Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد سے لیکر چین تک ۔۔۔۔پیغامات

فاتن محمد حسین۔المدینہ

    ولیعہد محمد بن سلمان نے ایشیائی ممالک کا دورہ کرکے سیاسی دنیا میں ایسی ہلچل پیدا کی کہ پورا جہاں ششدر و حیران رہ گیا۔ انہوں نے پاکستان ، ہندوستان اور چین ،مشرق کے 3اہم ممالک کا دورہ کرکے اقتصاد، ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبوں پر توجہ مرکوز کرکے مشرق و مغرب دونوں جہانوں کو اہم پیغام دیئے۔یہ دورہ ایشیا کے تینوں اہم ممالک کے ساتھ دوستانہ رشتو ں کے استحکام کیلئے کیا گیا۔
    پاکستان نے ولیعہد محمد بن سلمان کے دورے کے موقع پر 3500کبوتر اپنی فضاؤں میں چھوڑ کر یہ پیغام دیا کہ سعودی عرب عالمی امن کی علامت ہے۔ اسلام آباد نے ایوان وزارت عظمیٰ سے ایوان صدارت تک بگھی میں شاندار کارواں کا اہتمام کیا۔ یہ وہ پروٹوکول ہے جو صرف اور صرف عظیم ہستیوں کو دیا جاتا ہے۔ اتنا ہی نہیں، شہزادہ محمد بن سلمان کو نشان پاکستان کی صورت میں ملک کا سب سے بڑا عزاز بھی پیش کیا گیا علاوہ ازیں محمد بن سلمان نے پاکستانی صدر اور عوام کے نام اپنے خطاب میں یہ کہہ کر کہ پاک سعودی تعلقات، مذہبی ثقافتی اور اسٹراٹیجک بنیادوں پر قائم ہیں اور یہ کہہ کر کہ وہ خود کو سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر سمجھتے ہیں تمام پاکستانی عوام خصوصاً سعودی عرب میں مقیم 20لاکھ سے زیادہ پاکبانوں کے دل جیت لئے۔مملکت میں قیام پذیر پاکستانی عربی بولتے اور سمجھتے ہیں۔ ان میں ’’عابد خان‘‘جیسے پاکستانی بھی ہیں جو سعودی نبطی لہجے میں شعرو شاعری کررہے ہیں۔ پاکبان ولیعہد محمد بن سلمان کے مذکورہ بیان سے بیحد متاثر ہوئے۔اس دورے کے نتیجے میں دفاعی اور اقتصادی معاہدے ہوئے ۔ پاکستانی بندرگاہ گوادر سے متعلق معاہدہ طے پایا۔اس کے تحت سعودی پیٹرول پاکستان اور پھر وہاں سے چین بھیجا جائیگا۔ اس کی بدولت 40دن کا سفر مختصر ہوکر 4دن کا رہ جائیگا۔ 40فیصد آئل ٹینکر اسی بندرگاہ کے راستے آئے اور جائیں گے۔ یہ دونوں ملکوں کیلئے اسٹراٹیجک ہدف ثابت ہوگا۔
    ولیعہد کا دورہ ہند مشرق میں سعودی سفارتکاری مشن کا تکملہ تھا۔ سعودی سفارتکاری کی شہرت پوری دنیا میں پہنچی ہوئی ہے۔ سارا جہاں اعتراف کرتا ہے کہ سعودی عرب قومی مفادات کے فروغ نیز خطے اور دنیا بھر میں قائدانہ کردار کے استحکام کیلئے ہندوستان کے ساتھ تعاون کا جذبہ صادق رکھتا ہے اور عہدو پیمان کی پابندی کو اپنی شناخت بنائے ہوئے ہے۔ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے ملکی پروٹوکول توڑ کر ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کا استقبال ایئرپورٹ پہنچ کر کیا۔ وہ محمد بن سلمان کو خوش آمدید کہنے والوں میں سب سے آگے تھے۔ انہوں نے پروٹوکول کو بالائے طاق رکھ کر یہ پیغام دیا کہ سعودی ولیعہد بھی اہم ہیں اور ان کا دورہ بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔یہ بات اسلئے قابل فہم ہے کہ سعودی عرب ہندوستان کا چوتھا بڑا تجارتی شریک ہے۔ ہندوستان مملکت سے اپنی ضرورت کا20فیصد پٹرول درآمد کررہا ہے۔
    ولیعہد محمد بن سلمان کے دورہ ایشیا کی تیسری منزل چین تھی ۔ یہ ایشیاکی سب سے بڑی عسکری و اقتصادی طاقت ہے اور اس کی مصنوعات امریکہ سمیت پوری دنیا میں چھائی ہوئی ہیں۔محمد بن سلمان نے شاہراہ ریشم،سمندری راہداری اور اقتصادی بیلٹ پر توجہ مرکوز رکھی۔ یہ سمندری راستہ ایشیا کو یورپ سے جوڑے گا۔ سعودی عرب کے شمالی علاقوں سے ہوکر گزرے گا۔ اس سے سرمایہ کاری کے نئے افق اور مواقع پیدا ہونگے۔اس دورے کا اہم ترین ثمر تجدد پذیر توانائی کے شعبے میں تعاون کی بابت مفاہمتی یادداشتوں، ایٹمی پلانٹ کے قیام میں تعاون کے معاہدے اور چینی کمپنیوں کے ساتھ آرامکو کے مشترکہ منصوبوں کی صورت میں برآمد ہوا۔

مزید پڑھیں:- - - - دباﺅ کی صدائے بازگشت تہران سے بیروت تک

شیئر: