Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جلدی آنا، موسم خراب ہے‘، سندھ میں موسیقی کے ذریعے موسمیاتی تبدیلیوں سے آگاہی

عمر کوٹ میں پرفارم کرنے والی شام اور ان کی ساتھی فنکارائیں تفریح کے ساتھ ساتھ اہم پیغام بھی لوگوں تک پہنچا رہی ہیں (فوٹو: اے پی)
جیسے ہی لوک گلوکارہ نے موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق شاعری پر مشتمل گیت کا راگ کھینچا سب لوگ خاموش ہو گئے، ان کی صاف آواز کا اتار چڑھاؤ سب کو متاثر کرتا گیا۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ پاکستان کے صوبے سندھ کے علاقے عمر کوٹ کے ایک گاؤں میں ہونے والی ایک ایسی تقریب کا نقشہ کھینچا گیا ہے جہاں لوگ جمع ہیں۔
 گلوکار و موسیقار شام بھائی کے گیت میں موسمیاتی تبدیلیوں کی جھلک دیکھنے کو مل رہی ہے۔
’ہم جنوب میں رہنے والے لوگ ہیں اور ہوائیں شمال سے آتی محسوس ہو رہی ہیں، جو کبھی گرم لگتی ہیں کبھی سرد۔‘
آگے چل کر وہ کہتے ہیں کہ ’میرا دل بارش میں گرنے والے گھر کو دیکھ کر دہل گیا او میرے محبوب جلد گھر لوٹ آنا۔‘  
شام کا تعلق تین سال قبل موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبہ سندھ سے ہے۔
اس سے ملک بھر میں بھی لاکھوں کی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے تھے اور فصلوں اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا تھا۔

پرفارمنس کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق مفید معلومات بھی اشعار کی شکل میں بیان کی جاتی ہیں (فوٹو: اے پی)

وہ پچھلے دو برس کے دوران صوبے کے درجنوں میں جا کر پرفارم کر چکی ہیں اور اپنے گیتوں کی وساطت بتاتی ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے لحاظ سے ان کو کیا کرنا چاہیے۔
کم شرح خواندگی اور انٹرنیٹ کی سہولت نہ رکھنے والے علاقوں میں موسیقی کے ذریعے لوگوں کو سنجیدہ موضوع کے بارے میں بتانا ایک مفید قدم ہے۔
18 سالہ گلوکارہ نے اے پی سے گفتگو میں کہا کہ ’گیتوں کے ذریعے اپنا پیغام دوسروں تک پہنچانا نسبتاً آسان ہے کیونکہ لوگ اس کو جلد سمجھ جاتے ہیں۔‘
وہ ضلع عمر کوٹ میں اپنے فن کا مظاہرہ مقامی زبان سندھی میں کر رہی تھیں جس کو عمر کوٹ میں ملک کی قومی زبان اردو سے زیادہ بولا اور سمجھا جاتا ہے۔
صوبہ سندھ میں 2022 کے دوران بارشوں کے باعث ایک ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئیں اور اس وقت ہونے والے نقصانات کے اثرات اب بھی باقی ہیں۔ متاثر ہونے والی سڑکوں کی دوبارہ تعمیر ہو سکی ہے نہ ہی متاثر ہونے والے گھروں کو بحال کیا جا سکا ہے
سیلاب نے شام کے گاؤں ٹنڈو الہ یار کے کئی علاقوں کو بھی ڈبو دیا تھا اور اس وقت سامنے آنے والی فوٹیج میں لوگوں کو لہروں میں بہتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔

دیہات کے لوگ بڑے شوق سے ایسے پروگرام دیکھنے کے لیے جمع ہوتے ہیں (فوٹو: اے پی)

شام نے اپنے گیت میں استعمال ہونے والے چند اشعار کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کا مطلب ہے کہ مٹی اور گارے سے بنے غریبوں کے گھر مضبوط نہیں ہوتے، بارش کے دوران خواتین اور بچوں کو بہت مشکلات کا سامنا رہتا ہے اور مردوں کی غیرموجودگی یہ مشکل مزید بڑھ جاتی ہے۔‘
ان کے مطابق ’ان گھروں کی خواتین مردوں کو بلاتی ہیں کہ جلدی گھر آئیں کیونکہ موسم بہت خراب ہے۔‘
اس وقت عمر کوٹ کے کاشتکار اب موسم گرما کے بجائے موسم سرما کی فصلوں پر زیادہ توجہ دیتے ہیں کہ سردیوں میں زیادہ بارش ہوتی ہے۔
ایک مقامی کاشتکار غلام مصطفیٰ  مہرکا کہنا ہے کہ ’پہلے مون سون کا موسم وقت پر آتا تھا مگر اب اس کا وقت تبدیل ہو گیا ہے کبھی بارش نہیں ہوتی اور کبھی بہت زیادہ ہو جاتی ہے اور یہ سب کچھ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ُ
موسم کی اس صورت حال کے بعد بعض کاشتکار کھیتی باڑی چھوڑ کر جانور پالنے کے کاروبار کی طرف چلے گئے ہیں۔
شام اور ان کے ساتھی کی جانب سے پرفارمنس کے دوران استعمال ہونے والے اشعار سندھی شعرا کے کلام سے لیے جاتے ہیں۔

پچھلے کچھ برس کے دوران پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے بہت متاثر ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

 
ان کا کہنا ہے کہ ’لوگ ہماری ہدایات پر عمر کرتے ہیں، وہ اب درخت لگاتے ہیں اور موسمیاتی تبدیلیوں سے بچاؤ کے لیے اپنے گھروں کو بھی مضبوط بنا رہے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’جب بارشوں سے کسی کا گھر متاثر ہوتا ہے تو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا خواتین اور بچوں کو ہی کرنا پڑتا ہے۔‘

 

شیئر: