Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا و آخرت کی فلاح اور اولاد کیلئے دیندار شخصیت کا انتخاب

کسی دنیا دار شخص سے کچھ بعید نہیں کہ وہ کب اور کس راہ پر چل رہا ہے اور کب کس راہ کی طرف پلٹ جائیگا، اسکی نظر صرف مال و دولت کمانے پر ہوتی ہے
عائشہ زکریا۔طالبہ جامعہ کراچی
انسان کی فطری خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایسی عورت یا مرد سے نکاح کرے جو خاندان کے اعتبار سے بلند ،باعزت اور با حیثیت ہو  تاکہ اس کی اولاد میں بھی یہ تمام خوبیاں آجائیں ۔اکثریت یہ چاہتی ہے کہ وہ اپنی اولاد کا نکاح مالدار گھرانے میں کرے۔کچھ لوگوں کی یہ  خواہش بھی ہوتی ہے کہ ان کی اولاد کیلئے نہایت حسین و جمیل شخص منتخب کیا جائے ۔اس کے برعکس چند ہی (جو یقینا دیندار ہوتے ہیں ) اپنی  اولاد کیلئے نیک اور دیندار ساتھی کی تلاش کرتے ہیں ۔وہ کفو کے معاملے میں حسب نسب،مال،جمال،تعلیم کو بھی مدّ ِ نظر رکھتے ہیں لیکن ا ن  کی اوّلین ترجیح دین ہوتا ہے۔ایسا ہرگز نہیں ہوتا کہ وہ کسی دیندار ضعیف/ضعیفہ سے اپنی اولاد کا نکاح کردیں نہ ہی کسی اَن پڑھ سے اعلیٰ  تعلیم یافتہ کا رشتہ کرتے ہیںبلکہ وہ ان سب چیزوں کو ملحوظِ خاطر بھی رکھتے ہیں لیکن ان سب پر فوقیت دین کو حاصل ہوتی ہے۔
حضرت ابو ہریرہؓ  کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  !
"کسی عورت سے نکاح کرنے کے بارے میں 4 باتیں ملحوظ رکھی جاتی ہیں ،اول اس کا مالدار ہونا،دوئم اس کا حسب نسب والی  ہونا،سوئم اس کا حسین و جمیل ہونا،چہارم اس کا دیندار ہونا۔لہٰذا دیندار عورت کو اپنا مطلوب قرار دوـ۔" (بخاری و مسلم)
عام طور پر لوگ نکاح کے سلسلے میں انھی 4 چیزوں کا بطورِخاص خیال رکھتے ہیں اور ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی انہی کی اہمیت بتائی  ہے لیکن ان میں سے دین کو زیادہ اہمیت دی ہے۔اسلام نے ان ترجیحات کو ہرگز مسترد نہیں کیا بلکہ ان میں سے دینداری اور نیک اطواری  کو باقی صفات پر ترجیح دی ہے۔شریعت نے دینداری کو اسلئے ترجیح دی ہے کہ اس میں انسان کی دنیا کے ساتھ آخرت کی بھی بھلائی  ہے۔چونکہ باقی چیزیں تو عارضی اور زوال پذیر ہیں لہٰذا ان کا وجود زیادہ عرصے تک نہیں رہتا جبکہ دینداری ایسی صفت ہے جو وقت کے  ساتھ ساتھ انسان میں کم تو نہیں ہوتی البتہ بڑھتی ضرور ہے۔اس طرح دیندار ساتھی ہی دنیا و آخرت میں نفع بخش ثابت ہوتا ہے۔  جب آپ کی اولاد میں آپ کے ساتھی کی خوش اخلاقی اور سچائی جیسی صفات آئیں گی تو وہ اس کے دنیاوی معاملات میں اس کیلئے  نفع بخش ثابت ہوں گی اور آپ بھی اپنی اولاد میں یہ صفات دیکھ کر مسرت محسوس کریں گے۔جب یہ دینداری دنیا میں اتنے فائدے کا  سبب بن رہی ہے تو اس کا فائدہ آخرت میں بھی لازم ہے لہٰذا اہلِ عقل کو ان تمام چیزوں میں دین کو مقدم رکھنا چاہئے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی  ہمارے لئے پسند فرمایا ہے۔
دیندار اور نیک بخت جیون ساتھی چونکہ اللہ تعالیٰ سے خوف رکھتا ہے تو وہ لا محالہ اللہ تعالیٰ کے حقوق بھی بخوبی انجام دے گا اور  جب کوئی شخص حقوق اللہ کی ادائیگی بہترین طریقے سے کرتا ہے تو وہ حقوق العباد کی ادائیگی میں بھی یقیناً بہترین ثابت ہوگا اور اس کے  معاملات بہت اچھے ہوں گے  جب کسی کے معاملات اچھے ہوں تو اس کی دنیا تو سنوری ہی ساتھ ہی اس کی آخرت بھی بن گئی۔اس کے  برعکس جو شخص دیندار نہیںبلکہ دنیا داری میں مگن ہو اور اپنے آپ کو دنیا کے حوالے کردیا ہو وہ شیطان کے حوالے ہوگیا پھر نہ تو اس میں صحیح غلط  کی تمیز باقی رہے گی نہ ہی اس میں حلال و حرام میں تفریق کرنے کی استطاعت رہے گی کیونکہ کسی دنیادار شخص سے کچھ بعید نہیں کہ وہ کب  اور کس راہ پر کس مقصد کے تحت چل رہا ہے اور کب کس راہ کی طرف پلٹ جائے گا ۔دنیادار شخص کی نظر صرف ما ل و دولت کمانے اور جمع  کرنے پر ہوتی ہے جبکہ ایک دیندار شخص اپنے اہل و عیال کیلئے نوکری بھی کرتا ہے اور اپنا مقصد ِ حیات بھی ساتھ ساتھ پورا کرتا رہتا ہے اور  ساتھ ہی اپنے بچوں کی تربیت بھی کرتا ہے۔دنیادار شخص کی نظر میں تربیت کا مطلب اچھا لباس مہیا کرنا،طور طریقہ سِکھانا ہوتا ہے جبکہ  دیندار شخص اپنے بچوں کی صرف پرورش نہیں کرتا بلکہ تربیت بھی کرتا ہے۔وہ انھیں صرف طور طریقہ نہیں سِکھاتا بلکہ دین کی حِکمتیں بھی بتاتا  ہے،اچھی خوراک اور لباس مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ وہ اپنی اولاد کی عبادات کی بھی فکر کرتا ہے۔اس کے معاملات ،اس کے اخلاق کی  بھی فکر میں کوشاں رہتا ہے ۔ایک دیندار شریک ِ حیات معاشرے کی تبدیلیوں میں شریعت کی سمجھ رکھنے کی وجہ سے باآسانی ڈھل جاتا ہے  جبکہ دنیا دار شریک ِ حیات معاشرے کی ان تبدیلیوں میں اپنے آپ کو بمشکل ہی ڈھال پاتا ہے او ر اگر نہ ڈھال پائے تو طلاق کی صورت  سامنے آتی ہے جس سے ان کی اولاد تو در بدر ہوتی ہی ہے ساتھ ہی ساتھ ان کے خاندانوں میں بھی نفرت جنم لے لیتی ہے جس سے آپ  کی اولاد کی دنیا و آخرت دونوں ہی تباہ ہو جاتی ہیں۔ہم میںسے اہل ِ بصیرت یقیناً اس بات کو جان چکے ہوں گے کہ ہماری دنیا و آخرت کی  فلاح اپنی اولاد کیلئے دیندار شخص کے انتخاب میں ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: