Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طائف میں سیاحتی آسودگی

زاہی حواس۔ الشرق الاوسط

    محکمہ سیاحت و قومی ورثے کے اہلکار عبداللہ الروش نے مجھ سے طائف شہر کے بارے میں میری رائے دریافت کی تو میں نے ان سے کہا کہ یہ ’’شاندار شہر ہے‘‘۔میں نے ان سے اپنی رائے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت سارے منصوبوں میں قائد شہر کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ سعودی عرب کا پہلا شہر ہے جسے منصوبہ بند طریقے سے آباد کیا گیا۔ یہ مشرق وسطیٰ کا پہلا شہر ہے جہاں سیلاب کے پانی کی نکاسی کا منصوبہ روبہ عمل لایا گیا۔یہ پہلا پرفضا مقام ہے ۔ یہ پہلا سعودی شہر ہے جہاں موسیقی کا اسکول قائم کیا گیا۔یہ سعودی عرب کا پہلا شہر ہے جہاں عظیم الشان پہاڑی راستہ بنایا گیا۔ میری مراد جبل اکرا روڈ سے ۔ یہ سعودی عرب کا پہلا شہر ہے جہاں عکرمہ ڈیم بنایا گیا۔ یہ پہلا شہر ہے جہاں سعودی طیارہ اترا ۔یہاں بہت سارے سیاحتی مقامات ہیں۔ طائف کے سوا کہیں اور نہیں پائے جاتے ۔ سعودی محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ نے سیاحتی لٹریچر کے ذریعے ان مقامات کا اچھی طرح پرچار کیا۔یہاںقابل دید مقامات میں پہلا مقام عکرمہ ڈیم ہے جو 1375ء میں قائم کیا گیا۔ اس کے اطراف بہت سارے پارک بنائے گئے ہیں۔ اس کے پہلو میں الوہط اور الوہیط تفریح گاہ ہے۔ مملکت میں قائم کیا جانے والا سب سے پہلا ڈیم یہی ہے۔ یہاں دوسرا قابل دید مقام کنگ فہد سرکلر روڈ ہے۔
    سعودی عوام شاہ فہد سے بہت پیار کرتے ہیں۔ حسن اتفاق دیکھئے کہ ریاض میں کنگ فہد مرکز کی افتتاحی تقریب ہوئی تھی تو مجھے اس میں شرکت کا موقع ملا تھا ۔ تقریب میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز شریک ہوئے تھے۔ ہم نے خادم حرمین شریفین کو شاہ فہد کی ایک تصویر کے سامنے ایسے عالم میں کھڑے ہوئے دیکھا کہ ان کی آنکھوں سے اپنے بھائی کی یاد میں آنسوؤں کی برسات برس رہی تھی۔یہ روڈ طائف کے اطراف قائم جدید ترین منصوبوں میں سے ایک ہے۔ یہ طائف کے اہم تمدنی منصوبوں میں سے ایک ہے۔ اس روڈ کے بائیں جانب ایک تفریح گاہ قائم ہے جہاں ایک حصہ فیملی والوں کیلئے مختص کیا گیا ہے۔ وہاں بچوں کے جھولوں اور کھلونوں پر مشتمل ایک بڑا مرکز بھی ہے ۔ اس کے بعد الوہط اور الوہیط قریوں کی سیر بھی کی جاسکتی ہے جہاں بہت سارے تاریخی مقامات واقع ہیں۔ الوہیط قریے کے برابر میں ایک دیو ہیکل درخت بھی نظر آتا ہے ۔یہاں سے ہم وادی ذی غزال جاسکتے ہیں۔یہ وادی فلک بوس پہاڑوں کے درمیان واقع ہے۔ مقامی شہریوں نے یہاں بہت سارے دیہی مراکز قائم کرلئے ہیں۔ اس وادی میں پہاڑ پر پھلواریاں لگی ہوئی ہیں۔اس جگہ سے ہم دکا جاسکتے ہیں۔ یہ السروات کوہستانی سلسلے کی سب سے اونچی چوٹی ہے۔ یہ سعودی عرب کا دوسرا بلند ترین پہاڑ مانا جاتا ہے۔ وہاں تفریح گاہ بنائی گئی ہے جہاں سے اطراف میں واقع بہت سارے قریے دیکھے جاسکتے ہیں۔ تہامہ کا علاقہ اور بحر احمر بھی یہاں سے نظر آتا ہے۔ علاوہ ازیں الشفاء کے علاقے کو مکہ جانیوالے ساحلی روڈ سے جوڑنے والی عقبہ المحمدیہ کا منصوبہ بھی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ یہاں ایک اورراستہ الشفاء تفریح گاہ لے جاتا ہے۔ مملکت میں الفرعین کا علاقہ اہم ساحلی مراکز میں سے ایک ہے۔وجہ اس کی یہ ہے کہ وہاں تاریخی قریے بھی ہیں اور سیاحتی خدمات کے ادارے بھی ہیں۔میں نے یہاں بہت سارے سیاحتی منصوبے دیکھے ہیں۔یہ مقام سعودی شہریوں کو بے پناہ خوشیاں دینے والا ہے۔طائف میں اور بھی قابل دید مقامات ہیں۔ ان میں الطائف قومی پارک ، ریس کورس ، تاریخی محل و قلعے، مسرہ گھوڑوں کا سینٹر بھی ہے۔ میرے خیال سے تو طائف کو 2019کیلئے عرب دنیا کا سیاحتی شہر قراردینا چاہئے۔
    طائف شہر میں جو کچھ انجام دیا جاچکا ہے اور جسے انجام دینے کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے، وہ اپنے آپ میں معجزاتی عمل ہے۔ یہ سارے منصوبے مکمل ہونگے تو طائف عرب سیاحوں کی دلہن کا لقب بجا طور پر حاصل کرلے گا۔ اگر میں یہ کہوں تو مبالغہ نہیں ہوگا کہ یہ عالمی تجارتی شہروں کی دلہن کے اعزاز کا مستحق ہے۔

مزید پڑھیں:- -  - -ٹریفک خلاف ورزیوں پر اعتراض کرسکتے ہیں!

شیئر: