Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الجزائر ..... کیا بوتفلیقہ کی پسپائی سے بحران حل ہوجائیگا؟

بدھ 13مارچ 2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
  کیا الجزائر کے صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ کے اس اعلان نے کہ وہ پانچویں بار منصب صدارت کے امیدوار نہیں بنیں گے،بحران کے خاتمے کا تاثر دیدیا ہے؟ ممکن ہے الجزائر کے عوام کے حوالے سے یہ تاثر بن گیا ہو۔بعض لوگوں کو یہ محسوس ہونے لگا ہو کہ مظاہرین کے مطالبات پورے ہوگئے ۔ مظاہرین نے منگل کو بھاری جمعیت میں سڑکوں پر نکل کر اس احساس کی نفی کردی کہ بوتفلیقہ کے بیان نے معاملہ حل کردیا۔ مظاہرین نے کھلم کھلا اعلان کیا کہ بوتفلیقہ نے نامزدگی سے دستبرداری کی جو بات کہی ہے وہ ایک طرح سے موجودہ عہدے کی توسیع کے مماثل ہے اور وہ بوتفلیقہ نظام کی بساط لپیٹے جانے تک اپنی مہم جاری رکھیں گے۔
یہ درست ہے کہ جنیوا میں علاج کے بعد وطن واپس آنے والے 82سالہ بوتفلیقہ نے اپنی بابت بہت ساری رپورٹوں کو بے وزن بنادیا تاہم انکی وطن واپسی 5ویں بار منصب صدارت کا دروازہ کھولنے میں ناکام ثابت ہوئی۔ انہوں نے واپسی پر یہ کارنامہ ضرور انجام دیا کہ اپنے چوتھے عہدہ صدارت کی انتہا کو مشکوک بنادیا۔ وجہ یہ ہے کہ انہوں نے جو اعلان کیا ہے وہ الجزائری آئین سے مطابقت نہیں رکھتا۔ دوسری بات یہ واضح ہوگئی کہ بوتفلیقہ بے شک پانچویں بار منصب صدارت کے امیدوار نہیں ہونگے لیکن وہ 2019ءکے اختتام تک منصب صدارت پر فائز رہنے کو یقینی بنا رہے ہیں اور یہی وہ تاریخ ہے جس کا تذکرہ انہوں نے روڈ میپ پیش کرتے ہوئے کیا ہے۔ انہوں نے خودمختار قومی سیمینار کی تشکیل کا اعلان کیا۔ اس کے صدر وہ خود ہونگے اور یہ ایک برس تک اپنا کام جاری رکھے گا۔ 
اس تناظر میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ منصب صدارت کی امیدواری سے پسپائی نے بحران ختم نہیں کیا اور اسکا سب سے بڑا ثبوت الجزائر کے دارالحکومت کی سڑکوں پر مظاہرین کی نعرے بازی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: