Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کھجور کی درآمد بند، رمضان میں قیمتیں بڑھنے کا خدشہ

شعبان اور رمضان کے مہینے کھجور کے کاروبار کا سیزن ہوتا ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)
ایران اور عراق سے درآمد رکنے کی وجہ سے پاکستان بھر کی مارکیٹوں میں رمضان سے قبل کھجور کی قلت پیدا ہوگئی ہے جس کے باعث کھجور کی قیمتوں میں پچاس سے ستر روپے فی کلو اضافہ ہوگیا ہے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ 'ایران کی سرحد پر پھنسا ہوا مال درآمد کرنے کی فوری اجازت نہ دی گئی تو تاجروں کے کروڑوں روپے ڈوب جائیں گے۔'
رمضان میں کھجور کو دسترخوان کا لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے ۔ روزہ داروں کے لیے کھجور سے روزہ کھولنا سنت اور غذائیت کے حصول کا اہم ذریعہ ہوتا ہے۔ اس لیے ہر سال رمضان میں کھجور کی مانگ کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔
اس مانگ کو پورا کرنے کے لیے تاجر بلوچستان اور سندھ کی منڈیوں کے علاوہ سینکڑوں مال بردار کنٹینرز عراق اور ایران سے خرید کر تفتان کے زمینی راستے سے لاتے ہیں مگر پاکستان نے ایران کے ساتھ اپنی سرحد کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لیے فروری کے آخری ہفتے سے تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند کر رکھی ہے۔

ہر سال رمضان میں کھجور کی مانگ کئی گنا بڑھ جاتی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

کھجور کی تجارت سے وابستہ تاجروں کا کہنا ہے کہ 'کراچی، لاہور، فیصل آباد اور کوئٹہ کی مقامی منڈیوں میں کھجور کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔'
پنجاب کے شہر فیصل آباد کے تاجر محمد عرفان نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'سال بھر میں صرف شعبان اور رمضان کے دو ماہ میں ہی کھجور کے کاروبار کا سیزن ہوتا ہے۔ تاجروں نے کئی ماہ پہلے ایران میں اربوں روپے کا مال خرید کر ذخیرہ کرلیا تھا جو سرحد بند ہونے کی وجہ سے پھنس گیا ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ 'سیزن میں صرف فیصل آباد میں ہی 60 سے 70 گاڑیاں مال ایران سے درآمد کیا جاتا تھا۔ ہم نہ صرف فیصل آباد بلکہ پنجاب کے دیگر شہروں کے ہول سیلرز اور چھوٹے دکانداروں کو بھی کھجور فراہم کرتے تھے مگر اس بار مال نہ آنے کی وجہ سے کاروبار ٹھپ ہے۔ دو ماہ سے فارغ بیٹھے ہوئے ہیں۔‘
محمد عرفان کے مطابق 'بلوچستان کے ضلع پنجگور کی مزاوتی کھجور اور ایران کی زاہدی نامی کھجور زیادہ پسند کی جاتی تھی مگر اب دونوں ہی نہیں مل رہیں۔ پنجگور کی مزاوتی کھجور دس ہزار روپے کے بجائے تیرہ ہزار روپے من مل رہی ہے۔ ایران کی زاہدی کھجور کی قیمت بھی سات ہزار روپے سے بڑھ کر نو ہزار سے دس ہزار روپے تک ہوگئی یعنی کھجور کی فی کلو قیمت میں 50 روپے سے 75 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

رمضان میں کھجور افطاری کے لیے دسترخوان کا لازمی حصہ ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

ان کا کہنا ہے کہ 'مال درآمد کرنے میں مزید تاخیر ہوئی تو سیزن ختم ہوجائے گا، پھر کوئی کھجور خریدنے والا نہیں ہوگا۔ ۔سیزن گزرنے کے بعد کھجور کی قیمتیں گرنے سے تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوگا۔'
کوئٹہ میں کھجور کا کاروبار کرنے والے تاجر سید امین آغا نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'وہ ہر سال کھجور سے لدی آٹھ سے دس گاڑیاں نکالتے تھے مگر اس بار ایک گاڑی بھی ان کے پاس موجود نہیں۔ قلت کی وجہ سے کوئٹہ کی مارکیٹ میں بھی کھجور کی قیمت پچاس روپے فی کلو تک بڑھ گئی ہے۔'
انجمن تاجران ڈرائی فروٹ و کریانہ کوئٹہ کے صدر عبدالرحمان شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'شعبان اور رمضان کے مہینوں میں صرف کوئٹہ سے پانچ ہزار سے سات ہزار ٹن کھجور اندرون بلوچستان اور بڑے شہروں کی منڈیوں کو فروخت کی جاتی تھی ۔اسی طرح بڑے شہروں کے تاجر خود بھی عراق اورایران سے کھجور خرید کر لاتے تھے ۔ اس بار کاروبار درہم برہم ہوگیا ہے یہاں تک کہ مزدوروں کی تنخواہیں اور کرائے پورا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔' 

تاجروں کا کہنا ہے کہ کھجوریں 2 سے 3 ہزار روپے من مہنگی ہوگئی ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)

عبدالرحمان شاہ کے مطابق 'ایک ماہ سے زائد عرصہ تک کھجور کی دکانیں اور گوداموں کو بند رکھا گیا۔ چار پانچ دن پہلے کاروبار کرنے کی اجازت دی گئی، اس دوران دکانوں اور گوداموں میں پہلے سے پڑا ہوا مال بھی خراب ہوگیا۔'
انہوں نے کہا کہ 'خشک میوہ جات کے علاوہ مسالہ جات اور کھانوں میں استعمال ہونے والی اشیا زیرہ، دھنیا، ہلدی ، کالی مرچ ، آلو بخارا بھی ایران اور افغانستان سے درآمد کر کے کوئٹہ سے اندرون ملک فراہم کیا جاتا ہے۔ ان کا سٹاک ختم ہونے والا ہے جس کی وجہ سے ان کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔'
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرحد پر حفاظتی انتظامات کر کے تجارتی سرگرمیوں کو بحال کیا جائے بالخصوص اشیائے خور و نوش اور مسالہ جات کی ترسیل کی اجازت دی جائے۔ 

شیئر:

متعلقہ خبریں