Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں سکول کی چھت گرنے سے سات طلبا ہلاک، 26 زخمی

مقامی میڈیا کے مطابق سکول کی عمارت خستہ حال تھی (فوٹو: ایکس)
انڈیا کی مغربی ریاست راجستھان میں ایک سرکاری سکول کی چھت اور دیواروں کا کچھ حصہ گرنے سے کم از کم سات بچے ہلاک اور 26 زخمی ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ایجسنی اے ایف پی کے مطابق یہ حادثہ جمعے کو ضلع جھالاواڑ میں پیش آیا جو راجستھان کے ریاستی دارالحکومت جے پور سے تقریباً 322 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔
پولیس کے مطابق ’حادثے کے وقت طلبہ اپنی کلاسوں میں موجود تھے جبکہ کُل ملا کر اساتذہ اور عملے سمیت 60 طلبا سکول کی عمارت میں موجود تھے۔‘
مقامی پولیس افسر ناند کشور نے بتایا کہ ’اب تک سات بچوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 26 زخمی ہیں۔‘
حادثے کے فوراً بعد قریبی دیہات سے لوگ جائے وقوعہ پر پہنچے اور زخمی بچوں کو ملبے سے نکال کر قریبی ہسپتال منتقل کیا۔
خبر کے مطابق علاقے میں پچھلے کئی دنوں سے شدید بارش ہو رہی تھی جبکہ مقامی میڈیا کے مطابق سکول کی عمارت پہلے ہی سے خستہ حال تھی اور انتظامیہ کو اس بارے میں کئی مرتبہ آگاہ بھی کیا گیا تھا۔
ہلاک ہونے والے بچوں کی عمریں آٹھ سے 11 سال کے درمیان ہیں جبکہ دو زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
ٹیلی ویژن فوٹیجز میں بھاری مشینری کو ملبہ ہٹاتے اور کنکریٹ کے ٹکڑے ہٹاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
سکول کے قریب رہائش پذیز افراد نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ افسوس ناک واقعہ انتظامیہ کی غفلت کے باعث پیش آیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم سکول کے قریب سڑک کنارے بیٹھے تھے کہ ایک زور دار آواز سنائی دی، جب پیچھے مڑ کر دیکھا تو عمارت کا ایک حصہ گر چکا تھا اور بچے چیخ رہے تھے۔ ہم نے فوراً ملبہ ہٹانا شروع کیا تاکہ بچوں کو نکالا جا سکے، بہت سے بچے رو رہے تھے اور ہر کوئی انہیں ملبے سے نکالنے کی کوشش کر رہا تھا۔‘
دوسری جانب اس افسوس ناک واقعے پر وزیراعظم نریندر مودی نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ ہے کہ ’مشکل کی اس گھڑی میں میری ہمدردیاں متاثرہ بچوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہوں۔ انتظامیہ متاثرہ افراد کو ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے۔‘
راجستھان کے وزیر تعلیم مدن دلاور نے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں آج ہی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دوں گا تاکہ اس حادثے کی وجوہات معلوم کی جا سکیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’مقامی انتظامیہ زخمی بچوں کے علاج کے لیے انتظامات کر رہی ہے۔‘
حادثے میں زخمی ہونے والے ایک طالب علم کے والد نے بتایا کہ ’مقامی لوگوں نے زخمی بچوں کو سرکاری امدادی ٹیموں کے پہنچنے سے پہلے ہی ہسپتال منتقل کر دیا تھا۔‘
کچھ طلبہ نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ’سکول کی دیواروں میں درختوں کی جڑیں اُگ آئی تھیں اور عمارت کی چھت سے بارش کا پانی بھی ٹپک رہا تھا۔‘
انڈیا کے سرکاری سکولوں کو مالی قلت کا سامنا رہتا ہے جبکہ طلبا اکثر اساتذہ کی غیر حاضری، بوسیدہ عمارتوں اور پینے کے صاف پانی یا بیت الخلا جیسی بنیادی سہولیات کی کمی کی شکایت کرتے ہیں۔
اگرچہ شہری علاقوں میں صورتحال کچھ بہتر ہوئی ہے لیکن دیہی انڈیا میں حالات کی بہتری کی رفتار اب بھی سست ہے۔

 

شیئر: