دہلی پولیس نے راہل گاندھی سمیت متعدد اپوزیشن ارکان حراست میں لے لیے
انڈین پارلیمان کے رکن اور کانگریس کے رہنما راہل گاندھی پریانکا گاندھی اور سنجے راوت سمیت متعدد اپوزیشن رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمان کو پیر کی صبح اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ الیکشن کمیشن کے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ ’گٹھ جوڑ‘ کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے نکلے تھے۔
بس میں سوار کیے جانے کے وقت راہل گاندھی نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ لڑائی سیاسی نہیں بلکہ آئین کو بچانے کے لیے ہے، یہ لڑائی ایک شخص ایک ووٹ کے لیے ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں صاف ستھری ووٹر لسٹ چاہیے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ یہ بات نہیں کر سکتے اور پورا سچ ملک کے سامنے ہے۔‘
پولیس کے جوائنٹ کمشنر دیپک پروہت نے گرفتاریوں کی تصدیق کی ہے تاہم تعداد بتانے سے گریز کیا۔
ان کے مطابق ’انڈیا بلاک کے حراست میں لیے گئے رہنماؤں کو قریبی پولیس سٹیشن لے جایا گیا ہے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اپوزیشن اس پیمانے پر احتجاج کے لیے پولیس نے اجازت نہیں لی تھی اور صرف 30 ارکان کے احتجاج کی اجازت اور الیکشن کمیشن میں جا کر شکایت درج کرانے کی اجازت دی گئی تھی۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس دیوش کمار ماہلا کے مطابق ’الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ 30 ارکان وہاں جا سکتے ہیں مگر 200 سے زائد افراد وہاں مارچ کرتے ہوئے پہنچے۔ ہم نے کسی بھی ناخوشگوار صورت حال سے بچنے کے لیے ان کو روکا، مگر کچھ ارکان نے بیریئرز کے اوپر سے چھلانگیں لگانے کی کوشش کی، جس پر ان کو حراست میں لیا گیا۔‘
واقعے کی سامنے آنے والی فوٹیج میں پارلیمان کے قریب چند سیاست دانوں اور کارکنوں کو دیکھا جا سکتا ہے، جن میں سے کچھ نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور نعرے لگا رہے تھے جبکہ انہوں نے پولیس کی جانب سے لگائے گئے بیریئرز کو ہٹانے کی کوشش بھی کی۔
اسی طرح ایک اور ویڈیو میں سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھیلیش یادو کو رکاوٹوں کے اوپر چڑھتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔