سعودی عرب میں 2025 کو دستکاری کا سال قرار دیے جانے کے حوالے سے حدود الشمالیہ میں ہاتھ سے بنا ہوا چمڑے کی ایک ایسی مشک پھر سے لوگوں میں مقبول ہو رہا ہے جس میں ریفریجیریٹر آنے سے پہلے لوگ کھانا رکھا کرتے تھے۔
عرب نیوز کے مطابق نسلوں سے اس سادہ سی مشک نے جسے ’الصمیل‘ کہتے ہیں، صحرا کی زندگی میں کھانا اور پانی محفوظ رکھنے میں مرکزی کرداد ادا کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی صحرا میں چٹانوں پر اونٹوں کے نقوش دریافتNode ID: 801036
-
سعودی صحرائی ثقافت کے تحفظ کےلیے جاپانی فاونڈیشن کے ساتھ معاہدہNode ID: 883981
اب اُن روایتی چیزوں کی بھی خوشی منائی جاتی ہے جو صحرائی زندگی اور ثقافتی ورثے کی ایک مستقل علامت کے طور پر سامنے آ رہی ہیں۔
الصمیل کو وقت کے آزمائے ہوئے طریقوں کے ذریعے مویشیوں کی کھال کو چمڑے میں تبدیل کرکے ہاتھ سے بنایا جاتا ہے۔
الصمیل گھی، دہی اور پانی کے ذائقے اور کوالٹی کو دیر تک محفوظ رکھتا ہے اور اسے ٹھنڈا کرنے یا رکھنے کی ضرورت بھی نہیں پڑتی۔
الصمیل کو دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ پرانی طرزِ زندگی کتنی خود کفیل تھی اور یہ ہنر نسل در نسل منتقل ہوتا آیا ہے۔
آج تہذیبی ثقافت کو اجاگر کرنے والے فیسٹیول اور ریجن کے گورنریٹیس اور شہروں میں دستکاری کی نمائشوں کی وجہ سے الصمیل ایک بار پھر سے لوگوں کی نظروں میں ہے۔

یہ مشک آج بھی خمیر والے دہی اور گھی کو محفوظ رکھنے کے لیے اپنی قدرو قیمت رکھتا ہے
اس کا چمڑا محفوظ کی جانے والی اشیا میں ایک مخصوص ذائقہ پیدا کرتا ہے۔ دیہی علاقوں اور کھیتوں کھلیانوں میں آج بھی الصمیل کو استعمال کیا جاتا ہے۔
عرعر کی روایتی مارکیٹ میں مقامی دستکار، دیگر اشیا کے ساتھ ساتھ الصمیل کی بھی نمائش کرتے ہیں۔ اس نمائش میں الصمیل کے علاوہ السدُو بُنائی، چرخے اور کڑھائی کیے ہوئے لباس بھی شامل ہوتے ہیں۔
یہ مارکیٹ ان مقامی افراد اور سیاح دنوں کے لیے توجہ کی مرکز بن گئی ہے جو خود اس ریجن کی ثقافتی تہذیب کا تجربہ کرنا چاہتے ہیں۔