Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حجاج کرام کی مثالی خدمت پر سعودی حکومت کے شکر گزار ہیں ، ڈاکٹر عمار رضوی

  ، امسال پہلی بار   ہندوستان کی 1171 خواتین محرم کے بغیر فریضہ حج ادا کیا ، 18 حجاج مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں  ہندوستانی   خیر سگالی وفد کے قائدکی اردونیوز سے گفتگو
محمد عامل عثمانی ۔  مکہ مکرمہ

    ہندوستانی  حج مشن کے ترجمان  مولانا یونس  اعظمی نے حج مشن کے اختتامی اعلامیہ کے موقع پر اردونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ     امسال  ایک لاکھ75ہزارہندوستانی حجاج نے حج کا فریضہ انجام دیا ۔   حجاج کی خدمت کے لئے مدینہ منورہ میں حج آفس کے علاوہ 5 برانچوں پر میڈیکل ڈسپنسری اور 15 بیڈپر مشتمل اسپتال بھی قائم کیا گیاتھا  ۔حجاج  کرام کو سعودی موبائل سم ہندوستان میں ہی دیدی گئی تھی لیکن مقامی قوانین کے مطابق سم ایکٹیویشن کیلئے فنگر پرنٹ ضروری ہے جسکے لئے ہر عمارت میں حجاج کی خدمت کے لئے ایکٹیویشن کاؤنٹر قائم کئے گئے جسکی بدولت حجاج کو بہت آسانی ہوئی  ۔اسطرح 466 فلائٹس کے ذریعے  ایک لاکھ28ہزار690  حجاج مکہ مکرمہ پہنچے جن میں 113 بچے شامل تھے۔  سعودی عرب میںحجنوں کے ہاں 10 بچوں کی بھی پیدائش ہوئی۔ مولانا یونس  نے بتایا کہ مکہ مکرمہ میں حجاج کی رہائش 2حصوں میں تقسیم کی گئی تھی۔ عزیزیہ اور گرین حجاج کی کثیر تعدادمرکزیہ میں رہائش پزیر رہی۔ایک لاکھ ایک ہزار961 حجاج عزیزیہ میں اور 15 ہزار455 حجاج مرکزیہ میں  مقیم رہے ۔اسکے علاوہ 2161 حجاج مکہ مکرمہ کے مختلف علاقوں میں رہائش پزیر رہے۔حجاج کی خدمت کیلئے 24 گھنٹے ٹرانسپورٹ کی سروس مہیا کی گئی تھی۔ سب سے بڑا چیلنج جمعہ کی نماز کے بعد ایک ساتھ ایک لاکھ سے زیادہ حجاج کا ایک وقت میں نکلنا اور انکو رہائش تک پہنچانا تھا جسکو قونصل جنرل اور قونصل حج بنفس نفیس بس پوائنٹ پر موجود رہے اور اپنی نگرانی میں اس آپریشن کی تکمیل کروائی۔حجاج کی خدمت کیلئے حج مشن کے زیر انتظام کئی شعبے قائم کئے گئے تھے۔ مثلاً معلوماتی کاونٹرز ، بلڈنگ ویلفیئر ، گمشدہ سامان کی معلومات کا ادارہ، مدینہ موومنٹ اور میڈیکل شعبہ نے قابل ذکر کردار ادا کیا۔مکہ المکرمہ میں حجاج کی خدمت کیلئے حج مشن کے علاوہ 14 ڈسپنسریاں اور 30 اور 40 بیڈ پر مشتمل اسپتال عزیزیہ اور 10 بیڈ پر مشتمل ایک اسپتال مرکزیہ کے علاقے میں قائم کئے گئے جو 24 گھنٹے سرگرم عمل رہے ۔اس کے  ساتھ 17 ایمبولینس بھی موجود رہیں۔ جو حجاج بیماری کی وجہ سے ٹرین یا بس سروس کے ذریعے عرفات نہیں پہنچ سکے ان کو ڈاکٹرز کی نگرانی میں ایمبولینسوں کے ذریعے عرفات پہنچایا گیا۔ امسال  70ہزار  حجاج اکرام نے ٹرین اور 58ہزار حجاج نے بس  کے ذریعے مشاعر مقدسہ کا سفر کیا۔حجاج اکرام کو 34 معلمین میں تقسیم کیا گیا۔چونکہ حجاج اکرام کا سامان زیادہ ہوتا ہے اور بسوں میں حجاج کے ساتھ لیکر سفر کرنا مشکل ہوتا ہے اس لئے سامان کی ترسیل کیلئے ٹرکوں کا بندوبست کیا گیا تھا۔اس سلسلے میں سامان پر ٹیگ لگائے گئے جن پر حاجی کا نام اور بلڈنگ نمبر لکھا گیا جس سے حجاج کو اپنا سامان پہچاننے میں بڑی مدد ملی۔حج مشن کی جانب سے  ایپلیکیشن’’ انڈین حجاج‘‘ بھی متعارف کروائی گئی جس کی بدولت ہندوستانی حجاج کی مکمل معلومات انکی رہائش اور مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ میں آمدو رفت کے علاوہ انکی واپسی تک مکمل معلومات حاصل کی جاسکتی تھیں۔حج گائڈ کو اس سال ہندی کے علاوہ انگلش میں بھی ترجمہ کر کے ہر بلڈنگ میں حجاج کی رہنمائی کے لئے لگایا گیا جس سے حجاج نے خاطر خواہ استفادہ حاصل کیا۔
     خیر سگالی وفد کے قائدڈاکٹر عمار رضوی    نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت سعودی عرب اور ذمہ داروں کے بے حد  شکر گزار  ہیں جنہوں نے سارے حجاج کرام کیلئے اتنی سہولیات  فراہم کیں۔ حجاج کو حکومت کی طرف سے جو کیمپ اور رہائشیں دی گئیں اس کا اجر صرف اللہ تعالیٰ ہی دے سکتا ہے۔35 لاکھ انسانوں کا اجتماع دنیا میں کہیں نہیں ہوتا اور اس مجمعے کا بیک وقت ایک ہی فریضہ انجام دینا اور انکی نقل و حرکت کو کنٹرول کرنا اسکی دنیا میں مثال نہیں ملتی۔تاریخ میں پہلی بار ہندوستان کی 1171 خواتین نے بنا محرم 4 ، 4 کی ٹولیوں میں خواتین کوآرڈینیٹرز کی زیر نگرانی فریضہ حج ادا کیا۔اسوقت صرف 25 حجاج یہاں موجود ہیں جن میں سے 18 مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جلد از جلد ان کو صحتیاب   فرماکروطن واپس لوٹائے،آمین۔ اس سارے آپریشن میں سفیر ہند احمد جاوید اور قونصل جنرل  نوررحمان شیخ بہ نفس نفیس ہر جگہ موجود رہے۔

مزید پڑھیں:- - - - - -مارشل آرٹ کے ذریعے ذہن اور جسم کو چاق و چوبندرکھا جاسکتا ہے ، محمود مصری

 

شیئر: