Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'ایران کے حمایت یافتہ دہشت گرد گرو عالمی سکیورٹی کے لیے خطرہ‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ فلسطین اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔ (فوٹو اے ایف پی)
سعودی عرب کے شہر مکہ میں منعقد ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسلامو فوبیا اور دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان مسلمانوں کو پہنچا ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا 'مغرب ابھی تک اسلام کی غلط تصویر پیش کررہا ہے، کوئی بھی مذہب انسانی قتل و دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا، اسلام کا دہشت گردی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، مغربی دنیا مسلمانوں کے جذبات کا خیال کرے، دنیا کو اسلامو فوبیا سے باہر نکلنا ہوگا، مسلم دنیا کی قیادت مغربی دنیا کو قائل کرے۔ٗ
ان کا کہنا تھا کہ فلسطین اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کا دہشت گری سے کوئی تعلق نہیں، نائن الیون کے بعد کشمیریوں اور فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے او آئی سی پر زور دیا کہ وہ کشمیر اور فلسطین کے مظلوم عوام کا ساتھ دے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیر میں مسلمانوں پر مظالم کی لہر بڑھتی جارہی ہے،او آئی سی مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے دہشت گردی کو معصوم فلسطینیوں کے خلاف استعمال کیا، بیت المقدس فلسطینیوں کا دارالحکومت ہےاور گولان کو فلسطین کا حصہ ہونا چاہیے۔


او آئی سی نے سعودی ایران تنازعے میں سعودی عرب کی حمایت کی ہے۔ (فوٹو اے ایف پی)

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے امریکہ  کی جانب سے اپنا سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے اور گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی خود مختاری تسلیم کرنے کی شدید مذمت کی ہے جبکہ سعودی عرب کے شاہ سلمان نے خبردار کیا  کہ خلیج کے خطے میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے توانائی کی عالمی ترسیل کو متاثر کر سکتے ہیں۔
کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس نے ممبر ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنا سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے والے ممالک کا بائیکاٹ کریں۔
خیال رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دسمبر 2017 میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرکے امریکی سفارتخانہ وہاں منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
او آئی سی کا اعلامیہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیراڈ کشنر اس ماہ کے آخر میں امریکی صدر کے مشرق وسطٰی مجوزہ امن منصوبے کے معاشی پہلوؤں کو اجاگر کرنے کے لیے بحرین میں ہونے والے سیمینارکی تیاری کر رہے ہیں۔
 اس منصوبے کو امریکی صدر نے 'ڈیل آف دی سینچری' کا نام دے رکھا ہے تاہم فلسطینی اسے پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیاں کافی حد تک اسرائیل کے حق میں ہیں۔


شاہ سلمان نے خبردار کیا  کہ خلیج کے خطے میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے توانائی کی عالمی ترسیل کو متاثر کر سکتے ہیں۔ تصویر اے ایف پی

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اوآئی سی نے سعودی ایران تنازعے میں سعودی عرب کی حمایت کی ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے خبردار کیا  کہ خلیج کے خطے میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے توانائی کی عالمی ترسیل کو متاثر کر سکتے ہیں۔
سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے کہا کہ دہشت گردی اور اس کو سپانسر کرنے والوں سے نمٹنے کے لیے لازمی کوششیں کرنی ہوں گی۔ 
شاہ سلمان نے متحدہ عرب امارات کی سمندری حدود میں آئل ٹینکرز پر ہونے والے حملوں کا الزام ایران کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ’اس مقدس مہینے میں، سعودی عرب کے آئل ٹینکرز سمیت تجارت جہازوں کو متحدہ عرب امارات کی سمندری حدود میں شدت پسندوں نے نشانہ بنایا۔ اور یہ سمندری ٹریفک، علاقائی اور عالمی سکیورٹی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب میں ایران کے حمایت یافتہ ملیشیا نے آئل پمپ کرنے والے دو سٹینشز کو نشانہ بنایا۔‘
شاہ سلمان کا یہ بیان حالیہ دنوں میں متحدہ عرب امارات کے قریب چار آئل ٹینکرز پر ہونے والے حملوں اور یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی تیل پائپ لائن پر مبینہ ڈرون حملوں کے تناظر میں ہے۔
شاہ سلمان نے سربراہ اجلاس کو بتایا کہ وہ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ حالیہ حملے نہ صرف سعودی عرب اور خلیج  بلکہ بیں الاقوامی تیل کی سپلائی اور سفر کی سلامتی پر حملے تھے۔
ایران نے ان حملوں میں کسی بھی طرح ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔


او آئی سی سربراہ اجلاس کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کی سعودی فرمانروا شاہ سلمان سے ملاقات۔ تصویر اے ایف پی

او آئی سی کے سیکریٹری  جنرل یوسف بن احمد نے کہا کہ سعودی عرب کی سلامتی کو درپیش خطرات پورے عرب اور اسلامی دنیا کی سلامتی کے لیے خطرات ہیں۔
جمعہ کو ہونے والے یکے بعد دیگرے خلیج تعاون کونسل اور عرب لیگ کے سربراہی اجلاسوں میں سعودی عرب کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔
مذکورہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب ٹرمپ کے سخت گیر نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر جان بولٹن نے بدھ کو کہا تھا کہ 12 مئی کو متحدہ عرب امارت کے قریب سمندر میں تیل کے چار جہازوں کی تباہی کی ذمہ دار ایرانی بحریہ کی بارودی سرنگیں تھیں۔
تہران نے بولٹن کے ان الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مسترد کیا تھا۔

شیئر: