Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم کی آج کوئٹہ آمد، ہزارہ برادری اور حکمرانوں کے وعدے

زین الدین احمد 
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اتوار کو ایک روزہ مختصر دورے پر بلوچستان کے دار الحکومت کوئٹہ پہنچ رہے ہیں۔ اگر چہ عمران خان کا گزشتہ ایک ماہ کے دوران کوئٹہ کا یہ دوسرا اور وزیراعظم بننے کے بعد تیسرا دورہ ہے مگر ہزارگنجی بم دھماکے کے بعد ان کی کوئٹہ آمد کو اہمیت دی جارہی ہے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے مطابق عمران خان ایران جانے سے قبل کوئٹہ کا دورہ کرینگے اور ہزار گنجی بم دھماکے میں ہلاک ہونےوالے ہزارہ برادری کے لواحقین سے ملیں گے۔ وزیراعظم کوئٹہ میں ہاﺅسنگ اسکیم کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔
کوئٹہ میں 12 اپریل کو ہزارگنجی سبزی منڈی میں بم دھماکے میں ہزارہ برادری کے 10افراد سمیت 22افراد ہلاک اور 40سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس سانحہ کے بعد ہزارہ برادری کے افراد نے کوئٹہ کے مغربی بائی پاس شاہراہ پر4 روز تک احتجاجی دھرنا دیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ وزیراعظم عمران خان کوئٹہ آکر انہیں تحفظ کی ضمانت دیں۔
تاہم عمران خان نے فوری آنے کی بجائے 18 اپریل کو کوئٹہ کا اپنا طے شدہ دورہ بھی منسوخ کردیا جس پر انہیں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سمیت سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا۔
عمران خان کو اپنے ہی ایک پرانے بیان کے طعنے بھی دیئے گئے جس میں انہوں نے جون 2017ءمیں آئی جی پولیس بلوچستان کے دفتر کے باہر خودکش حملے کے بعد متاثرین سے اظہار ہمدردی کیلئے کوئٹہ کا دورہ نہ کرنے پر اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کوہدف ِتنقید بنایا تھا۔
  • ہزارہ برادری اور حکمرانوں کے وعدے
ماضی میں ہزارہ برادری پر حملوں کے بعد احتجاج کیا گیا تو ان سے مذاکرات کیلئے وزیراعظم اور آرمی چیف کو کوئٹہ آنا پڑا۔ ان دوروں کے بعد ہزارہ برادری کی سیکورٹی کیلئے اقدامات بھی اٹھائے گئے۔
فروری 2013ء میں کوئٹہ کے ہزارہ اکثریتی آبادی والے علاقے علمدار روڈ پر یکے بعد دیگرے دو خودکش حملوں میں 120 سے زائد افراد کی موت ہوئی تو بلوچستان میں صوبائی حکومت ختم کرکے گورنرراج نافذ کیا گیا۔ ہزارہ آبادی والے علاقوں علمدار روڈ، مری آباد اورہزارہ ٹاؤن کی حفاظت کیلئے درجنوں چیک پوسٹیں قائم کی گئیں۔ فرنٹیئر کور کے سینکڑوں اہلکار اس وقت بھی ان چیک پوسٹوں پر تعینات ہیں۔
گزشتہ سال اپریل میں ہزارہ برادری کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے پے در پے واقعات کے بعد انسانی حقوق کی کارکن جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ نے تادم مرگ بھوک ہڑتال شروع کی۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کوئٹہ آکر ان کا احتجاج ختم کرایا۔
جنر ل باجوہ کی ہدایت پر ہزارہ برادری کے رہائشی علاقوں اور ان کے گزر گاہوں کی حفاظت کیلئے نئے اقدامات اٹھائے گئے۔ ہزارہ ٹاﺅن کے عقبی راستوں پر 6 فٹ گہری ، 8 فٹ چوڑی اور 2800 میٹر طویل خندق کھودی گئی۔
جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ کہتی ہیں کہ 2013ء میں بھی ہمارے ساتھ وعدے ہوئے۔ بلوچستان حکومت کو ختم کرکے گورنر راج لگایا گیا مگر اس کے ایک مہینے کے اندر ایک اور بڑا دھماکا ہوگیا۔ اسی طرح پچھلے سال ہم نے بھوک ہڑتال کی اس کے بعد 11 مہینے تک امن وامان رہا مگر اب ایک بار پھر یہ واقعات شروع ہوگئے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جیسے بڑے عہدوں پر بیٹھے افراد لوگوں کی امید بنتے ہیں اگرچہ ہم عمران خان کے دورے کو مثبت نگاہ سے دیکھتے ہیں مگر ان کے وعدے دائمی اثرات نہیں مرتب کرتے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عمران خان کے دورے سے توقع ہے مگر شاید ان کی ترجیح ہاﺅسنگ اسکیم ہے جس کے افتتاح کیلئے انہوں نے پہلے 18اپریل کو آنا تھا۔
جلیلہ حیدر نے کہا کہ ہزارہ برادری کی سیکورٹی کیلئے مزید چیک پوسٹیں اس مسئلے کا مستقل حل نہیں۔ ہم نیشنل ایکشن پلان پر فوری اور موثرعملدرآمد چاہتے ہیں۔ مستقبل کیلئے حقیقت پسندانہ اقدامات کئے جانے چاہئیے۔
انہوں نے کہا کہ ہزارہ برادری کو ایک طرح سے اپنے علاقوں میں ہی قید کردیا گیا ہے وہ اپنے شہر اور صوبے کی دوسری زبان ، نسل اور طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد سے نہیں مل سکتے۔ اس وجہ سے ایک ایسی نسل پروان چڑھ رہی ہے جن کے ذہنوں میں خدشات، وسوسے اور نفرتیں ہیں۔ یہ ایک خطرناک نسل ہوگی۔ انتہا پسندی کا خاتمہ کرکے بھائی چارے کی فضا پیدا کرنا ہوگی۔
  • عمران خان کا دورہ کتنا اہم ؟؟
کوئٹہ کے مقامی اخبار کے مدیر سینئر تجزیہ کار انور ساجدی کا کہنا ہے کہ عمران خان نے کوئٹہ آنے میں دیر کردی ہے۔ انہیں ہزارگنجی بم دھماکے کے فوری بعد ہی متاثرین کی دلجوئی کیلئے پہنچنا چاہیے تھا۔ اب وزیراعظم کے دورے کا فائدہ صرف اس وقت ہی ہوگا جب وہ دہشتگردی کے خلاف ایک مو¿ثر اور باقاعدہ منصوبہ سامنے لیکر آئیں اور اس کیلئے عملی اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ترجیحات میں شاید کوئٹہ شامل نہیں تھا۔ وہ کابینہ کی تبدیلی کے معاملات کو دیکھ رہے تھے۔ کوئٹہ بھی وہ رہائشی عمارتوں کے ایک ایسے منصوبے کا افتتاح کرنے آرہے ہیں جو کئی سال پرانا ہے۔
انور ساجدی کے بقول عمران خان نے نیوزی لینڈ میں مسجد پر حملے کے بعد وہاں کی خاتون وزیراعظم کے رویے کی تعریف کی مگر خود کوئٹہ میں بیس سے زائد لوگوں کے ایک دہشتگرد واقعہ میں مرنے پر بیان دینے کے سوا کچھ نہیں کیا۔بلوچستان اسمبلی میں ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن صحافی و مصنف قادر علی نائل نے عمران خان کے دورہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 'دیر آید درست آید '
اردونیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورے سے ہمیں بڑی توقعات ہیں۔ ہم نا امید نہیں بلکہ پر امید ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ صدر مملکت عارف علوی اوروفاقی حکومت کے نمائندوں نے کوئٹہ آکر ہماری کمیونٹی کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا، ہمارے غم میں شریک ہوئے۔ سیکورٹی اداروں نے بھی ہمیں یقین دہانی کرائی ہے۔
قادر نائل نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ صرف ہزارہ برادری کی سیکورٹی کیلئے اقدامات نہ کئے جائیں بلکہ پورے شہر اور پورے بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے تاکہ ہزارہ برادری سمیت کوئٹہ کے ہر باسی کو آزادانہ ماحول میسر ہو اور وہ کھلی فضائ میں سانس لے سکیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی اور حکمران جماعت تحریک انصاف کے بلوچستان میں سربراہ سردار یار محمد رند کا کہنا ہے کہ کسی بھی بڑے سانحہ کے بعد وزیراعظم یا کسی بھی بڑی شخصیت کا فوری آنا مناسب نہیں ہوتا۔ سیکورٹی اداروں کی توجہ سانحہ کی تفتیش کی بجائےاہم شخصیات کی حفاظت پر مرکز ہوجاتی ہے۔وزیراعظم نے اسی وجہ سے آنے میں تاخیر کی تاہم انہوں نے ہزارگنجی دھماکے کا فوری نوٹس لیا۔ وہ اسلام آباد میں بیٹھ کر اس معاملےکی نگرانی بھی کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امن وامان صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے جس میں وفاقی حکومت صوبے کی بھر پور مدد کررہی ہے۔ 
 

شیئر: