Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تعصب اورنسل پرستی آسٹریلیا کے کھیل میں رکاوٹ ہے ،عثمان خواجہ

سڈنی:آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے کہا ہے کہ نسل پرستانہ رویے کے باعث بیرون ملک پیدا ہونے والے کئی کرکٹرز آسٹریلیا کےلئے نہیں کھیل پاتے۔پاکستان میں پیدا ہونے والے 30 سالہ کرکٹر نے کہا کہ اس قسم کے نسلی تعصب سے ایک زمانے میں انہوں نے مختلف مقابلوں میں غیر ملکی ٹیموں کے خلاف آسٹریلوی ٹیموں کی حمایت کرنا بھی بند کر دی تھی۔کھیلوں سے متعلق ایک مضمون میں عثمان خواجہ نے لکھا کہ اکثر میچوں کے دوران نہ صرف مخالف کھلاڑیوں بلکہ ان کے والدین کی جانب سے بھی طعنے ملنا معمول کی بات تھی۔ بعض اوقات طعنے اتنی مدھم آواز میں د یئے جاتے تھے کہ صرف میں ہی سن سکتا تھا اس سے بہت تکلیف ہوتی تھی لیکن کبھی ظاہر نہیں ہونے دیا۔عثمان خواجہ نے آسٹریلیا کے لئے 24 ٹیسٹ میچوں میں 1728 رنز بنائے جس میں 5سنچریاں شامل ہیں۔عثمان خواجہ نے 2011 میں انگلینڈ کے خلاف اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور وہ پہلے مسلمان ٹیسٹ کرکٹر بنے جنھوں نے آسٹریلیا کےلئے ٹیسٹ کرکٹ کھیلی۔ عثمان خواجہ نے کہا کہ میری پرورش نرم گو اور شائشتہ مزاج آدمی کے طور پر ہوئی لیکن میں نے آسٹریلین ٹیم میں دیکھا تو وہاں کوئی کھلاڑی ناک پر مکھی نہیں بیٹھنے دیتا اور وہ سفاکی کی حد تک پراعتمادتھے۔اسی قسم کے لوگ مجھے میری جائے پیدائش اور نسل کی بنیاد پر طعنے دیتے تھے جس وجہ سے میں اور میرے کئی دوست جو آسٹریلیا میں پیدا نہیں ہوئے تھے کھیلوں کے کسی بھی مقابلے میں آسٹریلیا کی حمایت نہیں کرتے تھے۔تمام نسلوں، مذاہب اور معاشی و معاشرتی پس منظر سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کی ٹیم میں شمولیت آسٹریلین کرکٹ کے لیے خوش آئند ہے۔ عثمان خواجہ نے بتایا کہ جب نیو ساوتھ ویلز کے لیے کھیلنا شروع کیا تو وہ آسٹریلیا میں واحد ایشیائی فرسٹ کلاس کرکٹر تھے لیکن اب صورتحال بہتر ہو گئی ہے ۔

شیئر: