آج اسلام آباد کے علاوہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور کشمیر کے کچھ علاقوں میں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور اور سیالکوٹ سمیت قریبی علاقوں میں بھی بارش متوقع ہے جس سے ندی نالوں میں طغیانی کی کیفیت بھی پیدا ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
-
مون سون میں تباہی: وجہ غیرمعمولی بارشیں یا حکومت کی کوتاہی؟Node ID: 892344
اسی طرح مری، گلیات، ایبٹ آباد اور کشمیر کے بعض مقامات کے علاوہ دیر، سوات، شانگلہ، مانسہرہ، کوہستان اور ایبٹ آباد میں بھی بارش ہو گی اور برسانی نالوں کے چڑھنے اور بہاؤ بڑھنے کا بھی امکان ہے۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے زیادہ تر علاقوں کے علاوہ اسلام آباد، بالائی پنجاب اور کشمیر میں تیز ہوائیں چلنے کا ابھی امکان ہے، جبکہ ملک کے جنوبی علاقوں میں موسم گرم اور حبس زدہ رہنے کی توقع ہے۔
کل سات اگست کو بھی خیبر پختونخوا، بالائی پنجاب، کشمیر اور گلگت بلتستان میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش ہو سکتی ہے جبکہ ملک کے دیگر علاقوں میں موسم گرم رہے گا۔
محکمے کی جانب سے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور ٹریفک کی روانی متاثر کا امکان بھی ظاہر کیا گیا جب کہ لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
گذشتہ 24 گھنٹے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس دوران ملک کے زیادہ تر علاقوں میں موسم گرم اور حبس زدہ رہا تاہم کشمیر، اسلام آباد، شمال مشرقی پنجاب اور بالائی خیبر پختونخوا میں چند مقامات پر تیز ہواؤں کے ساتھ بارش بھی ہوئی۔
سب سے زیادہ نو ملی لیٹر بارش مظفر آباد میں ریکارڈ کی گئی۔
جبکہ کاکول میں آٹھ، مالم جبہ میں پانچ، تخت بھائی میں تین ملی لیٹر بارش ہوئی۔

اسی طرح اسلام آباد میں سات، سیالکوٹ میں ایک ملی لیٹر بارش ہوئی۔
خیال رہے کہ 26 جون سے شروع ہونے والے مون سون سیزن کے دوران اب تک ملک بھر میں 299 ہلاکتیں ہو چکی ہیں، جن میں سب سے زیادہ 162 پنجاب میں ہوئیں۔ خیبر پختونخوا میں 69 افراد جان سے گئے جبکہ سندھ میں 28، بلوچستان میں 20 اور گلگت بلتستان میں 10 افراد ہلاک ہوئے۔
اسی طرح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آٹھ اور کشمیر میں دو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات سامنے آئیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک مختلف واقعات میں سات سو 15 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے 239 بچے ہیں، ان میں 272 مرد اور 204 خواتین بھی شامل ہیں۔
پچھلے ہفتے سامنے آنے والے اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہلاک ہونے والوں میں سے نصف تعداد بچوں کی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس بار پنجاب میں مون سون پچھلے سال کی نسبت 70 فیصد زیادہ شدید ثابت ہوا۔