Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں ’ہلاکتوں‘ کی ویڈیو کی حقیقت کیا؟

لاہور میں پولیس اہکار کی بزرگ خاتون کے ساتھ بدتمیزی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جہاں سوشل میڈیا پر اس معاملے پر بحث کی جارہی ہے وہیں کچھ اکاونٹس سے ایسی ویڈیو بھی شئیر کی جا رہی ہیں جس میں پولیس کی جانب سے شہریوں پر تشدد دکھایا جا رہا ہے۔
اسی طرح سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں پولیس کی جانب سے تین افراد پر ماورائے عدالت قتل کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔
ٹوئٹر پر شبیر حسین نامی ایک صارف نے ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اسلام آباد میں کیا گیا آپریشن خوفناک ہے۔ ماضی میں ٹریک ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے امید کرتا ہوں کہ اس بار پولیس انکاونٹر کسی غلط فہمی کی بنیاد پر نہیں ہوا ہوگا۔
ایک اور صارف نے اس ویڈیو کے حوالے سے لکھا ’اسلام آباد میں دن کی روشنی میں پولیس انکاونٹر‘۔
ارمغان زیب نامی ایک صرف نے ویڈیو شئیر کی اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور اسلام آباد پولیس کو ٹیگ کرتے ہوئے  لکھا کہ انسداد دہشت گردی فورس نے تین افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ کیا واقعی یہ سچ ہے۔
اس ویڈیو کے بارے ترجمان اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی یہ ویڈیو ایک ہفتے پرانی ہے اور یہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے مشق کی  ایک ویڈیو ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ویڈیو میں پولیس کمانڈورز دہشت گردوں سے (جو کہ فرضی ہیں) نمٹنے کی مشق کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ہفتہ قبل محرم الحرام کے پیش نظر اس مشق کا اہتمام کیا گیا تھا۔
’پولیس کی جانب سے اس طرح کی مشقوں سے متعلق مقامی میڈیا کو پہلے آگاہ کر دیا جاتا ہے اور جس علاقے میں یہ مشق کی جاتی ہے وہاں کے لوگوں کو بھی آگاہ کر دیا جاتا ہے تاکہ کسی قسم کی افراتفری سے بچا جا سکے۔ ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق تربیتی مشق کے دوران علاقے میں نقل و حرکت معمول کے مطابق رکھی جاتی ہے اور پولیس کی ناکہ بندیاں وغیرہ بھی نہیں کی جاتیں۔ 
ماضی میں بھی متعدد بار پرانی یا حقائق کے برعکس ویڈیو شئیر کی جاتی رہی ہیں جس سے صارفین میں شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں۔ ایسی ویڈیوز کو شئیر کرنے سے قبل اگر تصدیق کر لی جائے تو کسی بھی غلط خبر پھیلانے کا زریعے بننے سے بچا جا سکتا ہے۔ 
 
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبریں حاصل کرنے کے لیے ’اردو نیوز پاک‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: