں۔ 
اس سلسلے میں اردو نیوز نے جب اتھارٹی سے شکایات کا ڈیٹا مانگا تو حکام کا کہنا تھا کہ ’تمام ڈیٹا ایک جگہ پر موجود نہیں ہوتا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’تمام ایئرپورٹس پر درج کرائی گئی شکایات کو جمع کر کے جلد ہی آپ کو مطلوبہ ڈیٹا فراہم کر دیا جائے گا۔‘

 

شیئر: