Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’رمضان ٹرانسمیشن ہماری عبادت ہے‘

رائے شاہنواز
رمضان میں ٹی وی چینلز بڑی بڑی نشریات پر بھاری بجٹ لگاتے ہیں، جن میں نہ صرف مذہبی شخصیات کو مدعو کیا جاتا ہے بلکہ میزبانی شوبز اور ٹی وی کے معروف ستاروں سے کروائی جاتی ہے۔ تاہم اس رمضان پاکستان کے صوبہ پنجاب کی اسمبلی میں ان نشریات کے طرز کے خلاف منظور ہونے والی قرارداد کے بعد امکان کیا جا رہا ہے کہ ٹیلی ویژن اور شوبز کے ستاروں کی روزی ایسے فیصلے سے متاثر ہو، 
معروف اداکارہ اور ٹی وی ہوسٹ جگن کاظم نے اردونیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس قرار داد کا افسوس ہے تاہم وہ قانون کا احترام کرتی ہیں۔ "رمضان ٹرانسمیشن ہمارے لئے عبادت ہے میں اس مبارک مہینے میں میں اور کوئی کام نہیں کرتی ہوں،" جگن کاظم نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ زیادہ افسوس اس بات کا بھی ہے کہ ان کی روزی روٹی بھی اس شعبے سے وابستہ ہے اگر ایسا کچھ کرنا بھی تھا تو پہلے کرتے یا اگلے سال کر لیتے جنہوں نے اپنے اپنے کنٹریکٹ سائن کر لیے ہیں اور کوئی دوسرا کام نہیں پکڑا ان لوگوں کے ساتھ سخت زیادتی ہو گی۔

واضح رہے کہ دو روز قبل پاکستان کے صوبہ پنجاب کی اسمبلی نے یہ قراردار منظور کی ہے جس میں وفاقی حکومت کے ادارے پیمرا  سے مطالبہ کیا گیا کہ رمضان میں ٹی وی چینلز کو ایسی مذہبی ٹرانسمیشنز کرنے سے روکا جائے جس میں شوبز کے ستارے میزبانی کرتے ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں یہ قرار داد اہل سنت والجماعت کے ایم پی اے مولانا معاویہ اعظم کی طرف سے پیش کی گئی ہے۔ پنجاب اسمبلی نے متفقہ طور پراس قرارداد کو منظور کر لیا ہے۔
رمضان ٹرانسمیشن اور ستارے
اس بار سوشل میڈیا پر اطلاعات گردش کر رہی ہیں کہ اداکارہ ریما ایک نجی ٹی وی چینل پر رمضان ٹرانسمیشن کی میزبان ہوں گی۔ اسی طرح وینا ملک ، جگن کاظم ، جویریہ سعود اور عمران عباس کے نام بھی سال دوہزار انیس میں مختلف ٹی وی چینلز کی رمضان نشریات کے لئے زیر غور ہیں اور بعض ٹی وی چینلز نے تو پرومو بھی جاری کر دئیے ہیں۔ اور ایسے میں صوبہ پنجاب کی اسمبلی نے رمضان میں ان فنکاروں کے ٹی وی شوز میں آنے پر پابندی کی قرارداد پاس کی ہے۔

قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چند سالوں سے ٹی وی چینلز رمضان ٹرانسمیشنز ان میزبانوں سے کروا رہے ہیں جو عام دنوں میں مارننگ یا ایوننگ شوز میں ناچ گانوں کو فروغ دیتے ہیں اور ایسے میزبان زیادہ تر شوبز کی صنعت سے تعلق رکھتے ہیں۔ قرار داد میں شوبز کے لوگوں سے رمضان ٹرانسمیشن کروانے کو افسوس ناک عمل قرار دیا گیا ہے۔ قرارداد کے متن کے مطابق "ایوان پیمرا کو سختی سے پابند کرتاہے کہ وہ ٹی وی چینلز کو پابند کرے کہ وہ شوبز سے جڑے لوگوں کو رمضان ٹرانسمیشنز میں بالکل شامل نہ کرے" ۔ قرارداد میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ یہ ٹرانسمیشن ایسے لوگوں کو دی جائے جن کا تعلق مذہبی طبقے سے ہے۔ حکمران جماعت تحریک انصاف سمیت اپوزیشن کی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے بھی اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
کیا قرارداد کا مطلب پابندی ہے؟
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایک صوبائی اسمبلی میں قرار داد پاس ہونے کے بعد اس کی قانونی حیثیت کیا ہے؟ مسلم لیگ ن کے ایم پی اے رانا مشہود نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ قرارداد کی بظاہر قانونی حیثیت ایسی نہیں ہوتی جیسے کہ ایک سرکاری حکم نامہ ہوتا ہے یہ بس ایک رائے ہوتی ہے اور عام طور پر اداروں سے متعلق قراردادوں پر عمل درآمد کی شرح نسبتاً زیادہ ہوتی ہے لیکن حتمی فیصلہ پیمرا نے ہی کرنا ہے۔

شیئر: