Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ بندی معاہدے پر حماس کا ردّعمل 24 گھنٹوں میں پتہ چل جائے گا، صدر ٹرمپ

صدر ٹرمپ نے بتایا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 دن کی جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’24 گھنٹوں میں شاید معلوم ہو جائے کہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس غزہ میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز کا کیا جواب دے گا۔‘
خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق صدر ٹرمپ نے منگل کو بتایا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 دن کی جنگ بندی کی شرائط پر اتفاق کیا ہے اور حماس کو تنبیہہ کی کہ وہ حالات خراب ہونے سے پہلے اس معاہدے کو قبول کرے۔
امریکی صدر نے اس پیش رفت کا اعلان اس وقت کیا جب وہ پیر کو وائٹ ہاؤس میں بات چیت کے لیے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی میزبانی کی تیاری کر رہے تھے۔
صدر ٹرمپ اسرائیلی حکومت اور حماس پر جنگ بندی اور یرغمالیوں کا معاہدہ کرنے اور غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے دباؤ بڑھا رہے ہیں۔
عسکریت پسند گروپ کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ حماس اس بات کی ضمانت چاہ رہی ہے کہ امریکہ کی جنگ بندی کی نئی تجویز جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گی۔
اس معاملے سے واقفیت رکھنے والے ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیل جمعے تک حماس کے جواب کی توقع کر رہا ہے اور اگر یہ مثبت رہا تو ایک اسرائیلی وفد معاہدے کو مستحکم کرنے کے لیے بالواسطہ بات چیت میں شامل ہو گا۔
یہ واضح نہیں کہ آیا یہ مذاکرات ثالثی کرانے والے دو ممالک مصر میں ہوں گے یا قطر میں۔
ذرائع کے مطابق اس تجویز میں 10 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے مزید 18 کی لاشوں کی واپسی شامل ہے۔
غزہ میں دیگر 50 یرغمالیوں میں سے 20 کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ابھی تک زندہ ہیں۔

حکام کے مطابق غزہ پر اسرائیلی حملوں میں جمعرات کو کم از کم 59 افراد ہلاک ہوئے (فوٹو: روئٹرز)

وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے قریبی ایک سینیئر اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری کے لیے تیاریاں جاری ہیں اور وزیراعظم پیر کو صدر ٹرمپ سے ملاقات کے لیے واشنگٹن جا رہے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے تقریباً 21 ماہ بعد جنگ بندی اور یرغمالیوں کے معاہدے تک پہنچنے کے امکانات ’بہت زیادہ‘ ہیں۔
غزہ پر اسرائیلی حملے اُسی شدت سے جاری ہیں اور صحت کے حکام کے مطابق جمعرات کو کم از کم 59 افراد ہلاک ہوئے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار نے بدھ کو کہا تھا کہ ان کا ملک فلسطینی تنظیم حماس کے ساتھ غزہ میں جنگ ختم کرنے اور وہاں یرغمال بنائے گئے افراد کی واپسی کے لیے معاہدہ کرنے کے حوالے سے سنجیدہ ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیل نے حماس کے ساتھ 60 دن کی جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری شرائط قبول کر لی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’کچھ مثبت اشارے موجود ہیں۔ میں اس سے زیادہ ابھی کچھ نہیں کہنا چاہتا، لیکن ہمارا مقصد ہے کہ جلد از جلد بات چیت شروع کی جائے۔‘
حماس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ جنگ بندی کی نئی تجاویز کا جائزہ لے رہی ہے جو اسے ثالثی کرنے والے ممالک مصر اور قطر سے موصول ہوئی ہیں۔
تاہم، حماس نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ایک ایسے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے جو جنگ کے خاتمے اور اسرائیلی افواج کے غزہ سے انخلا کو یقینی بنائے۔

 

شیئر: