کچھ عرصہ پیشتر مائیک ٹائسن نے اپنے انٹرویو ایک ایسا واقعہ سنایا کہ جس نے سب کو حیران کر دیا۔
یہ 1986 کی بات ہے جب وہ نئے نئے کم عمر ترین ہیوی ویٹ چیمپیئن بنے تھے۔
ان کے مطابق ’میں اپنی بیوی روبن گیونز کے ہمراہ نیویارک کے برونکس چڑیا گھر کی سیر کو گیا تو وہاں مجھے ایک عجیب سا منظر بھی دیکھنے کو ملا، ایک بڑی جسامت کا سلور بیک گوریلا اپنے سے کمزور جانوروں پر غُراتے ہوئے مارپیٹ کر رہا تھا اور ان کی آنکھیں خوفزدہ بچوں کی طرح لگ رہی تھیں۔‘
مائیک ٹائسن اپنے جارح مزاجی کے لیے مشہور رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
ان کے مطابق ’میں نے اسے باز رہنے کے لیے آواز دی تو گوریلے نے گھور کر دیکھا جس پر میں نے انتظامی اہلکار کو بلایا اور کہ میں تم کو 10 ہزار ڈالر دوں گا، دروازہ کھولو۔‘
کیئر ٹیکر کو پہلے تو لگا کہ وہ مذاق کر رہے ہیں مگر گوریلا اور باکسر جس انداز سے ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے، اس نے دروازہ کھولنے سے انکار کرتے ہوئے اپنے افسران کو آگاہ کر دیا اور یوں ایک ایسی فائٹ نہیں ہو سکی جو ہونی بھی نہیں چاہیے تھی۔
درواز کھل جاتا تو کیا ہوتا؟
اس انٹرویو کے بعد ایک ڈیبیٹ شروع ہو گئی، کسی نے ان کے حوصلے کی داد دی تو کسی نے بے وقوفی قرار دیا جبکہ کچھ ایسے تجزیے بھی سامنے آئے کہ اگر کیئر ٹیکر درواز کھول دیتا تو کیا ہوتا؟
اس وقت ان کی عمر 20 سال تھی، وہ انتہائی توانا اور پھرتیلے جسم کے مالک تھے اور گردن کی موٹائی 58 اعشاریہ آٹھ سینٹی میٹر (20 انچ) تھی۔ اس وقت وہ ’نیک بریج‘ کی انتہائی سخت مشق کیا کرتے تھے جس میں گردن کو پُل کی شکل دے کر اوپر وزن رکھا جاتا ہے۔
انٹرنیٹ صارفین اس پر ہلکے پھلکے انداز میں تبصرے کرتے رہے اور زیادہ تر کا خیال تھا کہ اگر دروازہ کھل جاتا تو مائیک ٹائسن نہ صرف مقابلہ ہارتے بلکہ شاید زندگی بھی۔
اپنے کیریئر کے دوران مائیک ٹائسن نے 90 فیصد مقابلے جیتے (فوٹو: سپورٹس ٹاک(
ایک صارف نے لکھا کہ ’دروازہ کھلنے کے بعد وہی ہوتا جو گوریلا چاہتا۔‘
جسموں کی ساخت اور قوت کا موازنہ
بعض ماہرین نے دونوں کے اجسام کا موازنہ کرتے ہوئے کچھ تجزیہ کیا۔
ہلکے سفید رنگ کی کمر والا گوریلے کا قد پانچ سے چھ فٹ تک ہو سکتا ہے اور مائیک ٹائسن کا قد پانچ فٹ 10 انچ ہے۔
اسی طرح گوریلے کے پٹھے انتہائی مضبوط اور جسم گٹھا ہوا ہوتا ہے اور چوڑائی میں انسان سے کافی بڑا ہوتا ہے جبکہ وزن 200 سے لے کر ڈھائی سو کلو تک ہو سکتا ہے جبکہ اس وقت مائیک ٹائسن کا وزن 85 کلو تک تھا۔
گوریلے کے بازو کافی لمبے ہوتے اور اگر اس کو پوری طرح پھیلائے تو آٹھ فٹ کا احاطہ کر سکتا ہے
وہ انسان کی نسبت کہیں زیادہ طاقت ور ہوتا ہے اور انتہائی مضبوط جبڑا، تیکھے دانت اور لمبے ناخن بھی رکھتا ہے۔
اگرچہ مائیک ٹائسن بھی اپنی پھرتی اور حریفوں پر تیزی سے مکے برسانے کے لیے مشہور ہیں تاہم گوریلا انسان کی نسبت زیادہ پھرتیلا ہوتا ہے۔
سابق ہیوی ویٹ چیمپیئن نے گھر میں بے شمار جانور بھی پال رکھے ہیں (فوٹو: سپورٹس ٹاک)
ان تمام چیزوں کو نگاہ میں رکھتے ہوئے ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اگر کبھی دونوں مدمقابل آتے تو گوریلے نے آسانی سے جیت جانا تھا۔
مائیک ٹائسن کے قریبی دوستوں کا کہنا ہے کہ انہیں بچپن میں کافی تضحیک کا سامنا رہا اور ان کو اتنا ’بُلی‘ کیا گیا کہ وہ اس کے خلاف انتہائی جارح انداز میں سامنے آئے۔
انہوں نے بے تحاشا لوگوں سے جھگڑے کیے اور اسی وجہ سے سکول سے بھی نکال دیا گیا اور تعلیم ادھوری رہ گئی۔ ان کی والدہ بھی ان سے زیادہ خوش نہیں رہیں۔
وہ 16 سال کے تھے جب ان کی والدہ کا انتقال ہوا۔
ان کے بارے میں مائیک ٹائسن کا کہنا ہے کہ ’میری ماں مجھ سے کبھی خوش نہیں رہی اور نہ ہی کبھی مجھ پر فخر کیا، وہ مجھے ایک وحشی بچے کے طور پر دیکھتی جو صرف گلیوں میں بھاگتا، جب بھی کوئی چیز گھر لاتا تو انہیں یقین ہوتا کہ وہ پیسے دے کر نہیں خریدی گئی۔ مجھے کبھی ان سے زیادہ بات چیت کا موقع ہی نہیں ملا۔‘
’میں یہ مقابلہ چاہتا تھا‘
مائیک ٹائسن اب بھی کہتے ہیں کہ ان کی خواہش تھی کہ دروازہ کھلتا اور اس گوریلے کو مُکوں کی زد پر رکھتے۔
وہ جانوروں سے محبت کے لیے جانے جاتے ہیں اور اپنے گھر میں کئی جانور اور پرندے بھی پال رکھے ہیں جبکہ ایک بار انہوں نے شیر کے تین بچے بھی خرید کر پالے تاہم بڑے ہو کر ایک پڑوسی کو زخمی کرنے کے بعد انہیں ان کو گھر سے نکالنا پڑا تھا۔
80 کی دہائی کے اوائل میں ہی مائیک ٹائسن باکسنگ کے رِنگ میں آ گئے تھے (فوٹو: یو ایس سن)
مائیک ٹائسن 30 جون 1966 کو نیویارک کے ایک مضافاتی علاقے فورٹ گرینے برکلن میں پیدا ہوئے اور وہیں پلے بڑھے۔ ان کا تعلق غریب گھرانے سے تھا اور اس علاقے میں جرائم کی شرح بہت بلند تھی۔
بہرحال ان کی جارح مزاجی اور مضبوط جسمانی ساخت کو دیکھتے ہوئے ان کے ایک دوست نے انہیں باکسنگ کا مشورہ دیا اور چند مقامی مقابلوں کے بعد 1981 کے جونیئر اولمپکس میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے جہاں انہوں نے جو کورٹیز کو شکست دی، اسی طرح 82 میں کیلٹں براؤن کو شکست اور 1984 میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔
1985 میں بھی ان کا سفر جاری رہا اور 16 فروری 1986 کو انہوں نے ڈبلیو بی سی ہیوی ویٹ ٹائٹل جیتا۔
اس کے بعد عالمی ہیوی ویٹ چیمپیئن کا اعزاز 1987 میں جیتا جو ان کے پاس 1990 تک رہا۔
مقابلے، کتنے جیتے کتنے ہارے
ان کے پروفیشل فائٹ ریکارڈ کے مطابق انہوں نے 59 مقابلوں میں حصہ لیا جن میں سے انہوں 50 جیتے اور ان میں سے بھی 44 میں حریف کا ناک آؤٹ کیا، پانچ میں کافی جدوجہد کے بعد فاتح قرار پائے، ایک حریف کی ڈسکوالیفکیشن کی بنا پر جیتا جبکہ دو مقابلوں کو کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا تھا۔ انہوں نے اپنے انٹرنیشنل کیریئر میں مجموعی طور پر سات فائٹس ہاریں۔
مائیک ٹائسن کو اینیمل اور برڈ لور سمجھا جاتا ہے (فوٹو: سپورٹس ٹاک)
ان کی زندگی تنازعات سے بھی بھری رہی، ان پر ریپ کا الزام لگا اور کئی سال جیل میں گزارنا پڑے، تین شادیاں کیں اور بیویوں کی جانب سے ان پر تشدد کے الزامات بھی لگائے گئے۔
انہوں نے کئی ٹی وی شوز کے علاوہ چند فلموں میں بھی کام کیا جن میں ’راکی بلبووا‘، اپ مین، دی ہینگ اوور سمیت بعض دوسری شامل ہیں۔
وہ اب باکسنگ سے ریٹائرڈ ہو چکے ہیں اور اس وقت بھی امریکی میڈیا کی محبوب ترین شخصیت ہیں اور اپنے شاندار گھر میں سینکڑوں کبوتروں اور جانوروں کے ساتھ رہتے ہیں۔