Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام کا مطالعہ کر لیں تو ذہن غزل لکھنے پر آمادہ نہیں ہوگا

بلا شبہ اسلام ایک حقیقت ہے ، حقیقت کا مطالعہ کر کے مجاز لکھنا زیب نہیں دیتا،، مقصود تبسم
* * * حسیب اعجاز عاشر۔لاہور* * *
برصغیر میں متعدد جید ہستیوں نے نعت گوئی کی۔ نعت خوانی و نعت گوئی کی توفیق انہی کو مقدر ہوتی ہے جن کے دل میں ایمان کی کرنیں زمانے کو روشن کرنے کیلئے بے تاب ہوں۔نامورنعت گو نعت خواں مقصود احمد تبسم بھی انہی ہستیوں کی صف میں شامل ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے حمد ونعت گوئی کی توفیق عطا فرمائی۔اِنکے ایمان افروزنعتیہ کلام سے چند اشعار:
زیارت کریں چل کے غارِ حرا کی
 جہاں آپ جلوے دکھاتے رہے ہیں
٭٭٭
اگر تیرا جانا ہو غارِ حرا میں
 خدا کے حضور اپنے سر کو جھکانا
 وہاں بندگی کچھ مزا اور دے گی
جہاں میرے آقا نے سجدے کئے ہیں
انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ امارات میں اکثر ادبی محافل میں ان کے نعتیہ اشعار ادا اور قبولیت کے پروانے عطا ہوتے رہتے ہیں۔نئے انداز، نئے زوایے، نئے استعاروں میں سجی انکی نعتِ طیبہ ہمیشہ ہی سماں باندھ دیتی ہے اور سامعین ایمان کی تازگی سے سرشار ہوتے رہتے ہیں ۔ مقصود احمد تبسم گوجرانوالہ میں 1955ء میں پیداہوئے۔ اسلامیہ کالج گوجرانوالا سے تعلیم حاصل کی۔ شروع سے ہی دین سے خاص رغبت رہی،بسلسلہ روزگارگزشتہ 33سال سے دبئی میں مقیم ہیں۔
تقریباً 32سال تک فارما سیوٹیکل کمپنی میں شعبہ مارکیٹنگ سے وابستہ رہے،بوجہِ علالت کمپنی سے استعفیٰ دے چکے ہیں مگر تاحال دیارغیر میں اپنے اہل و عیال کے ہمراہ مقیم ہیں ۔تقریباً 28سال سے ان کا قلمی سفر جاری ہے ۔ اِنکی عزت ،شہرت کے حوالے سے میں یہاں بڑے وثوق سے کہنا چاہوں گا کہ اس کا سبب بلا شبہ ماں کی دعا ہو گی ورنہ ہم نے دیکھا ہے کہ اکثر شاعروں نے شاعری کرتے کرتے عمر گزار دی مگر انجام کار بے نام ہو گئے۔مقصود احمد کا اپنی والدہ سے والہانہ محبت کا یہ عالم تھا کہ وقت نزاع والدہ نے کہہ دیا کہ ’’مقصود میں تجھ سے راضی ہوں‘‘۔بلا شبہ یہ میری خوش نصیبی ہے کہ میں اُس عہد میں جی رہا ہوں جس میں مقصود احمدتبسم جیسی ماں کی عزت وتکریم کرنیو الی شخصیات موجود ہیں۔موصوف بڑی ہی لاجواب شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ خوش شکل بھی ہیں اورخوش مزاج بھی، خوش اخلاقی، خوش پوشاکی، خوش گفتاری، بھی انہی کا خاصہ ہے ۔ انکے چاہنے والوں کا حلقہ وسیع ہے اور کیوں نہ ہو۔ وہ کبھی پرائے کو پرایا نہیں سمجھتے اور اپنے کو پرایا ہونے نہیں دیتے،پہلی بار ملنے والوں سے بھی ایسی چاہت سے ملتے ہیں جیسے صدیوں سے واسطہ ہو۔
مقصود احمد تبسم کے فن وشخصیت کے دیگر روشن پہلو جاننے کے لئے ہم نے ان سے کچھ سوالات کئے جن کے جوابات حاضر ہیں:
سوال: آپ نے نعت گوئی کب شروع کی ، اس حوالے سے کچھ بتائیے؟
 جواب: بس اتنا ہی کہوں گا کہ اللہ کریم نے مجھے نعت پاک لکھنے کی توفیق عطا فرمائی ، پھر میں نے صرف نعت طیبہ ہی لکھی۔
سوال:آپکے نعتیہ کلام کے البم بھی ریلیز ہوچکے ہیں ،قارئین اُسکے متعلق جاننا چاہیں گے؟
جواب:جی! الحمدللہ، میرے 3 البم ریلیز ہوئے۔
سوال:کون کون سے نعت خواںآپکا لکھا ہواکلام پیش کر چکے ہیں؟
 جواب:پروفیسر عبدالرؤوف روفی، سید ریحان قادری، شہزاد مدنی ، اصغر سلطانی، فیصل حسن نقشبندی، حافظ طاہر قادری، شکیل نظامی، سید آصف علی ظہوری، محمد علی سہروردی، حافظ اویس سمیت کئی معروف ثناء خوانوں نے میرے حسب منشاء پڑھا ہے۔
سوال:یہاں حسب منشاء سے کیا مراد ہے؟
جواب: یعنی نعت شریف پڑھتے وقت نعت طیبہ کے ادب کو ملحوظ خاطر رکھا اوراس کی طرز گانے پر نہیں تھی۔
سوال: اگر پوچھا جائے کہ سب سے اچھا کلام کس نے پڑھاتو؟
جواب :جی جی کیوں نہیں، یہ بتانا میرے لئے باعث مسرت ہے کہ پروفیسر عبدالرؤوف روفی نے میرا سب سے زیادہ کلام پڑھا اور پڑھنے کا حق ادا کر دیا۔
سوال:کچھ ہفتے قبل آپ کی پاکستان آمد پر بہت سی مصروفیات رہیں ۔ کچھ بتائیے اِس بارے میں؟
جواب: میرا وزٹ بہت مصروف ترین رہا ،کئی پُرانے دوستوں سے ملنے کا شرف حاصل ہوا۔ کئی ادبی محافل،ٹی وی پروگرامز میں مدعو کیا گیا۔میں نے حلقہ احباب ذوق کے زیراہتمام پاک ٹی ہائوس میں منعقدہ تقریب میںنعتیہ کلام پیش کیا،میرے اعزاز میں سرفراز علی حسن کے دولت کدہ پر ایک نعتیہ نشست کا بھی اہتمام کیا گیاجس میں اجمل نیازی نے علالت کے باوجود بے نیازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شرکت بھی کی اور اگلے روز اپنے شائع ہونے والے کالم میں اِس نعتیہ نشست کی روداد بھی لکھی ۔ مقامی ٹی وی چینل پر ’’نعت طیبہ زندگی ہے‘‘ کے لائیو پروگرام میں اپنے منتخب نعتیہ کلام بھی پیش کئے۔
سرورحسین نقشبندی کی میزبانی میں میری شاعری اور حسنِ سراپائے رسول پر گفتگو کا اہتمام کیا گیا ۔اِسکے علاوہ ٹی وی کے معروف کمپیئر صاحبزادہ تسلیم احمد صابری کیساتھ ایک شام میں بھی میں نے شرکت کی اور تسلیم صابری کی نظامت میں ان کی پُرمغز گفتگو قابل سماعت رہی جس کی سی ڈی بھی ریلیز کی جا چکی ہے ۔پیرسید ثقلین حیدراور سروربھٹی سے بھی ملاقاتیں کیں۔ گوجرانوالہ میں مولانا سیدعرفان مجددی اور پیرسید محمد مستجاب شیرازی کے علاوہ اسلام آباد میں منفرد لب و لہجے کے شاعر ڈاکٹر عزیز فیصل ،شاعر راجہ احمد رضا اور شاعرپیر عتیق احمد چشتی سے ملاقاتیں بھی کیں۔ گوجر خان میں جامع مسجد غوثیہ میں میرے عزاز میں ایک پُرتپاک تقریب کا بھی اہتمام کیا گیا۔ اللہ کریم نے وقت میں برکت ڈال دی ورنہ تمام احباب سے ملنا ناممکن تھا۔
سوال:آپ نے غزل یانظم میں طبع آزمائی کی؟
جواب: نعت طیبہ لکھنے کیلئے دین کا مطالعہ بڑا ضروری ہے جب آپ اسلام کا مطالعہ کر لیں گے تو پھر آپکا ذہن غزل لکھنے پر آمادہ ہی نہیں ہوگاکیونکہ بلا شبہ اسلام ایک حقیقت ہے اور حقیقت کا مطالعہ کر کے مجاز لکھنا زیب نہیں دیتا۔ دوسری بات یہ ہے کہ مرنے کے بعد غزل کے شاعر کوکچھ فائدہ نہیں ہو گا جبکہ نعت طیبہ لکھنے سے مرنے کے بعد بھی ثواب کا سلسلہ جاری رہے گا اور میں نے خود اپنے لئے ایک یہ دعا کی ہے کہ
موت آ جائے وہیں میرے قلم کو مولا
میں بُجز حمدوثناء ایک بھی گر شعر لکھوں
سوال:کیا آپ کی نعت گوئی کسی سے متاثر ہے؟
*جواب: نہیں ایسا نہیں بلکہ جب میں نے نعت پاک کا مطالعہ کیا تو پتا چلا کہ نعت طیبہ پر بہت کام ہوچکا ہے پھر میں نے اس انداز سے نعت پاک لکھی جیسے صرف آپ کی چشمِ مبارک کی توصیف ، ابروئے مبارک کی تعریف ۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ تمام اسلامک انسائیکلوپیڈیا میں کوئی حوالہ یا روایت رہ نہ جائے جو مذکورہ عنوان میں لکھ رہا ہوں۔قرآن واحادیث پاک اور سیرت طیبہ کی تمام کتب کے حوالے، میں جو بھی موضوع لکھ رہا ہوں ،اس میں ملیں گے۔
سوال:کچھ تو ایسے نام ہوں گے جنہوں نے آپ کو متاثر کیاہو؟
جواب:جی!علامہ اقبال، منظفر وارثی اور اقبال عظیم کی نعت گوئی مجھے متاثر کرتی ہے۔
سوال:پاکستان اور امارات میں فروغ ادب کے حوالے سے کہاں بہتر کام ہورہا ہے ؟
جواب:پاکستان اور امارات دونوں جگہ ہی عمدہ کام ہورہا ہے مگر امارات میں نعت پاک پر زیادہ کام نہیں ہورہا۔ امارات میں شاید ہی کوئی اور شاعرہو گا جو صرف نعت طیبہ لکھتا ہو۔
سوال:کوئی خلش زندگی میں جوتاحال باقی ہو؟
جواب:الحمدللہ! زندگی میں کوئی خلش اللہ کریم نے باقی نہیں رہنے دی۔ جو مل جائے اس پر شکر کرتا ہوں جونہ ملے اسے اللہ کی رضا اور اپنی بہتری تصور کرتا ہوں اس لئے میری کوئی خلش باقی نہیں ہے ۔ صحافت کے حوالے سے کہوں گا کہ یہ ایک معزز پیشہ ہے، ایمانداری اور دیانت سے اس پر رواں دواں رہیں،قوم کی اور آپ کی بھلائی اسی میں ہے ۔ نعت پاک کے دو اشعار:
شہر نماکو طیبہ کہنا راز ہے کیا مقصود بتا دے
لفظِ طیبہ طیب سے مشتق اور ہیں طیب کے معنی خوشبو
٭٭٭
عمررضی اللہ عنہ نے چوما تھا یہ کہہ کے سنگِ اسود کو
 بڑھا گئے تیری عظمت لبِ رسول کریم

شیئر: