Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان کے ضلع قلات میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ، 3 مسافر ہلاک جبکہ 14 زخمی

بلوچستان کے ضلع قلات میں نامعلوم مسلح افراد نے ایک مسافر بس پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس سے کم از کم تین مسافر ہلاک جبکہ سات زخمی ہوگئے ہیں۔
قلات پولیس کنٹرول کے مطابق ’یہ واقعہ قلات کے علاقے نیمرغ کراس کے مقام پر کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر بدھ کی شام کو تقریباً پانچ بجے پیش آیا۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ ’مسافر بس میں قوال اور فنکار سوار تھے جو ایک تقریب میں شرکت کے لیے کوئٹہ جا رہے تھے۔‘
پولیس کے مطابق نامعلوم شدت پسندوں نے بس پر اندھا دھند فائر کھولا جس سے بس ڈرائیور سے بے قابو ہو کر سڑک سے اُتر کر باغ میں جا گُھسی۔ 
فائرنگ کی زد میں آکر تین مسافر موقعے پر ہی دم توڑ گئے جبکہ 14 زخمی ہوگئے۔ 
عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے۔ پولیس، سکیورٹی اداروں کے اہلکار اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ 
زخمیوں اور لاشوں کو سول ہسپتال قلات منتقل کردیا گیا جہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
صوبہ بلوچستان میں ایک ہفتے کے دوران مسافروں کے قتل کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ 10جولائی کو ژوب کے علاقے سرہ ڈاکئی کے مقام پر لورالائی ڈیرہ غازی خان این 70 شاہراہ پر مسلح شدت پسندوں نے دو بسوں سے 9 مسافروں کو اُتار کر قتل کر دیا تھا جن کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے تھا۔
ایس پی قلات شہزاد اکبر نے اردو نیوز کو بتایا کہ مقتولین اور زخمیوں میں بیشتر کا تعلق کراچی سے ہے جو قوالی اور موسیقی کے شعبے سے وابستہ تھے اور ایک تقریب کے لیے کوئٹہ جا رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ تمام زخمیوں کو کوئٹہ روانہ کردیا گیا۔
قلات کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نصراللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہسپتال میں تین لاشوں اور ایک بچے سمیت 14 زخمیوں کو لایا گیا۔ سب کے جسموں کے مختلف حصوں میں گولیاں لگی تھیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’زخمیوں میں تین کی حالت تشویش ناک ہے۔‘

ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’تمام زخمیوں کے جسموں کے مختلف حصوں میں گولیاں لگی تھیں‘ (فوٹو: سکرین گریب)

ہمارا کسی سے جھگڑا نہیں، بچوں کے لیے روزی کمانے جا رہے تھے: قوال 
فائرنگ کے واقعے میں بچ جانے والے قوال ندیم صابر کا کہنا ہے کہ ’ہم قوالی کی تقریب کے لیے جا رہے تھے اور اپنی منزل سے صرف آدھ گھنٹہ دُور تھے کہ دہشت گردوں نے بس پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔‘
’’ہم قوال ہیں ہمارا کیا قصور تھا، ہم لوگوں کے لیے دعا کرتے ہیں ہمیں دہشت گردوں نے کس بات کی سزا دی۔‘
قوال ندیم صابر نے بتایا کہ ’فائرنگ سے فائرنگ ہمرے تین بھائیوں کی جان چلی گئی، ہمارے دیگر کئی ساتھی زخمی ہوئے اور سارا سامان بھی تباہ ہو گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں، ہم تو اپنے بچوں کے لیے روزی کمانے جا رہے تھے۔‘
دہشت گرد تنظیمیں اب اندھا دُھند عام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں: سرفراز بگٹی
وزیراعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے قلات کے علاقے نمرغ میں کراچی سے کوئٹہ آنے والی مسافر کوچ پر فائرنگ کو بزدلانہ فعل اور دہشت گردی قرار دیا ہے۔
 بدھ کو ’ایکس‘ پر اپنے ایک بیان میں وزیراعلٰی نے کہا کہ ’معصوم اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانا ایک ناقابلِ معافی جُرم ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔‘

ایس پی قلات کے مطابق ’فائرنگ کا نشانہ بننے والے قوالی اور موسیقی کے شعبے سے وابستہ تھے‘ (فوٹو: سکرین گریب)

’اس حملے میں قیمتی جانوں کا ضیاع ایک ناقابلِ تلافی قومی نقصان ہے جس پر پوری قوم سوگوار ہے، فتنہ الہند کی دہشت گرد تنظیمیں پہلے شناخت کی بنیاد پر حملے کرتی رہی ہیں مگر اب وہ اندھا دھند عام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔‘
سرفراز بگٹی کے مطابق ’اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ یہ جنگ ہر پاکستانی کے خلاف ہے، یہ حملے دراصل پاکستان کے اتحاد، سالمیت اور امن کے خلاف اعلانِ جنگ ہیں جنہیں ہم ہر قیمت پر ناکام بنائیں گے۔‘
انہوں نے مرنے والے افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے تصدیق کی کہ ’اس افسوس ناک واقعے میں تین مسافر شہید جبکہ سات زخمی ہوئے ہیں۔‘
ایک بیان میں انہوں نے بتایا کہ ’بس کراچی سے کوئٹہ جا رہی تھی، سکیورٹی ادارے، ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔‘
’زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال قلات منتقل کیا گیا جہاں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔‘ 

 

شیئر: