Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان: چائنیز کی نقل و حرکت محدود

بلوچستان میں مختلف منصوبوں پر سینکڑوں چینی ملازمین کام کرتے ہیں، فوٹو: اے ایف پی
بلوچستان میں کورونا وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر چینی شہریوں کی نقل و حرکت محدود کر دی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’صوبے کے تین اضلاع میں الرٹ جاری کرتے ہوئے پیشگی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘
بلوچستان میں گوادر میں بندرگاہ، چاغی میں سیندک پروجیکٹ، لسبیلہ میں حبکو پاور پلانٹ اور ڈُدر پروجیکٹ میں سینکڑوں چینی ملازمین کام کرتے ہیں، جن کی چین آمد و رفت جاری رہتی ہے۔
تاہم چین میں کورونا وائرس کے حملے اور پھیلاؤ کے بعد صوبے کے ان تینوں اضلاع میں موجود چینی باشندوں کو چھٹیوں پر چین واپس جانے سے روک دیا گیا ہے۔ اسی طرح چین سے آنے والے ملازمین کو بھی تاحکم ثانی پاکستان آنے سے منع کیا گیا ہے۔
گودار کے ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ محمد وسیم کا کہنا ہے کہ ’وائرس کے پھیلاؤ کا کوئی خطرہ نہیں مگر خطرے کے پیش نظر پیشگی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘
گوادر پورٹ اتھارٹی پر کام کرنے والی چینی کمپنی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’ہم نے اپنے ملازمین کو اس وقت چین آمد و رفت نہ کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ حال ہی میں چین سے آنے والے ملازمین کا بھی کراچی میں باقاعدہ معائنہ کرایا گیا۔‘
چاغی کے سیندک پروجیکٹ کے ایم ڈی عبدالرزاق سنجرانی نے سوشل میڈیا پروجیکٹ پر کام کرنے والے دو چینی ملازمین کے وائرس سے متاثر ہونے کی خبروں کی تردید کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، حقیقت میں ایسا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا کیونکہ دو ہفتوں سے چین سے کوئی اہلکار سیندک آیا ہی نہیں اور ملازمین کو چین آنے یا جانے سے روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’پروجیکٹ پر کام کرنے والے ملازمین کا روزانہ کی بنیاد پر طبی معائنہ کیا جا رہا ہے۔‘

چین سے آنے والے ملازمین کو بھی پاکستان آنے سے منع کیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

بلوچستان کے سینکڑوں طلبہ چین میں پڑھتے ہیں۔ اس کے علاوہ کوئٹہ، چمن اور قلعہ عبداللہ سے ہر ہفتے درجنوں تاجر کاروبار کی غرض سے چین آتے جاتے ہیں۔ محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ’خطرے کے پیش نظر صورت حال کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ ایئرپورٹس پر محکمہ صحت کے اہلکار تعینات کردیے گئے ہیں۔‘
14 رکنی ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لیے آگاہی مہم چلائے گی۔
کوئٹہ کے فاطمہ جناح چیسٹ ہسپتال کے اے ایم ایس ڈاکٹر صادق بلوچ کا کہنا ہے کہ ’پیشگی اقدامات کے تحت ہسپتال میں 10 بستروں پر مشتمل آئسولیشن وارڈ بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ اگر کورونا وائرس کا کوئی مریض سامنے آیا تو ان کا علاج اس خصوصی وارڈ میں کیا جائے گا۔
لسبیلہ کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر احمد علی بلوچ کے مطابق  ’ڈی ایچ کیو ہسپتال اوتھل اور گورنمنٹ جام غلام قادر ہسپتال حب میں دو آئیسو لیشن وارڈز قائم کر دیے گئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ سے مشاورت کے بعد ضلع میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے چینی باشندوں کی سکرینگ کا عمل شروع کیا جائےگا۔ سکرینگ کے لیے ٹیمیں تشکیل دی جا رہی ہیں۔

شیئر: