Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دالوں کی قیمتوں میں کمی کی وجہ کیا؟

بعض تاجروں کے مطابق نئی فصل آنے کی وجہ سے قیمتیں کم ہوئی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کورونا کی وبا کے دنوں میں کھانے پینے کی اشیا میں سے دال ایک ایسی پراڈکٹ ہے جس کی تمام اقسام کی قیمتوں میں واضع کمی دیکھی گئی ہے۔
محمد آصف اکبری منڈی کے تاجر ہیں اور دال کے کاروبار سے منسلک ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ بعض دالیں تو ایسی ہیں جن کی قیمت 60 روپے فی کلو تک کم ہوئی ہے۔'
'چلیں میں آپ کو بتا ہی دیتا ہوں کہ دال ماش کی قیمت میں فی کلو 60 روپے کمی واقع ہوئی ہے۔ پہلے اس کی قیمت 300 روپے فی کلو تھی اب 240 روپے فی کلو ہو چکی ہے۔ اسی طرح اگر ہم دال چنا کی بات کریں تو اس میں بھی فرق پڑا ہے۔ پہلے اس کی قیمت 145 روپے فی کلو تھی جو کہ اب کم ہو کر 134 روپے فی کلو ہو گئی ہے یعنی اس میں کوئی 11 روپے کی کمی آئی ہے۔'

 

تو کیا طلب اور رسد میں کوئی فرق آیا ہے یا سستا ہونے کی کوئی اور وجہ ہے؟ اس سوال کے جواب میں محمد آصف نے بتایا کہ 'پچھلے دنوں میں جب کورونا کے حوالے سے لاک ڈاؤن شروع کیا گیا تو اس وقت سپلائی لائن بھی متاثر ہوئی تھی اور اچانک اشیا خور و نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا تھا، لیکن جیسے ہی حکومت نے سپلائی بحال رکھنے کے لیے منڈیوں کو اجازت دی اور نقل و حمل کے لیے ٹرانسپورٹ بھی چلائی تو مصنوعی طور پر بڑھی ہوئی قیمتیں نیچے آ گئیں۔'
 'اب تو سب ٹھیک چل رہا ہے اکبری منڈی کھلی ہے اور صوبے بھر کی دکانوں میں کھانے پینے سے متعلقہ اشیا کی فراہمی جاری ہے اور اس کمی کا کورونا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اب دیکھیں نا دال مونگ میں 40 روپے فی کلو کمی ہوئی ہے، یعنی قیمت 330 روپے سے کم ہو کر 290 روپے فی کلو ہو گئی ہے۔ صرف دالیں ہی سستی نہیں ہوئیں بلکہ چنے بھی نیچے آئے ہیں۔ کالے چنے جو پہلے 150 روپے فی کلو تھے اب 135 روپے میں بک رہے ہیں۔ بالکل اسی طرح دال مسور بھی 15 روپے کلو نیچے آئی ہے۔'

تاجروں کے مطابق دال کی قیمت میں 60 روپے فی کلو تک کمی ہوئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

قیمتوں میں کمی وجہ حکومتی پالیسیاں؟

'میرا نہیں خیال کہ ہم کھل کر یہ بات کر سکتے ہیں کہ حکومت نے حال ہی میں کورونا کے باعث جو معاشی ریلیف پیکج دیا ہے اس کی وجہ سے یہ قیمتیں کم ہوئی ہیں لیکن اس بات سے بھی انکار نہیں کہ حکومتی اقدام سے کچھ نہ کچھ فرق تو پڑے گا۔' ایسا کہنا تھا اظہر اقبال اعوان کا جو کہ اکبری منڈی کی تاجروں کی تنظیم کے صدر ہیں۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ 'اصل وجہ یہ ہے کہ آگے جو نئی فصل آرہی ہے اس سے پیداوار بڑھ جائے گی جبکہ طلب وہی رہے گی اور اسی وجہ سے دالیں سستی ہوئی ہیں۔'

تاجروں کے مطابق حکومتی پالیسی جاری رہی تو مہنگائی میں کمی آئے گی (فوٹو: اے ایف پی)

 'اس مرتبہ چنے اور دیگر فصلیں اچھی ہوئی ہیں او یہ ان کے اثرات ہیں۔ دوسرے لفظوں میں منڈی اپنے طریقہ کار کے تحت چلتی ہے۔ ہاں میں یہ ضرور کہوں گا کہ بیرونی عوامل سے بھی اتار چڑھاؤ آتا ہے جیسے تیل کی قیمتوں کو لے لیجیے۔ قیمتیں اوپر جانے سے ٹرانسپورٹ کا خرچہ بڑھتا ہے تو لا محالہ اس کا فرق فی کلو پر بھی آتا ہے لیکن وہ اتنا نہیں ہوتا۔ ابھی حکومت نے 15 روپے تیل کی قیمتیں کم کی ہیں اس سے بھی فرق پڑا ہے لیکن وہ ایک سے دو روپے سے زیادہ کا نہیں ہو گا۔'
 انہوں نے بتایا کہ 'اسی طرح جو شرح سود کم کیا گیا ہے اور ڈالر کی قیمت تین روپے نیچے آئی ہے یہ بھی عوامل موجود ہیں لیکن مارکیٹ پر ان کے فوری اثرات دو سے تین روپے سے زیادہ نہیں ہوں گے۔'

تاجر کہتے ہیں کہ حکومتی ریلیف پیکج سے بھی قیمتوں پر فرق پڑا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

'ہاں اگر یہ پالیسی مستقل رہتی ہے تو مستقبل میں مہنگائی میں خاطر خواہ فرق پڑ سکتا ہے۔ ابھی بھی جو دالیں درآمد کی جا رہی ہیں ان پر فرق نہیں پڑا مثلاً سفید چنے ابھی بھی اسی قیمت 100 روپے فی کلو پر فروخت ہو رہے ہیں۔'
خیال رہے کہ کورونا ایمرجنسی کے دوران حکومت نے نہ صرف تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی بلکہ شرح سود کو بھی سنگل ڈیجٹ کر دیا گیا ہے، پاکستان میں اب شرح سود نو روپے ہے۔

شیئر: