Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آلودگی، کراچی والے افواہوں پر کان نہ دھریں تو کیا کریں؟

محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں مغربی ہواؤں کا زور ٹوٹ رہا ہے جو کا باعث بنتی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
کل رات سے سوشل میڈیا پر خبر گردش میں ہے کہ اگلے دو سے تین دن کراچی میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ جائے گی تاہم محمکہ موسمیات اس خبر کی تردید کرتے ہوئے عوام کو سوشل میڈیا پر موسم کی 'افواہوں' پر کان نہ دھرنے کی اپیل کی ہے۔
گو کہ محکمہ موسمیات نے ان افواہوں کی تردید تو کر دی ہے لیکن محکمے کے پاس کراچی میں فضائی آلودگی جانچنے کا کوئی طریقہ کار اور آلہ موجود نہیں۔
محکمہ موسمیات کراچی کے ڈائریکٹر سردار سرفراز نے اردو نیوز کو بتایا کہ ادارے کے پاس کراچی میں فضائی آلودگی کو ماپنے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں، تاہم وہ مہیا کردہ معلومات کی بنا پر وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ اگلے کچھ دنوں میں ہوا کی رفتار میں کمی آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں مغربی ہواؤں کا زور ٹوٹ رہا ہے جو اصل میں گردو غبار اور آلودگی کا باعث بنتی ہیں، اس کی جگہ سمندری ہواؤں کے چلنے کی پیش گوئی ہے جس سے فضائی آلودگی کا اتنا خطرہ نہیں ہوتا۔
دوسری جانب شہریوں کو موسم کا حال بتانے والے معروف فیس بک پیجز پر کل رات سے کہا جا رہا ہے کہ مغربی ہواؤں میں تیزی کی وجہ سے کراچی کی فضا آلودہ رہے گی۔
کراچی ڈوپلر اور ویدر اپڈیٹس کراچی کے ناموں سے چلنے والے ان فیسبک پیجز پر عوام کو فضائی آلودگی سے بچنے کے لیے حفاظتی ماسکس پہننے کا مشورہ دیا جا رہا ہے، ساتھ ہی سانس کے مریضوں، بچوں اور بوڑھوں کو خاص خیال رکھنے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔
فضائی آلودگی کے حوالے سے دنیا بھر کے شہروں کے متعلق معلومات فراہم کرنے والی بین الاقوامی ویبسائٹ 'ایئر ویژول' کے مطابق کراچی میں فضائی آلودگی کی اوسط شرح 167 ہے، جو کہ خطرناک ہے اور اس وقت کراچی دنیا کے ان 10 شہروں میں شامل ہے جہاں فضائی آلودگی سب سے زیادہ ہے۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اس وقت کراچی وہ واحد پاکستانی شہر ہے جو آلودہ شہروں کی عالمی فہرست میں ہے جبکہ لاہور اب اس فہرست میں نہیں۔ کراچی میں فضائی آلودگی سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ قائد آباد کا ہے، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس اس وقت 207 ہے جو کہ 'انتہائی خطرناک' شمار ہوتا ہے۔

اس وقت کراچی میں فضائی آلودگی انتہائی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اس حوالے سے جب محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر سردار سرفراز سے پوچھا گیا کہ جب ایئر کوالٹی انڈیکس کے حوالے سے اتنے تحفظات موجود ہیں تو اس کو ناپنے کا آلہ کیوں موجود نہیں، تو ان کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر ان کے ادارے کا یہ مینڈیٹ نہیں کہ وہ فضا کی حالت کو جانچیں۔
انہوں نے بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وزارت نے لاہور میں واقع محکمہ موسمیات کے دفتر میں فضائی آلودگی ناپنے کا آلہ لگایا ہے اور وہاں یہ ڈیٹا اکھٹا کیا جاتا ہے اور اس حوالے سے الرٹ بھی جاری کیا جاتا ہے، تاہم کراچی میں فل حال حکومت کی جناب سے یہ طریقہ کار نافذ نہیں کیا گیا ہے۔
ایئر کوالٹی انڈیکس کے حوالے سے لاہور کافی عرصے تک خبروں میں رہا جہاں فضائی آلودگی انتہائی خطرناک حد تک تجاوز کرگئی تھی، اس وقت یہی حال کراچی کا ہے۔ دوسری جانب شہر میں آلودگی بڑھنے کی وجہ سے وائرل انفیکشن پھیلنے کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔
 آغا خان ہسپتال نے انفیکشن الرٹ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چین میں وائرل انفیکشن کا پاکستان میں پھیلنے کا خدشہ ہے جس سے شہریوں میں نزلہ، کھانسی اور نمونیہ جیسی بیماریاں پھیل سکتی ہیں۔

شیئر: