Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا منصوبہ مسترد کر دیا

صدر ایمانویل میکخواں نے کہا تھا کہ فرانس، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا (فوٹو: روئٹرز)
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکہ نے فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’یہ لاپرواہی پر مبنی فیصلہ صرف حماس کے پراپیگنڈے کو تقویت دے گا اور اس سے امن کو دھچکا لگے گا۔‘
اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی نے جون میں کہا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست امریکہ کی خارجہ پالیسی کا ہدف ہے۔
 صدر ایمانویل میخکواں نے گذشتہ روز اعلان کیا تھا کہ ’فرانس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔‘
فرانسیسی صدر نے کہا کہ ’مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے اپنے تاریخی عزم کے مطابق میں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔‘
انہوں نے اپنے ایکس اکاونٹ اور انسٹا گرام پر پوسٹ میں لکھا کہ ’میں ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسبملی میں اس کا باضابطہ اعلان کروں گا۔‘
 اب تک 142 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرچکے ہیں تاہم اسرائیل اور امریکہ اس کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔
فرانس، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والی یورپ کی سب سے اہم طاقت ہوگی۔
انہوں نے لکھا کہ ’آج کی فوری ترجیح غزہ میں جنگ کا خاتمہ اور شہری آبادی کو بچانا ہے۔‘
فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدرحسین الشیخ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کے اعلان کا خیرمقدم کرنے ہوئے فرانسیسی صدر کا شکریہ ادا کیا ہے۔
فرانسیسی صدر نے فلسطینی صدر کے لیے پیغام میں کہا کہ ’اسرائیل اور فلسطین ایک دوسرے کے ساتھ امن و امان سے رہیں، یہی  واحد سیاسی حل ہے جو دونوں کی جائز امنگوں کو پورا کرنے کا واحد راستہ ہوگا اور اب اسے جلد از حل حاصل کرنا چاہیے۔‘
 ’عوام نے7 اکتوبر کے حملوں کی بھاری قیمت ادا کی ہے جو حماس نے کیے اور اسرائیل نے غزہ میں جنگ جاری کی جس کے ساتھ مشرق وسطی میں تنازعات کے بڑھتے گئے تاہم میں ہار نہیں مانوں گا۔‘
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا ’اس وقت فوری ضرورت ہے کہ واحد قابل عمل حل کو عملی طورپر نافذ کیا جائے جو فلسطینی عوام کی جائز خواہشات کو پورا کرتے ہوئے جنگ اور ہرقسم کے تشدد کو روکے تاکہ اسرائیل اور خطے کے تمام ممالک امن وسلامتی کے ساتھ رہیں۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ’ فرانس اور سعودی عرب کی سربراہی میں اقوام متحدہ میں ہونے والی کانفرنس کا مقصد بھی یہی ہے کہ فلسطین کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے دوریاستی فارمولے کو نافذ کیا جائے۔‘

 

شیئر: