اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ غزہ میں امدادی مراکز اور اقوام متحدہ سمیت دیگر گروپوں کے امدادی قافلوں پر حملوں میں گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران 875 ہلاکتیں ہوئیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ امدادی مراکز امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کی جانب سے چلائے جا رہے ہیں۔
زیادہ تر ہلاکتیں غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کی حدود میں ہوئیں جبکہ دیگر 201 افراد امدادی قافلوں کے راستوں میں مارے گئے۔
مزید پڑھیں
غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن نے علاقے میں خوراک کی ترسیل کے لیے اقوام متحدہ کے اداروں کو نظرانداز کر کے امریکہ کی نجی سکیورٹی اور لاجسٹک کمپنیوں کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں۔
اسرائیل یہ الزام عائد کرتا ہے کہ حماس کے عسکریت پسند، شہریوں کے لیے لائے گئے امدادی سامان کی لُوٹ مار کرتے ہیں، تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتی ہے۔
غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) نے اسرائیل کی جانب سے 11 ہفتوں کی ناکہ بندی کے خاتمے کے بعد مئی کے آخر میں خوراک کی تقسیم کا کام شروع کیا تھا۔
جی ایچ ایف نے جمعے کے روز روئٹرز کو بتایا کہ ’ہلاکتوں سے متعلق اقوام متحدہ کے اعداوشمار غلط اور گمراہ کن ہیں، فاؤنڈیشن نے بارہا اِس کی تردید کی ہے کہ یہ واقعات تمام مراکز میں پیش آئے ہیں۔‘
غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کا اس حوالے سے مزید کہنا ہے کہ ’حقیقت یہ ہے کہ بدترین واقعات اقوام متحدہ کی جانب سے قائم کیے گئے مراکز میں پیش آئے۔‘
غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن نے اقوام متحدہ کے تازہ ترین اعداد و شمار پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے ترجمان تھمین الخیتان نے جنیوا میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ہمارے پاس موجود ڈیٹا طبی انسانی حقوق اور انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت مختلف معتبر ذرائع سے حاصل کی گئی معلومات پر مبنی ہے۔‘
غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کے امدادی مراکز تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے سینکڑوں فلسطینی شہریوں کی ہلاکت کے بعد اقوام متحدہ نے اس امدادی ماڈل کو ’غیر محفوظ‘ اور غیر جانبداری کے انسانی معیارات کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
جی ایچ ایف نے منگل کے روز کہا کہ اس نے مئی کے آخر سے غزہ کے فلسطینیوں کو 75 ملین سے زیادہ خوراک پہنچائی ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں روئٹرز کو بتایا تھا کہ وہ حالیہ بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا جائزہ لے رہی ہے اور اس نے باڑ لگا کر اور اضافی راستے کھول کر فلسطینیوں اور اسرائیلی دفاعی افواج کے درمیان جھڑپوں کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی ہمدردی کے امور نے اس سے قبل امداد کی پُرتشدد لوٹ مار کے واقعات کا حوالہ دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ غزہ میں خوراک کی امداد لے جانے والے زیادہ تر ٹرکوں کو ’بھوکی سویلین کمیونٹیز‘ نے روکا تھا۔