بچہ کو تربیت دینا ماں اور باپ دونوں کا کام ہوتا ہے، ماں اپنے بچہ کو دنیا کے نشیب و فراز سے آگاہ کرتی ہے
سید علیان حسین۔ انٹر نیشنل انڈین اسکول، ریاض
-------------------
یوں تو دنیا میں سبھی یہ کہتے ہیں کہ انسان کیلئے تعلیم ضروری ہے۔ ہاں یہ بالکل سچ ہے کہ تعلیم سے آراستہ لوگوں اور ان پڑھ میں بہت فرق ہوتا ہے لیکن اگر ایک شخص جو تعلیم سے آراستہ ہوتا ہے بڑی بڑی ڈگریاں حاصل کرلیتا ہے لیکن اس کی تربیت کچھ اس طریقہ سے ہوتی ہے کہ نہ تو وہ ماں باپ اور بزرگوں کی عزت کرتا ہے اور نہ ہی چھوٹوں سے اچھی طرح پیش آتا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ اچھی تعلیم ہر ایک کی زندگی کیلئے بہت ہی اہم ہے ۔ ہم سب جانتے ہیں کہ تعلیم ترقی کی ایک کنجی ہے ۔ یہ سچ ہے کہ ہم بچپن سے لے کر بڑے ہونے تک اگر اچھی تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی اچھی پالیں تو ہماری زندگی سنور جاتی ہے اورایک کامیاب انسان کہلاتے ہیں۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ انسان کا کردار بھی اچھا ہونا چاہیے۔ کردار انسان کا وہ حسن جسے زوال نہیں آتا۔ ہم آج کل دیکھتے ہیں کہ ہماری سوسائٹی کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے ۔ بچہ کو تربیت دینا ماں اور باپ دونوں کا کام ہوتا ہے۔ کہتے ہیں کہ ماں کی گود میں ہی بچہ تربیت حاصل کرنے لگتا ہے ۔
ماں اپنے بچہ کو دنیا کے نشیب و فراز سے آگاہ کرتی ہے اور بچوں کو سمجھاتی ہے کہ اپنے بڑوں اور بزرگوں کی کس طرح سے عزت کی جائے اور تمیز سے رہنا سکھاتی ہے اسی طرح باپ کا فرض بھی ہوتا ہے کہ اپنے بچوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ اچھی تربیت بھی دے تاکہ وہ دنیا اور دین میں اچھا نام کماسکے۔ کہا جاتا ہے کہ مسلمانوں میں زیادہ کامل ایمان اسکا ہے جسکے اخلاق اچھے ہوں۔ کسی سے گالی گلوچ کرنا ، غصہ کرنا، بدتمیزی سے پیش آنا جھگڑنا ، غرور کرنا یہ سب غلط تربیت کا نتیجہ ہے ۔ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ انسان ہمیشہ ترقی کی راہ پر گامزن رہتا ہے اور اسے ہر کوئی عزت کی نظر سے دیکھتا ہے اور وہ زندگی میں بہت کامیاب رہتا ہے۔ انسانیت ایک بہت بڑا خزانہ ہے اسے لباس میں نہیں انسان میں تلاش کرو۔
-----------------------------------------------------
والدین بچوں کو دنیا کے ساتھ دین بھی سکھائیں
- - - - - - - - - - - - - -
عبداللہ۔ انٹر نیشنل انڈین اسکول،ریاض
--------------
یہ بات صرف اپنے اہل و عیال کے بارے میں ہی نہیں بلکہ اگر کسی کے پڑوس میں ایسے لوگ رہتے ہوں جو دینی تعلیم و تربیت اور عملی و اخلاقی حالت کے لحاظ سے پسماندہ ہوں تو دوسرے لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ انکی تعلیم و تربیت اور انکے سدھارو اصلاح کی فکر کریں' اگر وہ اس میں کوتاہی کرینگے تو سزا کے مستحق ہونگے ۔
آج ہماری صورتحال یہ ہے کہ اپنی اولاد اور بچوں کو راضی کرنیکی خاطر یہ سوچتے ہیں کہ انکا کیرئیر اچھا ہوجائےj انکی آمدنی اچھی ہوجائے اور معاشرے میں انکا ایک مقام بن جائے۔
ان تمام کاموںکی وجہ سے انکو دین نہ سکھایا اور دین نہ سکھاکر اللہ تعالیٰ کو ناراض کیا، اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہی اولاد جس کو راضی کرنیکی فکر تھی، وہی اولاد ماں باپ کے سرپر مسلط ہوجاتی ہے۔ آج آپ خود معاشرہ کے اندر دیکھ لیں کس طرح اولاد اپنے ماں باپ کی نافرمانی کررہی ہے اور ماں باپ کیلئے عذاب بنی ہوئی ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ ماں باپ نے ان کو ایسے بے دینی ماحول میں آزاد چھوڑ دیا ہے جس میں ماں باپ کی عزت اور عظمت کا کوئی خانہ نہیں ۔ اب اگر وہ اپنی نفسانی خواہشات کے مطابق فیصلے کرتا ہے تو پھر ماں باپ روتے پھرتے ہیں ۔یہ دراصل انکی اپنی تعلیم و تربیت کا نتیجہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے بچوں کی صحیح تعلیم و تربیت کی توفیق عطافرمائے، آمین ۔
-------------------------------------- - - - - -
تعلیم کے ساتھ ساتھ اچھا انسان بھی بنیں
- - - - - - - - - - - - -
مرزا یوسف۔انٹر نیشنل انڈین اسکول،ریاض
-------------------------
جدید علوم تو ضروری ہیں ہی، اس کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کی بھی اہمیت اپنی جگہ ضروری ہے ۔ اسکے ساتھ ساتھ انسان کو انسانیت سے دوستی کیلئے اخلاقی تعلیم بھی بے حد ضروری ہے۔ اسی تعلیم کی وجہ سے زندگی میں خدا پرستی ، عبادت، محبت ، خلوص ، ایثار ، خدمت ِخلق، وفاداری اور ہمدردی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ جس انسان کے پاس تعلیم ہو مگر وہ اپنے ماں باپ ، بھائی بہن اور دنیا کے لوگوں سے اچھی طرح پیش آنا نہ جانتا ہو اور اس کی تربیت اچھی نہ ہو تو اس کی دنیا میں کوئی اہمیت نہیں ۔
اللہ تعالیٰ اس شخص کو ناپسند کرتا ہے جو باہر سے اچھا مگر اندر سے براہو۔ ہر انسان کو معلوم ہونا چاہیے کہ دوسروںسے تو چھپاجا سکتا ہے مگر اللہ تعالیٰ سے نہیں۔آج کل کے لوگوں میں خراب باتیں پیدا ہوگئی ہیں جیسے پیسے کا لالچ،لوگوں کیساتھ بدتمیزی سے پیش آنا وغیرہ وغیرہ۔ ہم اسے تبھی روک پائیں گے جب ہم کوشش کریں گے۔ تعلیم سے پہلے تربیت آتی ہے ۔ جس کے پاس تربیت نہ ہو تواس کی تعلیم اس کے کوئی کام نہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہمارے حکمرانوں کو تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ تربیت یافتہ اور سچا مسلمان بھی بنائے، آمین۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
ہمیں خوشی ہے کہ آپ نے اپنی تحریریں ہمیں ارسال کیں۔اپنی تحریریں نیچے دیئے گئے ای میل پر بھیجیں،آپ کی تحریر ہمارے لئے باعث افتخار ہوگی۔