سعودی عرب نے اس سال کے پہلے حصے میں مائننگ کے نئے لائسنس جاری کیے ہیں جو سرکاری اعدا و شمار کے مطابق گزشتہ برس کے مقابلے میں 144 فیصد زیادہ ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق اس برس کے پہلے حصے میں ریکارڈ 22 لائسینس جاری کیے گئے جبکہ پچھلے سال اسی عرصے میں صرف نو مائننگ لائسنس جاری ہوئے تھے۔اس اضافے سے مائننگ کے شعبے میں سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی ظاہر ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب صنعت اور کان کنی میں خواتین کے کردار کو فروغ دے گاNode ID: 823456
-
’سعودی عرب میں کان کنی کے شعبے کی قدر 2.5 ٹرلین ڈالر ہے‘Node ID: 884466
وزارتِ صنعت و معدنی وسائل کے ایک بیان کے مطابق اس سے حکومت کی ان کوششوں کی عکاسی بھی ہوتی ہے جو وہ مائننگ کے شعبے کو جاذبِ توجہ اور مسابقتی بنانے کے لیے کر رہی ہے۔
اس شعبے میں اضافے کی وجہ مملکت میں مائننگ کی صنعت میں تیزی سے ہونے والی ترقی ہے جو وژن 2030 کے تحت تنوع کی حکمتِ عملی کا مرکزی ستون ہے۔
سعودی عرب اس شعبے کی ترقی کو 2035 تک ملکی مجموعی پیداوار کی موجودہ شرح 17 بلین ڈالر سے 75 بلین ڈالر تک لے جانا چاہتا ہے
۔ اس کوشش میں وہ منصوبے بھی شامل ہیں جن کے تحت معدنیات کی تلاش اور ترقی کو بڑھا کر مملکت کی تخمینہ شدہ معدنی دولت میں اضافہ کرنا ہے جو اس وقت نو اعشاریہ چار ٹریلین سعودی ریال ہے۔

وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزارت کے ترجمان جراح بن محمد الجراح نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اس سال کے ابتدائی حصے میں جاری کیے جانے والے لائسسز کے حصول کے بعد مائننگ کے وسائل سے فائدہ اٹھانے کے لیے جو نئی کمپنیاں سرمایہ کاری کر رہی ہیں ان کی تعداد 23 تک پہنچ گئی ہے۔ ان میں 16 ایسی کمپنیاں ہیں جنھوں نے یہ لائسینس پہلی بار حاصل کیا ہے۔‘
بیان کے مطابق ان لائسنسز کے ذریعے سرمایہ کاری کا کُل حجم 134 ملین سعودی ریال سے زیادہ ہے اور یہ 47 سکوائر کلومیٹر کے ایریا پر محیط ہیں۔
وزارت کے ترجمان نے بتایا’ ان لائسنسز کے نتیجےمیں جن منصوبوں کو روبہ عمل لایا جائے گا ان سے توقع ہے کہ سالانہ 7.6 ملین ٹن قدرتی حالتوں میں پائی جانے والی مختلف معدنیات میں نمک، مٹی، سیلکائی ریت، ہلکے درجے کی لوہے کی معدنیات، فلسپاری دھاتیں اور جپسم شامل ہیں۔‘

جولائی میں وزارتِ صنعت اور معدنی وسائل کے نائب وزیر خالد المدیفر نے ’الشرق بزنس‘ کو بتایا تھا کہ ’مملکت میں کی جانے والی مائننگ اصلاحات سے لوہے، فاسفیٹ، ایلو مینیم اور تانبے جیسے منصوبوں میں 32 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی دلچسپی کا اظہار ہوا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ’ یہ سرمایہ کاری اس سعودی ہدف کا ایک تہائی ہے جس کے تحت مملکت 2030 تک مائننگ کے شعبے میں سرمایہ کاری کو ایک سو بلین ڈالر تک لے جانا چاہتی ہے۔‘
نائب وزیر کے مطابق ’2018 سے اب تک معدنیات کی تلاش میں سعودی عرب میں اخراجات چار گنا بڑھ کر ہر سکوائر کلومیٹر پر ایک سو ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو سالانہ نمو کا 32 فیصد ہے اور یوں یہ عالمی اوسط کو واضح طور پر 6 سے 8 فیصد تک پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔‘