Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’مرا کاغذ قلم ہوتا ہے، میری میز ہوتی ہے‘‘

ایوب صابر کی کتاب پر اظہار خیال کرنے والوں میں ناصر بشیر ، سید احمد حسن زیدی ، ممتازراشدلاہوری ، صفیہ حیات اور ولایت احمد فاروقی شامل تھے

 

تمثیلہ لطیف ۔ لاہور

دمام میں مقیم شاعر و افسانہ نگار محمد ایوب صابر کے پہلے افسانوی مجموعے ’’آنگن میں خوشبو‘‘ کی رونمائی ادبی تنظیم ’’ادارئہ خیال وفن ‘‘ کے زیر اہتمام الحمراء ادبی بیٹھک ،لاہور میں ہوئی ۔ منصب ِصدارت پر خالد شریف براجمان تھے۔ مہمانانِ خصوصی کی نشستوں پر سعداللہ شاہ، پروفیسر ناصر بشیر اور حسن عباسی جلوہ افروز تھے۔مہمانانِ اعزاز، ہندوستان سے آئے ہوئے شعراء الیاس انجم اور ندیم راعین تھے ۔ ِادارئہ خیال وفن کے صدر ممتازراشد لاہوری نے اسٹیج پر مہمانوں کا استقبال کیا ۔ نظامت کے فرائض ادارے کی سیکریٹری اورکالم نگار کرن وقار نے ادا کئے ۔

غلام ربانی کی جانب سے تلاوت ِقرآن کریم کے بعد عزیز شیخ نے نعتِ طیبہ پیش کی۔ادارے کی نائب صدر اور اردو و پنجابی کی شاعرہ پروین وفا ہاشمی نے استقبالیہ کلمات اداکئے ۔ ایوب صابر کی کتاب پر اظہار خیال کرنے والوں میں ناصر بشیر ، سید احمد حسن زیدی ، ممتازراشدلاہوری ، صفیہ حیات اور ولایت احمد فاروقی شامل تھے ۔حاضرین نے ایوب صابر کوخوب داد دی ۔ تقریب کا دوسرا دور مشاعرے کا تھاجس کی نظامت آفتاب خان نے کی ۔ 25شعراء وشاعرات بزم کے مہماںتھے ۔ شعراء اور شاعرات کی جانب سے پیش کئے گئے کلام کا نمونہ نذرِ قارئین:

٭٭

آفتاب خان

جھکار ہا ہے مجھے کس اصول کی رُو سے

بہت بلند ہوں ایڑی اٹھا کے دیکھ مجھے

یہ میرا عشق سرایت نہ تجھ میں کر جائے

میں آفتاب ہوں، نظریں جھکا کے دیکھ مجھے

٭٭

نیازت علی نیاز

بہت بھونچال لاتی ہے بڑی خوں ریز ہوتی ہے

تمہارا نام لوں تو دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے

کسی کی یاد راتوں کو مجھے سونے نہیں دیتی

مرا کاغذ قلم ہوتا ہے، میری میز ہوتی ہے

٭٭

اسد علی باقی

کوئی بھی کام کبھی وقت پر نہیں ہوتا

ترے بغیر مرا دن بسر نہیں ہوتا

٭٭

شاہین بھٹی

دستِ قاتل پہ جلالت کی علامت بن کر

نامِ مقتل پہ مچلنے کا نشہ زندہ ہے

یہ الگ بات ثمر بار نہ ہونے پائی

درد کی کوکھ سے نکلی جو دُعا زندہ ہے

٭٭

ولایت فاروقی

چاہتوں کا رابطہ ہے جو بھی ہے

اک انوکھا سلسلہ ہے جو بھی ہے

مدتوں سے پاس بھی رہتے ہوئے

درمیاں اک فاصلہ ہے جو بھی ہے

٭٭

پروین وفا ہاشمی

اک عمر تک رہا جو مرے دل کے آس پاس

اپنا کے مجھ کو بُھولا تو دل سے اتر گیا

اب جس طرف بھی دیکھئے وحشت کا راج ہے

امن و سکوں کا دور نجانے کدھر گیا

٭٭

صفیہ حیات

ایسا لگتا ہے کبھی دل جو دھڑک جاتا ہے

کوئی چُھپ چُھپ کے مجھے دیکھ رہا ہو جیسے

نہ کوئی شکوہ ہے اُن سے نہ شکایت نہ گلہ

ہم یونہی چاہیں گے بس اُن کی رضا ہو جیسے

٭٭

خالد سجاد

بات ہے محبت کی ورنہ ایسی دنیا میں

ایک دوسرے کا غم کوئی سہ نہیں سکتا

اپنے قدو قامت میں کوہسار ہوں خالد

صرف ایک ٹھوکر سے تو میں ڈھے نہیں سکتا

٭٭

حسن عباسی 

اپنی دہلیز پہ کچھ دیر پڑا رہنے دے

جیسے ہی ہوش میں آؤں گا ،چلا جاؤں گا

چند یادیں مجھے بچوں کی طرح پیاری ہیں

اُن کو سینے سے لگاؤں گا،چلا جاؤں گا

٭٭

ممتاز راشد لاہوری

جس کے سبب لگی ہے کئی بستیوں میں آگ

اب تک بھی اُس کی شعلہ بیانی سفر میں ہے

٭٭

محمدا یوب صابر

مجھ سے مت پوچھ مسافت کا نشاں کیسے مٹا

کس طرح پاؤں کا وہ آبلہ پھوڑا میں نے

جس نے ہر موڑ پہ رسوائی سے دو چار کیا

کر لیا قابو میں وہ نفس کا گھوڑا میں نے

٭٭

سعداللہ شاہ

بابِ حریمِ حرف کو کھولا نہیں گیا

لکھنا جوچاہتے تھے وہ لکھا نہیں گیا

٭٭

خالد شریف

بچھڑا کچھ اِس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی

اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

شیئر: