Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کویتی شہری اپنے ہی ملک میں اقلیت‘

کویت میں غیرملکیوں کی بڑھتی تعداد کے باعث کویتی شہری اپنے ہی ملک میں اقلیت بن کر رہ گئے ہیں، جس کی وجہ سے ملکی زبان اور دیگر روایات بھی متاثر ہو رہی ہیں۔
کویت میں محکمہ شماریات کی طرف سے جاری ہونے والی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کویت کی مجموعی آبادی میں سے 29.7 فیصد کویتی شہری ہیں جب کہ 70.3 فیصد  غیر ملکی ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق کویتی شہریوں کی تعداد 14 لاکھ ہے ۔ اس کے مقابلے میں 33 لاکھ افراد غیر ملکی ہیں۔ غیر ملکیوں میں سب سے بڑی  تعداد بھارتیوں کی ہے۔ دوسرے نمبر پر مصری شہری ہیں جب کہ بنگلہ دیشی تیسری بڑی کمیونٹی ہے۔ کویت میں مقیم غیر ملکیوں کی تعداد کی فہرست میں پاکستانی ساتویں نمبر پر ہیں۔
بدلتی زبان
کویت میں غیر ملکیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث  پارلیمنٹ میں متعدد بار یہ بحث ہوچکی ہے کہ ملک کی آبادی کے معاملات تبدیل ہو رہے ہیں۔ کویت میں مقیم غیر ملکی اپنی عادات، روایات، تہذیب اور زبان بھی ساتھ لاتے ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ یورپ اور امریکہ میں غیر ملکی وہاں کی زبان سیکھتے ہیں۔ مقامی آبادی ان سے اپنی زبان میں بات کرتی ہے جب کہ کویت سمیت خلیجی ممالک میں معاملہ اس کے برعکس  ہے۔ یہاں کویتی شہری غیر ملکیوں سے معاملہ کرنے کے لیے ان کی زبان سیکھنے پر مجبو ر ہوجاتے ہیں۔
واضح رہے کہ خلیجی ریاستوں کے شہری دیگر زبانوں کے علاوہ اردو روانی سے بولتے ہیں۔ خلیجی ممالک میں ہندوستانی، پاکستانی، بنگلہ دیشی اور افغان تارکین کی مجموعی تعداد آبادی کا خاطر خواہ حصہ بن جاتی ہے۔ ان سے معاملہ کرنے کے لیے اردو مشترکہ زبان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خلیجی ریاستوں کے شہریوں کے ہاں اردو دوسری اہم زبان سمجھی جاتی ہے۔
ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ غیر عرب تارکین وطن آپس میں بات چیت کے لیے ٹوٹی پھوٹی عربی استعمال کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے زبان بھی بگڑ رہی ہے۔ اس کے علاوہ کویتی روایات اور عادات سکڑتی جا رہی ہیں۔ ان کی جگہ غیر ملکیوں کی عادات اور روایات پروان چڑھ رہی ہیں۔
غیر ملکیوں کی ترسیل زر
محکمہ شماریات  کا کہنا ہے کہ غیر ملکیوں کی ترسیل زر کا جائزہ لینے سے معلوم ہوا ہے کہ گذشتہ سال انہوں نے 4.3 ارب دینار (14.2 ارب ڈالر) اپنے ملکوں کو ارسال کیے۔ یہ رقم 2017ء کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ سنہ 2017 میں غیر ملکیوں نے مجموعی طور پر 4.1 ارب دینار (13.5 ارب ڈالر) ارسال کیے تھے۔
 

محکمہ شماریات کے ماہرین غیر ملکیوں کی ترسیلات زر کا جائزہ لینے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کویت میں مقیم غیر ملکی اپنی مجموعی آمدنی میں سے صرف 29 فیصد اندرون ملک خرچ کرتے ہیں جبکہ باقی آمدنی اپنے ملکوں کو بھیج دیتے ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ملکی معیشت میں غیر ملکیوں کا کوئی کردار نہیں۔ یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہئے کہ خلیجی ممالک میں سے کویت وہ ملک ہے جہاں سب سے زیادہ غیر ملکیوں کی ترسیلات زر ہوتی ہیں ۔

 ماہرین کا  کہنا ہے کہ کویت میں مقیم غیر ملکیوں کی موجودگی صرف اور صرف کویتی شہریوں کو سہولت فراہم کرنے کیلئے ہے۔ انکی موجودگی سے ملک کو کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوتا ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کویت میں کفالت کا نظام ختم کرکے اس کی جگہ متبادل اور جدید طرز کا نظام لایا جائے جس کے تحت کویت میں مقیم غیر ملکیوں کو سرمایہ کاری اور تجارت کی آزادی حاصل ہو۔ ’انہیں سہولتیں اور مراعات ‘دی جائیں۔ انہیں جائیداد کی خرید و فروخت کی بھی اجازت دی جائے تب ہی  کویت میں ان کی موجودگی ملک کے مفاد میں ہوسکتی ہے۔

شیئر: