میں نے مدینہ میں کیا دیکھا
خالد الغدیر ۔ الریاض
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر مدینہ طیبہ میں زندگی کے 3خوبصورت ترین دن گزارے۔ برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم پانے والے رفقائے تعلیم کے سالانہ پروگرام کے تحت مجھے مدینہ جانا ہوا تھا۔ امسال مدینہ منورہ کے ہمارے احباب نے اس پروگرام کی میزبانی کی۔ سعودی عرب اور خلیج کے مختلف ملکوں سے 30احباب مدینہ منورہ میں جمع ہوئے۔ مدینہ منورہ کے ثقافتی وتمدنی اور تاریخی مقامات کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ مدینہ منورہ اور امت مسلمہ کی تاریخ کے انتہائی اہم مقامات کا تعارف بہتر شکل میں حاصل کیا۔
محکمہ سیاحت نے وزارت اسلامی امو رکے اشتراک سے مملکت بھر میں 130تاریخی مساجد کی اصلاح و مرمت کا اعلان بھی اسی دوران کیا۔یہ سن کر بھی ہمیں خوشی ہوئی۔ میں ثقافتی ، اقتصادی اور قومی جذبے کے تحت اپنے مشاہدات کی روشنی میں چند تجاویز پیش کرنا چاہتا ہوں۔ امت مسلمہ کی تاریخ کے لازوال مقامات کی زیارت کی بابت اہم ترین تجاویزیہ ہیں۔
1۔ اسلامی تاریخ سے تعلق رکھنے والے تاریخی مقامات پر توجہ دلائی جائے۔ تاریخی مساجد کا بھی اہتمام کیا جائے۔ اس حوالے سے خصوصی پروگرام ترتیب دیکر تاریخی مقامات کے روحانی پہلوﺅں کو اجاگر کیا جائے۔ حرمین شریفین کے پاسبان ملک کی تمدنی تصویر کو اس حوالے سے آگے لایا جائے۔ جب تک امہات المومنین ، صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم، بدر، احد، خندق، جبل رمح، لازوال غزوات کے مقامات ، شہداءکے مقابر ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی آخری آرام گاہوں، خندق، قدیم مدینہ کی فصیلوں اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے تعلق رکھنے والے مقامات کو انکا جائز مقام نہیں دیا جائیگا تب تک یہ تمدنی خزانے یونہی گرد آلود رہیں گے۔ اس بات کی ضرورت ہے کہ ان تمام مقامات کے اطراف قائم عمارتیں منہدم کرائی جائیں اور ان مقامات کو شایان شان طریقے سے نمایاں کیا جائے۔
2۔ تاریخی مقامات کی اسلامی اور تمدنی اہمیت اپنی جگہ مسلّم ہے تاہم محکمہ سیاحت کی نگرانی میں عالمی درجہ کی کمپنیوں سے استفادہ کرکے ان مقامات کی زیارت کے پروگرام ترتیب دیئے جائیں۔ یہاں آنے والوں کو سہولتیں مہیا کی جائیں اور زیارت و سیاحت کے سستے علامتی پیکیج رکھے جائیں۔
3۔ مدینہ منورہ میں غیر اسلامی قدیم تمدنوں کے نقوش بھی محفوظ کئے جائیں۔ اسلام سے ماقبل اور اسلام کی آ مد کے بعد کے تمدنی مقامات پر توجہ دیکر ان سے سیاحتی و اقتصادی فوائد حاصل کئے جائیں۔
4۔ تاریخی مقامات کی تلاش کا کام انتہائی سنجیدگی اور ٹھوس بنیادوں پر کیا جائے۔ یہ تاریخ کے وہ انمول خزانے ہیں جن سے آنے والی نسلیں صدیوں تک فیض یاب ہوسکیں گی۔
میں سمجھتا ہوں کہ سعودی وژن 2030کے مطابق ہمیں زائرین، معتمرین اور سیاحوں کی تعداد بڑھانے کیلئے اس تاریخی موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کا اہتمام کرنا ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭