Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اپنے دستاویزی ورثے کو ڈیجیٹل بنا رہا ہے

کنگ عبدالعزیز فاؤنڈیشن سعودی تاریخ کو محفوظ بنا رہی ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں تیزی سے ہوتی ہوئی ڈیجیٹل تبدیلی کے دور میں ’کنگ عبدالعزیز فاؤنڈیشن فار ریسرچ اینڈ آرکائیوز‘ جسے دارۃ بھی کہتے ہیں، اپنے کردار کو مضبوط کر رہا ہے۔
دارۃ ایک نمایاں اتھارٹی کے طور پر کام کر رہا ہے جو سعودی تاریخ کو محفوظ بنا رہی ہے اور مستقبل میں انیشیٹیوز کے ذریعے مملکت کے دستاویزی ورثے کو خطرات سے بچانے کا کام کر ہی ہے جن سے عوام کی علم تک رسائی کو وسعت ملتی ہے۔
گزشتہ ماہ دارۃ ملک عبدالعزیز نے اپنے سٹریٹیجک انیشیٹیو ’دارۃ دستاویزات‘ کا آغاز کیا جو ترقی کے ایک وسیع منصوبے کا حصہ ہے جس سے تاریخی ذرائع تک رسائی کو بڑھانا اور ریسرچ کی خدمات کے لیے صارف کے تجربے کو بہتر بنانا مقصود ہے۔
شہزادہ فیصل بن سلمان نے جو دارۃ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ہیں، ان کوششوں کی توثیق کی جو فاؤنڈیشن کے مواد تک رسائی میں اضافے اور اسے ایک مکمل ڈیجیٹل ذریعے میں بدلنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔
دراۃ کے سی ای او ترکی الشویعر کے مطابق’ ان کوششوں کا مقصد ریسرچ کرنے والوں کو تعاون فراہم کرنا اور قومی شناخت کی تشکیل میں دستاویزات کے کردار کو تقویت دینا ہے۔‘
انھوں نے عرب نیوز کو بتایا  ’دراۃ دستاویزات‘ کا انیشیٹیو فاؤنڈیشن کے اس کام کو آگے بڑھنا ہے جس میں چیزوں کو جمع کرنا، ان کی درجہ بندی کرنا اور نت نئے ذرائع سے قومی دستاویزات تک رسائی آسان بنانا ہے۔‘

 منصوبے کا مقصد تاریخی ذرائع تک رسائی کو بڑھانا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

’یہ ہمارے نئے سٹریٹیجک منصوبےکا اہم ستون ہے جو تاریخ کے تحفظ اور اس کی پہنچ کو وسعت دینے کی خاطر دراۃ اتھارٹی کے ان انیشیٹیوز کو مرتب کرتا ہے جس سے علم کو زیادہ سے زیادہ موثر بنانے پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔
ترکی الشویعر نے ’دراۃ دستاویزات‘ کے قومی ذخیرے کو محفوظ کرنے کے سلسلے کو معیاری پیش قدمی قرار دیا جس کے تحت کاغذی ریکارڈ کو ڈیجیٹل مودا میں تبدیل کیا  جا رہا ہے جس سے حصولِ علم میں مدد ملتی ہے اور ڈیجیٹل تاریخ میں مملکت کی موجودگی مضبوط ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا’ دراۃ، جامع اور سائنسی نظام کا اطلاق تکنیکی طریقوں سے کرتا ہے جس میں علمی ذخائر کا حصول، ان کی تصدیق، ڈیجیٹائزیشن، فہرستوں کو مرتب کرنا اور ان تک رسائی ممکن بنانا شامل ہے۔ اس کام کے لیے ہائی ریزولوشن سکینر اور عالمی معیار کا لحاظ رکھا جاتا ہے تاکہ حقائق کی درستی یقینی ہو اور ان تک تیزی سے رسائی  ممکن ہو۔

انیشیٹیو کے مقاصد دستاویزی مواد کے تحفظ اور رسائی سے کہیں آگے ہے(فوٹو: الشرق الاوسط)

انہوں نے بتایا کہ’ دستاویزی مواد ایک ڈیجیٹل اور مادی مخزن میں ذہانت کے ساتھ اور ادارہ جاتی ماحول کے تحت محفوظ کیا جاتا ہے جس سے ریسرچ کرنے والوں کو قابلِ بھروسہ بنیادی ذرائع تک رسائی مل جاتی ہے جس سے وہ کسی دقت کے بغیر اور لیاقت کے ساتھ اپنے علمی پروجیکٹ مکمل کر سکتے ہیں۔
اس انیشیٹیو کے مقاصد دستاویزی مواد کے تحفظ اور رسائی سے کہیں آگے ہے۔ اس کا مقصد دستاویزات کو علمی آلے میں تبدیل کرنا ہے جو کلچر اور سائنسی تحقیق کو بہتر بنائے اور تاریخ، تعلیم، سیاست، معاشرت اور فنون میں ایسے استعمال ہو سکے جو مستقبل کی نسلوں کے لیے ایک قومی ڈیجیٹل بیانہ ہو۔
ترکی الشویعر نے اس بات پر زور دیا کہ ’دراۃ کی خواہش ہے کہ وہ ایسے انیشیٹیوز کے ذریعے قومی تاریخی مواد کے لینڈ سکیپ کی قیادت کرے جو مستند ہوتے ہوئے اختراع کے ساتھ مل سکیں اور دستاویزات کو ایک متحرک پلیٹ فارم میں بدل دیں جن سے علم اور معاشرے کو فائدہ پہنچے۔‘

 

شیئر: