Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرتارپور معاہدے کی مدت 5 سال، منسوخی کیسے ہو گی؟

کرتار پور میں سکھ مذہب کے بانی بابا گورونانک نے زندگی کے آخری 17 سال اور چند ماہ گزارے تھے، فوٹو: دفتر خارجہ
پاکستان اور انڈیا نے کرتار پور راہداری کھولنے کے سلسلے میں معاہدے پر دستخط کرتار پور زیرو پوائنٹ پر منعقدہ ایک تقریب میں کیے۔
معاہدے کے نکات
اردو نیوز کو دستیاب دستاویزات کے مطابق  دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والا حتمی معاہدہ چار صفحات اور 18 نکات پر مشتمل ہے۔ معاہدے کے مطابق کرتارپور راہداری سے پاکستان آنے والے یاتری بغیر ویزہ سفر کریں گے۔ دونوں ممالک جلد سے جلد اپنی حدود میں مطلوبہ ڈھانچہ مکمل کریں گے۔
پاکستان اور انڈیا نے اتفاق کیا ہے کہ کرتارپور راہداری صبح سے شام تک ہفتے کے سات دن سال بھر کھلی رہے گی۔ راہداری بند کرنے کی صورت میں بھارت کو نوٹی فیکیشن کے ذریعے پہلے آگاہ کیا جائے گا۔ حکومت پاکستان صبح آنے والے یاتریوں کی شام تک واپسی یقینی بنائے گی۔

تاریخی طور پر انڈیا اور پاکستان کے مذاکرات کافی مشکل کام ہوتے ہیں، فوٹو: اے ایف پی

معاہدے کے مطابق دونوں ممالک اس بات پر بھی متفق ہیں کہ انڈین حکومت 10 روز قبل یاتریوں کی فہرست پاکستان کو فراہم کرے گی جبکہ پاکستان سفر سے چار روز قبل یاتریوں کی فہرست انڈیا کو بھجوائے گا۔ حکومت پاکستان یاتریوں کی سہولت کے لیے شناختی کارڈ بھی جاری کرے گی۔
انڈیا نے پاکستان کی اس شرط کو بھی تسلیم کیا ہے کہ پاکستان ہر یاتری سے 20 ڈالرز سروس فیس وصول کرے گا۔ اس کے بدلے میں پاکستان نے مانا ہے کہ ایک روز میں 5 ہزار یاتری کرتارپور صاحب آ سکیں گے۔ یاتری اکیلے یا گروپ کی شکل میں یا پیدل بھی کرتارپور صاحب آ سکیں گے۔
کسی بھی فریق کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں کرتارپور راہداری آپریشن معطل ہو سکے گا۔ معاہدے میں مشترکہ رضا مندی سے ترمیم ہو سکے گی۔ معاہدے پرعمل درآمد کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا۔ ایک ماہ کے نوٹس پر کوئی بھی ملک معاہدہ منسوخ کر سکتا ہے۔ اگر کسی فریق نے پانچ سال سے پہلے معاہدہ ختم نہ کیا تو پانچ سال باہمی رضا مندی سے نیا معاہدہ کیا جائے گا۔ 
معاہدے میں ممنوعہ اشیاء کی فہرست بھی شامل ہے اور یہ ممنوعہ اشیاء کرتارپور صاحب نہیں لائی جا سکیں گی۔

کرتار پور راہداری ہے کیا؟

کرتار پور راہداری پاکستان کے ضلع نارووال کے گاؤں کرتار پور اور انڈیا کے ضلع گورداس پور کے علاقے نانک صاحب کے درمیان راستے کو کہا جاتا ہے۔ ڈیرہ نانک صاحب اور گوردوارہ کرتار پور کے درمیان قریباً چار کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ سکھ برادری اسے کھولنے کا مطالبہ عرصہ دراز سے کر رہی تھی۔

وزیراعظم عمران خان نے نومبر 2018 میں راہداری منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا، فوٹو: دفتر خارجہ

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری کے موقع پر پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سابق انڈین کرکٹر اور سیاست دان نوجوت سنگھ سدھو کو راہداری کھولنے کی خوشخبری سنائی تھی جس کے بعد نومبر 2018 میں وزیراعظم نے اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔
راہداری منصوبے کے تحت  انڈیا سے سکھ یاتریوں کو بغیر ویزہ داخلے کی سہولت فراہم کی جائے گی جس کے لیے کرتارپور میں بارڈر ٹرمینل تعمیر اور دریائے راوی پر پل بھی تعمیرکیا گیا ہے۔
راہداری کو بابا گرونانک کے 550 ویں جنم دن کے موقع پر 9 نومبر کو سکھ یاتریوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔
سرحد کے دوسری جانب انڈیا کا ضلع گورداس پور واقع ہے۔ انڈیا نے راہداری کے لیے ڈیرہ بابا نانک نامی علاقے کو زیرو پوائنٹ مقرر کیا ہے۔

گوردوارہ کرتارپور صاحب

یہ گوردوارہ تحصیل شکر گڑھ کے ایک چھوٹے سے گاؤں کوٹھے پنڈ میں دریائے راوی کے مغربی جانب واقع ہے۔ یہ گوردوارہ سکھ مذہب کے ماننے والوں کے لیے ایک مقدس تاریخی مقام ہے۔ سکھ مذہب کے بانی بابا  گرو نانک نے زندگی کے آخری ایام یہیں گزارے تھے۔
مزید پڑھیں
گوردوارے کے باغیچے میں واقع کنواں گرو نانک دیو سے منسوب کیا جاتا ہے، اس کے بارے میں سکھوں کا عقیدہ ہے کہ یہ گرو نانک کے زیر استعمال رہا۔ اسی مناسبت سے اسے ’سری کُھو صاحب‘ کہا جاتا ہے۔ گردوارہ دربار صاحب کرتار پور بابا گرونانک کی آخری آرام گاہ ہونے کی وجہ سے انڈیا اور دنیا بھر میں بسنے والی سکھ برادری کا مقدس ترین مقام ہے۔
تقسیم ہند کے وقت یہ گردوارہ پاکستان کے حصے میں آیا۔ 1947ء کے بعد قریباً 56 سال تک سکھ زائرین اس گوردوارے کی زیارت کے منتظر ہی رہے۔
گردوارہ دربار صاحب کی قدیم عمارت دریائے راوی میں آنے والے سیلاب میں تباہ ہوگئی تھی ۔ موجودہ عمارت 1920 سے 1929 کے درمیان 1,35,600 روپے کی لاگت سے پٹیالہ کے مہاراجا سردار پھوبندر سنگھ نے دوبارہ تعمیر کروائی تھی۔ 1995 میں حکومت پاکستان نے بھی اس کی دوبارہ مرمت کی تھی۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: