Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’لالی وڈ‘‘دوبارہ بلندی کی طرف پرواز کرنے لگی

 
پاکستانی شائقین سینما کا رخ کرتے رہے تو فلموں کا مستقبل شاندار نظر آتا ہے
صلاح الدین حیدر، بیورو چیف۔کراچی

 

برسوں بلکہ کئی دہائیوں کی مایوسی کے بعد پاکستانی فلم انڈسٹری’’لالی وڈ‘‘ ایک بار پھر بلندی کی طرف سفر کرتی نظر آتی ہے جو کہ ملک کے لئے خوش آئند بات ہے۔ 1965ء کی جنگ کے بعد ہندوستانی فلموں پر پابندی لگ گئی تھی جس کی وجہ سے پاکستانی فنکاروں کو نادر موقع ملا کہ وہ اپنے جوہر دنیا سے منوا سکیں لیکن پروڈیوسر اور ڈائریکٹر نے چربہ فلم پر انحصار کر کے شائقین کو بور کردیا۔ پاکستانی سینما بجائے تفریح کے بوریت کا پیغام بن کے رہ گیا۔ صبیحہ خانم، مسرت نذیر، درپن، آغا طالش، شمیم آراء وغیرہ نے کچھ عرصے کے لئے پاکستانی فلم انڈسٹری کو تھوڑا تازہ رکھا لیکن ان کے جانے کے بعد اور پھر شہر میں ہنگامہ آرائی، قتل و غارت گری کی وجہ سے سینما ہال ویران ہونا شروع ہوئے اور افغانستان جنگ کے بعد تواسلحہ کلچر اور منشیات نے فروغ پانا شروع کیا۔ سینما ہالز ایک ایک کر کے فروخت ہونا شروع ہوئے اور ان کی جگہ شاپنگ پلازہ اور رہائشی عمارتوں نے لے لی۔
ندیم جیسے ایکٹر بے روزگار ہوگئے لیکن اب تقریباً 30 سال بعد کچھ دو ایک بڑے ٹی وی چینل کے مالکان نے فلم انڈسٹری پر توجہ دی جس کے نتیجہ میں خدا گواہ اور دیگر فلمیں بنائی گئیں یوں آج پاکستانی فلم انڈسٹری ایک نئے اور خوشگوار سفر کا آغاز کر چکی ہے۔ 2018ء میں درجنوں یادگار فلمیں سینما گھروں کی زینت بنیں۔ کچھ نے باکس آفس پر دھوم مچائی تو کچھ نے سنجیدہ فلم بینوں کے دل جیت لئے۔ اس سال کی قابل ذکر فلموں میں ہدایت کار احسان رحیم اور پروڈیوسر، اداکار علی ظفر کی ’’طیفا ان ٹربل‘‘ نوجوان ہدایت کار عاصم عباسی کی منفرد موضوع پر فلم ایک نوجوان نبیل قریشی اور فضا علی مرزا کی ’’لوڈ ویڈنگ‘‘، ’’پری‘‘، ’’آزاد‘‘ اور مزاحیہ فلم ’’جیک پوٹ‘‘، ’’شور شرابہ‘‘ باکس آفس پر ہٹ ثابت ہوئی۔ کارٹون فلمیں بھی شوق سے دیکھی گئیں۔ ’’ڈونکی کنگ‘‘ نے تو 25 کروڑ کا بزنس کیا ’’طیفا ان ٹربل‘‘ نے علی ظفر کی ایکٹنگ کی وجہ سے 50 کروڑ کا بزنس کر کے پاکستان اور بیرونی ملکوں میں دھوم مچا دی۔ حب الوطنی سے سرشار فلم ’’پرواز ہے جنون‘‘ جس میں ابھرتی ہوئی اداکارہ حنا امیر اور حمزہ علی عباسی کی جوڑی کو بہت پسند کیا گیا۔ ’’آزادی‘‘ ،’’سات دن محبت ان‘‘ بھی جاوید شیخ، معمر رانا اور سونیا حسین کی کامیاب فلمیں ثابت ہوئیں۔ پاکستانی فلم انڈسٹری دوبارہ زندہ ہوچکی ہے اور اگر ایسے ہی شائقین سینما گھروں کا رخ کرتے رہے تو فلموں کا مستقبل شاندار نظر آتا ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت ٹیلی ویژن پر ہندوستانی فلموں کی نمائش بند کردی گئی لیکن سینما ہال میں یہ ساری فلمیں چل رہی ہیں۔ اچھا ہے صحتمند مقابلہ ہوگا اور لوگوں کو اچھی فلمیں دیکھنے کو ملیں گی۔
 
 

شیئر: