Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چھینک روکنے کی کوشش جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے، نئی تحقیق

لندن .... چھینکنا ان جبلی عادتوں میں سے ایک ہے جس سے انسان کو مفر حاصل نہیں ہے اور یہ بات صرف انسانوں تک محدود نہیں بلکہ ہر ذی روح یا جاندار چیز یا مخلوق میں یہ کیفیت وقتاً فوقتاً پیدا ہوتی رہتی ہے۔ اس حقیقت کو جاننے کے باوجود معاشرتی آداب کچھ ایسے ہوگئے ہیں کہ لوگ دوسروں کے سامنے یا محفلوں میں چھینکنا بدتمیزی یا بدتہذیبی سمجھتے ہیں حالانکہ اچانک آنے والی چھینک کسی کے بس میں نہیں ہوتی۔ اب ماہرین نے اس کے دوسرے مضر اثرات کا بھی ذکر کیا ہے کہا ہے کہ چھینک کا عمل اس وقت رونما ہوتا ہے جب انسانی لبلبہ خوراک ہضم کرنے کے کام میں مصروف ہوتا ہے اور اس وقت خاص قسم کی گیس پیدا ہوتی ہے جو چھینک کے ذریعے باہر آتی ہے۔ ماہرین یہ بھی بتاتے ہیں کہ کچھ لوگ وقتی طور پر کسی نہ کسی طرح چھینکیں روکنے میں کامیاب بھی ہوجاتے ہیں مگر یہ کامیابی ہر د م نہیں ملتی کبھی کبھا رممکن ہے۔ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ چھینک روکنے سے نہ صرف شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ نظام ہضم بھی گڑبڑہوکر رہ جاتا ہے جس کے نتیجے میں پوری صحت متاثر ہوتی ہے اور ڈاکٹر اس بات کا کھوج لگانے میں پریشان ہوجاتے ہیں کہ بیماری کی وجہ کیا ہے؟

شیئر: