Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

1600سال قبل سونامی، شہر غائب

روم .... شمال مشرقی تیونس میں ایک رومن شہر کی باقیات سمندر سے ملی ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ 1600سال قبل بحر روم کے علاقے میں سونامی آیا تھا۔زیر آب مہم جوئی کے نتیجے میں اس بات کے بھی آثار ملے ہیں کہ وہاں باقاعدہ سڑکیں بنی ہوئی تھیں جبکہ کچھ یادگاریں بھی موجود تھیں۔ اس شہر کا نام نیپولس تھا جسکا یونانی زبان میں مطلب ”نئے شہر“ کا ہے۔ اس قدیم ترین شہر کے آثار تیونس کے ساحلی شہر نابول میں جابجا نظر آئے۔ اس تحقیق کے نتیجے میں اس بات کا بھی ثبوت ملا کہ نیپولس چوتھی صدی میں سونامی کے نتیجے میں غرقاب ہوا۔ اس بات کی بھی وضاحت ہوتی ہے کہ یہ شہر روم کا سب سے بڑا تجارتی مرکز بھی تھا۔ تیونس اور اٹلی کے ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم کے سربراہ منیر فانٹر نے کہا کہ یہ بہت بڑی دریافت ہے۔ مچھلیاں پکڑنے کیلئے تقریباً100آلات بھی علاقے سے ملے ہیں اور ہم یہ بات وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ وہاں مچھلیاں سمندر سے نکال کر فروخت کی جاتی تھیں۔ آثار قدیمہ کی ٹیم نے اس شہر کی تلاش میں 2010ءمیں کام شروع کیا تھا۔ یہ شہر 20ہیکٹر(تقریباً50ایکڑ ) پر پھیلا ہوا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ 21جولائی کو سونامی کے نتیجے میں تباہ ہوا۔ سونامی سے مصر میں اسکندریہ اور یونانی جزیرے کریٹی کو بھی نقصان پہنچا تھا۔اس شہر پر پہلے یونانی حکمراں تھے۔ اسکے بعد رومن حکمراں آئے اور بعد میں یہ عربوں کی حکمرانی میں آیا۔ تیونس کی حکومت نے اسی قدیم شہر کی باقیات پر نیا شہر تعمیر کیا ہے۔
 

شیئر: