Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خلیج کے بحران کے حل کے لیے مذاکرات کیے جائیں، متحدہ عرب امارات

’ بحران کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے‘ (تصویر:اے ایف پی)
متحدہ عرب امارات نے تہران کی جانب سے امریکی ڈرون مار گرائے جانے کے بعد اتوار کو امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کے لیے مذاکرات پر زور دیا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیرمملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ ’خلیج میں تناؤ کا معاملہ صرف سیاسی طور پر ہی حل کیا جاسکتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ خلیج کے خطے میں بحران کے خاتمے کے لیے مشترکہ توجہ اور کوششوں کی ضرورت ہے۔ ’تناؤ میں کمی کی جائے اور مسئلے کا حل مذاکرات اور بات چیت سے نکالا جائے۔‘
انور قرقاش نے کہا کہ مسئلے کے دیرپا حل کے لیے ’خطے کی آوازیں‘ اہمیت کی حامل ہیں۔

ایران نے جمعرات کو امریکی جاسوس ڈرون کو مارگرایا تھا۔ تہران کا کہنا تھا کہ امریکی ڈرون نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی تاہم واشنگٹن نے اس دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا طیارہ بین الاقوامی پانیوں پر اڑ رہا تھا۔
سنیچر کو میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ نے ڈرون گرائے جانے کے واقعے کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران کے میزائل کنٹرول سسٹم اور جاسوسی نیٹ ورک پر سائبر حملے کیے ہیں۔
تہران نے تاحال ’واشنگٹن پوسٹ‘ اور ’یاہو نیوز‘ کی ان رپورٹس پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران پر حملے کا فیصلہ عین وقت پر واپس لیا۔ (تصویر:اے ایف پی)
امریکی صدر ٹرمپ ایران کے خلاف وقتا فوقتا سخت بیانات دیتے رہتے ہیں۔ تصویر:اے ایف پی 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے ایران پر حملے کرنے کا فیصلہ عین وقت پر واپس لے لیا تھا کیونکہ حملہ مناسب ردعمل نہیں۔
دوسری جانب امریکی خصوصی ایلچی برائے ایران برین ہوک نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں تمام ممالک کو خلیج میں بڑھتے تناؤ کے خاتمے کے لیے ایران کو گنجائش پیدا کرنے پر آماہ کرنے کے لیے اپنی سفارتی کوششیں بروئے کار لانے کا کہا ہے۔
برین ہوک نے کویت میں صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم ایران کے ساتھ فوجی تصادم کے خلاف ہیں، ہم نے دفاعی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے خطے میں اپنے فوجیوں کی تعداد بڑھائی ہے‘۔
واضح رہے کہ امریکہ نے جون کے وسط میں مشرق وسطیٰ میں ایک ہزار اضافی فوجی بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔ امریکہ کی جانب سے اضافی فوجی تعینات کرنے کااعلان خلیج میں آئل ٹینکرز پر حملوں کے بعد سامنے آیا تھا جس کا الزام ایران پر عائد کیا گیا تھا تاہم تہران نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

شیئر: