Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پریانکا گاندھی کا موبائل فون ہیک ہوا تھا‘

انڈیا کی حکومت نے شہریوں کی شکایات کے بعد فیس بک کی ملکیتی پیغام رساں سروس وٹس ایپ سے جواب طلب کیا تھا (فوٹو:سوشل میڈیا)
انڈیا میں اپوزیشن کی مرکزی جماعت کانگریس کی جنرل سیکرٹری پریانکا گاندھی کا رواں سال انتخابی مہم کے دوران موبائل فون ہیک کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو انڈیا کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے کہا ہے کہ اس کی جنرل سیکرٹری  پریانکا گاندھی کو وٹس ایپ کی جانب سے آگاہ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی کمپنی این ایس او نے رواں سال انتخابی مہم کے دوران ان کا موبائل فون ہیک کیا تھا۔
گذشتہ ہفتے انڈیا کی حکومت نے شہریوں کی شکایات کے بعد اس حوالے سے وٹس ایپ سے جواب طلب کیا تھا۔ انڈیا کے کئی شہریوں نے شکایت کی تھی کہ ان کے فون ہیک کرنے کوشش کی گئی ہے۔ ان میں صحافی، قانون دان، دانشور اور وکلا شامل ہیں۔

انڈیا کے کئی شہریوں نے شکایت کی تھی کہ ان کے فون ہیک کرنے کوشش کی گئی ہے۔ (فوٹو:سوشل میڈیا)

یاد رہے کہ وٹس ایپ نے منگل کو ہیکنگ ٹول بنانے والی اسرائیلی کمپنی این ایس او کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔
وٹس ایپ نے الزام عائد کیا ہے کہ این ایس او نے ایسے سافٹ ویئر تیار اور فروخت کیے جو وٹس ایپ صارفین کے فون ہیک کر سکتے ہیں اور اس کے ذریعے تقریباً 14 سو لوگوں کے فون ہیک کیے گئے۔
کانگریس کے سینئر رہنما رندیپ سورج والا نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ ’جب وٹس ایپ کی جانب سے ان تمام لوگوں کو میسیجز بھیجے گئے جن کے موبائل فونز ہیک ہوئے تھے تو ایسا ہی ایک میسیج پریانکا گاندھی کو بھی موصول ہوا تھا۔‘
پریانکا گاندھی کانگریس پارٹی کے صدر راہول گاندھی کی ہمشیرہ ہیں۔
سورج والا نے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے فون بھی ہیک ہوئے ہیں۔

انڈیا میں جن افراد کے موبائل فونز ہیک کرنے کی کوشش کی گئی ان میں صحافی، قانون دان، دانشور اور وکلا شامل ہیں (فوٹو:سوشل میڈیا)

انڈیا کی حکومت کی جانب سے معاملے پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ وٹس ایپ کی اس تحقیقات سے آگاہ کچھ افراد نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ انڈیا کے 121 عام شہریوں کو اس ہیکنگ سافٹ ویئر سے نشانہ بنایا گیا۔
وٹس ایپ نے کسی کی اس کے نام سے شناخت تو نہیں کی تاہم صارفین جن میں صحافی، انڈین وکلا، دلّت برادری کے حقوق کے لیے سرگرم ارکان شامل ہیں، نے کہا ہے کہ انہیں ہیکنک سافٹ ویئر کا نشانہ بننے سے متعلق وٹس ایپ کی طرف سے میسیج موصول ہوئے ہیں۔
 

شیئر: