Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جمعیت علمائےہند نے ملک کو دیا محبت کا پیغام،800شہروں میں’’نفرت مٹاؤ دیش بچاؤ ‘‘کی صدائیں گونج اٹھیں

نئی دہلی۔۔۔یوم آزادی سے 2دن قبل آج پورا ملک ہندوستان زندہ باداور نفرت مٹاؤ دیش بچاؤ کی صداؤں سے گونج اٹھا۔ یہ صدائیں اس جمعیت علمائے ہند نے لگائیں جس نے کبھی ملک کی آزادی کیلئے تن من دھن نچھاور کرتے ہوئے قربانیاں دی تھیں۔ کل اس کی آواز انگریزوں سے آزادی کیلئے تھی اور آج اس کی صدائیں ملک میں نفرت کے خلاف اٹھیں ۔ مذہبی منافرت ، فرقہ پرستی، مہنگائی، بے روزگاری ، بھوک مری، کسانوں کی خوکشی ، مسلمانوں ، دلتوں اور کمزور طبقے کیخلاف پرہجوم حملے اور ملک کے دیگر مسائل پر پیر کوپورے ملک کے 800سے زائد شہروں ، قصبوں اوردیہاتوں میں جمعیت کا ’امن مارچ‘ امڈ پرا۔ ملک اور سماج میں نیز حکومتوں کے ذریعے سماجی سطح پر ہونیوالی ناانصافیوں کیخلاف ہمیشہ جمعیت علمائے ہند صدائیں بلند کرتی رہی ہے اور اسی مناسبت سے کل امن مارچ منعقد کیا گیا۔ اس مارچ کی قیادت قومی دارالحکومت دہلی میں جمعیت العلمائے ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری کررہے تھے۔ مہاراشٹر کے پونے میں جمعیت کے جنرل سیکریٹری مولانا سید محمود اسعد مدنی نے محاذ سنبھالا ہوا تھا۔ علاوہ ازیں پورے ملک میں جمعیت کی ریاستی ، ضلعی اور بلاک سطح کی یونٹیں اور اسکے ذمہ داران اپنے اپنے علاقے کے امن مارچ کی قیادت سنبھالے ہوئے تھے۔ملک کے بڑے شہروں، دہلی، ممبئی، بنگلور ، چنئی ، حیدرآباد، کولکتہ ، پونے ، لکھنؤ، گوہاٹی ، امپھال وغیرہ میں بڑے پیمانے پر مظاہرین نے پر امن طریقے سے مارچ میں حصہ لیا اور پلے کارڈ کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہارکیا۔ گلبرگہ سے لیکر گوہاٹی تک سڑکوں پر انسانی سیلاب امڈ آیا ۔ فرقہ پرستی اورزہریلے بیانات کے خلاف جمعیت نے ملک کا سب سے بڑا مظاہر ہ بتایا۔ امن مارچ میں لوگوں نے ہاتھوں میں تختیاں اٹھا رکھی تھیں جن پر ’’نفرت مٹاؤ دیش بچاؤ‘‘کا نعرہ تحریر تھا۔ ’’پیر محبت زندہ باد، فرقہ پرستی مردہ باد‘‘کے بینرز مظاہرین نے اٹھارکھاتھا۔جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری نے کہا کہ ہمارے ملک میں بڑی پہچان کثرت میں وحدت ہے لیکن یہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ وطن عزیز میں کچھ ایسی قوتیں سراٹھائے ہوئے ہیں جو قانون کے عدم احترام میں مخصوص فرقے کو تشدد کا نشانہ بنارہی ہیں۔ یہ لوگ امن و امان کے دشمن اور مادر وطن کے ماتھے پر کلنک ہیں۔ جوشخص امن و امان غارت کرنے کی کوشش کرتا ہے وہ کسی فرقے کا نہیں بلکہ ملک کا دشمن ہے۔جمعیت علمائے ہند کے جنر ل سیکریٹری مولانا محمود مدنی نے پونے میں امن مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارا یہ ’’امن مارچ‘‘اس سوچ اور نظریہ کے تحت منعقد ہوا ہے کہ نفرت کا جواب محبت سے ہی دیا جاسکتا ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی تاریکی صرف امن اور محبت کے ذریعے ہی کافور ہوسکتی ہے۔ یہ امن مارچ ہم سے کہہ رہا کہ’’ہاتھ میں لیکر ہاتھ چلیں، ہندومسلم ساتھ چلیں‘‘۔

شیئر: