09 اگست ، 2019

’لٹل بوائے‘ نامی ایٹمی بم امریکہ نے ہیروشیما پر 6 اگست 1945 کو گرایا تھا۔ یہ جنگ کے دوران گرایا جانے والا سب سے پہلا نیوکلیر ہتھیار تھا۔

’اینولا گے‘ نامی بوئنگ بی 29 بومبر جہاز جس نے ہیروشیما پر سب سے پہلا ایٹمی بم گرایا تھا۔

ٹینیئن امریکی ایئر بیس پر اگست 1945 میں ’اینولا گے‘ جہاز میں ایٹمی بم نصب کرنے کا منظر۔

دوسری جنگ عظیم کے دوران ہیروشیما کے تین دن بعد امریکہ نے ناگا ساکی پر دوسرا ایٹمی بم گرایا گیا تھا، جس کا نام ’فیٹ مین‘ تھا۔

ناگاساکی کے شہر پر چھایا ہوا گھنا بادل۔ دوسرا ایٹمی بم شہر پر 9 اگست 1945 میں دوسری جنگ عظیم کے آخری دنوں میں گرایا گیا تھا۔ جس کے بعد جاپان نے غیر مشروط بنیادوں پر ہتھیار ڈال دیے تھے۔

9 اگست کے بعد ناگاساکی میڈیکل کالج ہسپتال کا ڈھانچہ۔ ہسپتال دھماکے کی جگہ سے 800 میٹر کے فاصلے پر واقع تھا۔

ہیروشیما پر بم حملے کے بعد 7 ستمبر 1945 کی صبح کو ایک شخص سینیما کی تباہ سشدہ عمارت کے سامنے کھڑا ہے۔

ہیروشیما چیمبر آف انڈسٹری اینڈ کامرس کی واحد عمارت تھی جو نقصان کے باوجود کھڑی رہی۔ اس عمارت کو جاپانی حکومت نے مرمت نہیں کروایا بلکہ 9 اگست 1945 کی بھیانک یادگار کے طور پر چھوڑ دیا ہے۔

5 اکتوبر 1945 کو جاپانی فوجی ناگاساکی میں ہونے والی تباہی کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہیروشیما اور ناگا ساکی پر ایٹمی حملے کے بعد جاپان نے غیر مشروط بنیاد پر ہتھیار ڈال دیے تھے۔

حملے کے آٹھ مہینے بعد بھی ہیروشیما میں سب ملیا میٹ ہے۔ ہیروشیما پر پہلا ایٹمی بم 6 اگست 1945 کو گرانے کے تین دن بعد امریکہ نے دوسرا بم ناگاساکی پر 9 اگست کو گرایا تھا۔

ہیروشیما کا شہر تباہ ہونے کے دو مہینے بعد وہاں کے لوگوں نے فضا میں بسی لاشوں کی بدبو سے بچنے کے لیے ماسک پہن رکھے ہیں۔ واقعے کے کئی سالکوں بعد بھی شہر پر ایٹمی حملے کے اثرات باقی رہے تھے۔

ہیروشیما ہسپتال میں داخل زخمی مریض۔ جو لوگ ایٹمی حملے میں بچ گئے تھے، ان کے جسم کے اعضا بری طرح متاثر ہوئے اور وہ ہمیشہ کے لیے معذور ہوگئے تھے۔
