Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نیتن یاہو کی میزبانی، غزہ معاہدے پر زور

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ حماس بھی جنگ بندی چاہتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز اسرائیلی وزیراعظم کے اعزاز میں وائٹ ہاؤس میں عشائیہ دیا اور بنیامین نیتن یاہو پر زور بھی دیا کہ وہ غزہ میں جاری تباہ کن جنگ کو ختم کریں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ اسرائیلی وزیراعظم کا تیسرا دورہ ہے جو ایک اہم موقع پر ہو رہا ہے۔ امریکی صدر اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد پیدا ہونے والی پیش رفت سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عشائیے کے آغاز میں صحافیوں کو اس سوال کے جواب میں کہ امن معاہدے میں رکاوٹ کیا ہے، کہا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ کوئی رکاوٹ ہے۔ میرا خیال ہے کہ سب کچھ بہت اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہا ہے۔‘
اسرائیلی رہنما کے سامنے ایک لمبی میز کے دوسری جانب بیٹھے ہوئے ٹرمپ نے یہ بھی اعتماد ظاہر کیا کہ حماس غزہ میں جاری تنازع ختم کرنے کے لیے تیار ہے جو اب 22ویں مہینے میں داخل ہو چکا ہے۔
’وہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں اور وہ جنگ بندی چاہتے ہیں۔‘ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے یہ اس وقت کہا جب ان سے سوال ہوا کہ آیا اسرائیلی فوجیوں کی جھڑپیں مذاکرات متاثر کر سکتی ہیں۔
یہ ملاقات واشنگٹن میں اس وقت ہوئی جب اسرائیل اور حماس قطر میں جنگ بندی کے ایک مشکل مگر اہم معاہدے کے لیے دوسرے روز کے بالواسطہ مذاکرات میں مصروف تھے۔
دوسری جانب نیتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا ہے جو کہ امریکی صدر کا ایک دیرینہ خواب ہے۔ اس موقع پر انہوں نے نوبیل امن کمیٹی کو بھیجا گیا ایک خط بھی انہیں پیش کیا۔

وائٹ ہاؤس کے بلیو روم میں عشائیے کا اہتمام ہوا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’وہ اس وقت دنیا میں ایک کے بعد ایک ملک اور خطے میں امن قائم کر رہے ہیں۔‘
لیکن نیتن یاہو نے فلسطینوں کے ساتھ امن کے معاملے پر محتاط رویہ اختیار کیا اور ایک مکمل فلسطینی ریاست کے قیام کو یہ کہتے ہوئے مسترد کیا کہ اسرائیل غزہ پر پٹی پر ’ہمیشہ‘ سکیورٹی کنٹرول رکھے گا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ’اب لوگ کہیں گے کہ یہ مکمل ریاست نہیں ہے۔ یہ ریاست ہی نہیں ہے۔ ہمیں پرواہ نہیں۔‘
جب ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات جاری تھی تو وائٹ ہاؤس کے قریب متعدد مظاہرین جمع ہوئے جو اسرائیلی وزیراعظم پر نسل کشی کے الزامات لگا رہے تھے۔
غزہ جنگ پر مذاکرات
غزہ جنگ پر مذاکرات کا تازہ دور اتوار کو دوحہ میں شروع ہوا جہاں نمائندے ایک ہی عمارت میں الگ الگ کمروں میں بیٹھے۔
پیر کے روز ہونے والے مذاکرات ’کسی پیش رفت‘ کے بغیر ختم ہو گئے۔ ایک فلسطینی عہدیدار نے جو مذاکرات سے وقف ہے، اے ایف پی کو بتایا کہ حماس اور اسرائیلی وفود مذاکرات کو بعد میں دوبارہ شروع کریں گے۔

وائٹ ہاؤس کے باہر مظاہرین احتجاج کر رہے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی سٹیو وِٹکوف رواں ہفتے کے آخر میں دوحہ میں ان مذاکرات میں شامل ہونے والے ہیں تاکہ جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق امریکہ کی جانب سے پیش کی گئی تجویز میں 60 روزہ جنگ بندی شامل تھی جس کے دوران حماس 10 یرغمالیوں کو رہا کرے گی جبکہ اس کے بدلے میں اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
ذرائع نے مزید کہا کہ حماس نے اسرائیلی انخلا کے لیے کچھ شرائط بھی رکھی ہیں جن میں مذاکرات کے دوران لڑائی دوبارہ شروع نہ ہونے کی ضمانتیں اور اقوام متحدہ کی زیرِ قیادت امدادی نظام کی بحالی شامل ہے۔

شیئر: