Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں نئے سیاسی اتحاد کے اشارے

کراچی (صلاح الدین حیدر ) انتخابات کے قریب آتے ہی ملک کا سیاسی منظر نامہ تبدیل ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ لگتا ہے پرانے اتحاد پارہ پارہ ہوجائیں گے اور نئے اتحاد بننے کے اشارے ملنا ملنا شروع ہوگئے ۔ ہو سکتاہے ےہ فی الوقت محض حاشیہ آرائی ہو ۔ پنجاب کے وزیر ا علیٰ شہباز شریف نے جو کہ نون لیگ کے سربراہ بھی ہیں 15 دنوںمیں آج دوسری مرتبہ کراچی کا رخ کیا۔ وہ ائیرپورٹ سے سیدھے سندھ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما شاہی سیّد کے گھر گئے، ان سے ملاقات کی۔کراچی کو جدید اور بانی پاکستان قائد اعظم کے خوابوں کا شہر بنانے کا اعلان کیا۔ ایم کیو ایم پاکستان بہادر آباد کے مرکز بھی گئے ۔ظاہر ہے کہ کراچی کی 20 قومی اسمبلی اور 45 صوبائی اسمبلی کی نشستوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ شاہی سید،عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کے سمدھی بھی ہیں۔ اے این پی سندھ کے صدر بھی ہیں ورنہ ان کی مقبولیت کے بارے میں بہت سے سوالات اٹھائے جاسکتے ہیں۔یہ بات بھی غور طلب ہے کہ کراچی پٹھانوں کا سب سے بڑا شہرہے۔ان کی آبادی جو کہ اکثر خیبر پختونخوا یا افغانستان سے ہجرت کرکے 20/25 سال سے شہر کے سینٹر اور بیرونی شہر میں بسے ہوئے ہیں لےکن سلطان آباد جو بیچ شہر میں ہے ےا پھر قصبہ کالونی ، اورنگی ٹاﺅن اور لانڈھی وغیرہ میں ان کی اچھی خاصی تعداد ہے۔2،3 صوبائی نشستیں تو ان کی حمایت سے جیتی جاسکتی  ہیں۔ ایم کیو ایم نے تو خود ہی سابق وزیر اعظم نوا ز شریف کو پیشکش کی تھی۔ پارٹی کی ٹوٹ پھوٹ سے خالی ہونے والے خلا کو پُر کیا جاسکتاہے۔ ایم کیو ایم پہلے بھی 2مرتبہ نواز شریف کی حمایت سے سندھ میں حکومت کرچکی ہے۔ 90کی دہائی میں جام صادق علی کی قیادت میں ایم کیو ایم نے سندھ میں حکومت بنائی پھر دوبارہ نون لیگ کے وزیرا علیٰ لیاقت جتوئی کی قیادت میں ایم کیو ایم اقتدار میں شریک رہی۔ نواز شریف سے اس کا رشتہ پرانا ہے۔گو کہ اس کا اختتام اچھا نہیں ہوا لےکن شہباز شریف سیاست کے داو¿ پیچ اچھی طرح جانتے ہیں دےکھنا صرف ےہ ہے کہ کیا وہ ایم کیو ایم اور اے این پی کو ساتھ ملانے میں کامیاب ہوں گے کہ نہیں۔دونوں اےک دوسرے کی ضد ہیں۔ مقناطیس دو مثبت اور منفی نکات کی طرح جو کہ کبھی نہیں ملتے۔ دوسری طرف پاک سر زمین پارٹی کا اتحاد پیر پگارا کی فنکشنل مسلم لیگ سے عین ممکن ہے۔حالیہ سینیٹ الیکشن میں پی ایس پی نے پیر پگارا کے امید وار مظفر شاہ کو 9 ووٹ دے کر سینیٹر منتخب کرایا۔ پی ایس پی اور پی ایم ایل(ف) ، اتحاد بناسکتے ہیں۔ اگر گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس جس میں پیر پگارا کی فنکشنل لیگ ، سابق صوبائی وزیر اعلیٰ ممتاز بھٹو، ارباب غلام رحیم، لیاقت جتوئی بھی ساتھ آ ملیں تو پیپلز پارٹی کو اس کے اپنے گھر میں مشکلات ہو سکتی  ہیں۔ پیپلز پارٹی اکثریت تو حاصل کر لے گی اور سندھ میں تیسری مرتبہ حکومت بنائے گی لےکن اس کی نشستیں شاید پہلے جیسی نہ ہوں۔  پی ایس پی کے سربراہ مصطفی کمال کہتے رہے ہیں کہ آئندہ کا وزیر اعلیٰ ےا تو ہمارا ہوا یا ہمارا حمایت یافتہ۔ دلیل میں وزن تو ہے۔ ایم کیو ایم کے دونوں دھڑے بھی بالآخر ملنے کی سوچ رہے ہیں تاکہ مہاجروں کا ووٹ تقسیم نہ ہو۔ اگر ایسا ہوا تو نون لیگ کےلئے بہترین موقع ہوگا کہ سندھ میں تیسری دفعہ حکومت بنانے کا سوچے۔ اُدھر شمالی علاقہ جات ، خیبر پختونخوا میں بھی صورتحال بدلی ہوئی نظر آتی ہے۔ جماعت اسلامی ، سابق وزیر داخلہ قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاو نے ملک کر 2013 ءمیں خیبر پختونخوا میں حکومت بنائی جو آج تک قائم ہے لےکن اب اس میں دراڑیں صاف نظر آرہی ہیں۔ جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق کے بیان پر کہ عمران خان نے اپنی پارٹی کو 20 ایم پیزکو نوٹس دے کر اچھی روایت تو ڈالی لےکن نیا تنازع کھڑا کر دیا کہ بکنے والے ووٹوں سے منتخب ہونے والے سینیٹریا سینیٹ کے چےئر مین کی قانونی اور اخلاقی حیثیت اب کیا ہے۔تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کب چونکنے والے تھے۔ انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سراج الحق کو یاد دہانی کرا دی کہ وہ پی ٹی آئی کے ووٹوں سے سینیٹر بنے تھے۔اب  ہرزہ سرائی کیوں۔ عمران خان تو آخر کچھ نہیں بولے، وہ آج کل انگلینڈ کے دورے پر ہیں تاکہ اپنے بیٹوں سے مل سکیں اور پھر نمل کالج کےلئے چندہ جمع کرسکیں  کے پی کے میں اتحادیوں کے درمیان تناو توشروع ہوگیا ۔  پی ٹی آئی  رہنما نے تو  کہہ دیا کہ آئندہ انتخابات کے بعد ہم جماعت اسلامی سے کسی طرح کا تعاون نہیں کریں گے۔ جماعت اسلامی کی عادت ہے پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی۔ نون لیگ کی پوزیشن پنجاب مےں تھوڑی بہت خراب ضرور ہوئی ہے اب بھی وہ پنجاب میں سب سے بڑی جماعت ہے یہ اور بات ہے کہ عمران خان ، گجرات کے چوہدریوں شجاعت اور پرویز الٰہی اور پیر پگارا سے مل کر پنجاب میں نیا محاذ بنا لیں اور نون لیگ کو امتحان میں ڈال دیں ہنوز دلی دور است ۔ اشارے تو مل رہے ہیں  اگلے مہینے تک کیا ہوگا، اللہ ہی بہتر جانتاہے۔ 
مزید پڑھیں:کراچی کو ایشیا کا نیویارک بنائیں گے ،شہباز شریف

شیئر: