Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہریانہ میں بی جے پی کو جھٹکا

ہریانہ میں حکومت سازی کے لیے بی جے پی کو دیگر جماعتوں یا آزاد امیدواروں کو ساتھ ملانا ہو گا، فوٹو: روئٹرز
انڈیا کی دو ریاستوں مہاراشٹر اور ہریانہ کے اسمبلی نتائج سامنے آنے لگے ہیں جس میں حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کی توقعات کو ٹھیس پہنچی ہے۔
مہاراشٹر میں جہاں اس کی امیدیں پوری نہیں ہوئی وہیں دہلی سے ملحق ریاست ہریانہ میں وہ سادہ اکثریت حاصل کرنے میں بھی ناکام ہوگئی ہے۔
تاہم بی جے پی سب سے بڑی پارٹی کے روپ میں ابھرتی نظر آ رہی ہے لیکن حکومت سازی کے لیے اسے دوسری جماعتوں یا آزاد امیدواروں کی حمایت حاصل کرنا ہو گی۔
ان رجحانات کو دیکھتے ہوئے مبصرین کا خیال ہے کہ حزب اختلاف اور بطور خاص کانگریس پارٹی نے پہلے سے ہی اگر ہمت نہ ہاری ہوتی تو دونوں جگہ صورت حال یکسر مختلف ہوتی۔

مبصرین کے مطابق اگر کانگریس نے ہمت نہ ہارتی تو ان الیکشنز میں صورت حال مختلف ہوتی، فوٹو: روئٹرز

ہریانہ کی اہم بات ایک نوجوان سیاست داں دشینت چوٹالہ کا ابھرنا ہے جن کی 'جن نایک جنتا پارٹی' 90 اسمبلی سیٹوں میں سے 10 پر سبقت لیے ہوئے ہے۔
دشینت چوٹالہ ہریانہ سے ہی رکن پارلیمان ہیں۔ ان کے دادا اوم پرکاش چوٹالہ ہریانہ کے وزیر اعلٰی رہ چکے ہیں جبکہ ان کے پردادا چودھری دیوی لال وزیر اعلٰی کے ساتھ ملک کے نائب وزیراعظم بھی رہے ہیں۔
دشینت کمار چوٹالہ نے پہلے بھی کہا تھا کہ ان کی پارٹی نے گذشتہ ایک سال سے محنت کی ہے اور ریاست کی حکومت سازی میں ان کی پارٹی کلیدی کردار ادا کرے گی۔
اب اسمبلی انتخابات کے نتائج بھی یہی بتا رہے ہیں کہ وہ کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں بشرطیکہ بی جے پی انھیں چھوڑ کر آزاد امیدواروں کو اپنی جانب راغب نہ کر لے۔

ہریانہ میں نوجوان سیاست داں دشینت چوٹالہ کی 'جن نایک جنتا پارٹی' کو 10 سیٹوں پر برتری حاصل ہے، فوٹو: ٹوئٹر

حکومت سازی میں بی جے پی کا ریکارڈ قدرے مختلف رہا ہے۔ اس نے کرناٹک میں کانگریس کی اکثریت اور حکومت سازی کے باوجود اپنی سیاسی چالوں سے حکومت گرانے اور پھر اپنی حکومت بنانے میں کامیاب حاصل کی۔ اس سے قبل شمال مشرقی ریاستوں میں بھی اس نے مقامی پارٹیوں کے ساتھ اسی طرح اپنی حکومت بنائی۔
 اگر چہ بی جے پی ہریانہ میں حکومت سازی کا دعویٰ کر رہی ہے تاہم اب اس کے لیے حکومت کو اطمینان سے چلانا مشکل ہو جائے گا۔ اگر اپوزیشن متحد ہو تو وہاں کانگریس کی بھی حکومت بن سکتی ہے کیونکہ اس کی بی جے پی سے صرف چار سیٹیں کم ہیں۔
دوسری جانب کل تک انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر میں جہاں حکمران جماعت بی جے پی اور شیو سینا کا اتحاد 288 نشستوں میں سے 200 سے زیادہ سیٹیں جیتنے کا دعویٰ کر رہا تھا اور تمام تر ایگزٹ پولز میں بھی اس کی 190 سے زیادہ سیٹیں جیتنے کی پیش گوئیاں کی گئی تھیں وہاں اسے معمولی اکثریت حاصل ہے۔

 بہار میں چار سیٹوں پر ہونے والے انتخابات میں تین پر لالو پرساد کی پارٹی آر جے ڈی آگے ہے، فوٹو: اے ایف پی

کانگریس اور مقامی لیڈر شرد پوار کی پارٹی این سی پی نے وہاں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
امید سے کم سیٹیں ملنے پر ابھی سے شیو سینا نے بی جے پی پر تنقید شروع کر دیا ہے۔ شیو سینا کے ایوان بالا کے رکن پارلیمان انیل ڈیسائی نے کہا ہے کہ مہاراشٹر کے ودربھ اور مراٹھواڈا علاقے میں بی جے پی کی ناقص کارکردگی امید کے مطابق نتائج کے راہ میں حائل رہی۔ انھوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ رہی کہ حکومت وہاں کے لوگوں کی توقعات کے مطابق کام نہیں کر سکی۔
خیال رہے کہ اس کے علاوہ ملک کی مختلف ریاستوں میں بھی ضمنی انتخابات ہوئے جن میں ریاست اتر پردیش اور ہماچل پردیش کو چھوڑ کر قریباً ہر جگہ بی جے پی کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
 بہار میں چار سیٹوں پر انتخابات ہوئے تھے جن میں تین پر لالو پرساد کی پارٹی آر جے ڈی آگے ہے اور ایک پر اسد الدین اویسی کی پارٹی مجلس اتحاد المسلمین کو سبقت حاصل ہے۔
انڈین خبروں کے لیے ’’اردو نیوز انڈیا‘‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: