Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

راجستھان کے بعد اب اترپردیش میں ٹڈی دل کے حملے

انڈیا کی مغربی ریاست راجستھان اور وسطی ریاست مدھیہ پردیش کے بعد اب شمالی ریاست اترپردیش کے کئی علاقے ٹڈی دل کے حملے کی زد میں ہیں۔
گذشتہ دنوں یہ ٹڈی دل ریاست اترپردیش کے جھانسی ضلعے میں پہنچ گيا ہے۔ خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق جھانسی کے ضلع مجسٹریٹ آندرا وامسی نے بتایا کہ ’ٹڈی دل راجستھان سے جھانسی پہنچا ہے۔ ہم نے پایا کہ یہ ٹڈی دل دریا کے آس پاس کے علاقوں میں زیادہ سرگرم عمل ہے اور سویا اور سبزیوں کو بہت نقصان پہنچا رہا ہے۔‘
کہا جاتا ہے کہ رواں سال ٹڈی دل کا پہلا حملہ راجستھان میں ہوا تھا جو کہ پاکستان سے راجستھان میں داخل ہوا تھا۔

ٹڈی دل سویا اور سبزیوں کو بہت نقصان پہنچا رہا ہے

ٹڈی دل کے متعلق انتباہ جاری کرنے والے مرکزی ادارے 'لوکسٹ وارننگ آرگنائزیشن' نے رواں سال ٹڈی دل کے مزید حملے کے لیے خبردار کیا ہے۔
اس سے قبل مہاراشٹر کے ودربھ کے علاقے میں ریگستانی ٹڈیوں کا ہجوم  حملہ آور ہوا تھا جو کہ سنہ 1990 کی دہائی کے بعد سے پہلی بار نظر آیا تھا۔ اس ٹڈی دل نے نارنگی کے باغون کو نشانہ بنایا ہے۔
اپریل سے ہی گجرات، راجستھان، پنجاب اور مہاراشٹر کے بعض علاقوں میں انتہائی تباہ کن ٹڈی دل دیکھے گئے ہیں۔ یہ صحرائی ٹڈی دل ہیں جنھیں سسٹوسرکا گریگاریا کہا جاتا ہے۔ یہ نقل مکانی کرنے والے ٹڈی دل عام طور پر جولائی سے اکتوبر کے درمیان اںڈیا پاکستان کے سرحدی علاقوں میں نظر آتے رہے ہیں لیکن رواں سال یہ قبل از وقت ہیں۔ اس وقت چونکہ کھیتوں میں فصلیں بڑے پیمانے پر نہیں ہیں اس لیے یہ دریا کے کنارے ہریالی والے علاقوں میں حملہ آور ہیں۔
مدھیہ پردیش میں اس نے مونگ کی فصل کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ جبکہ ودربھ کے علاقے میں نارنگی کی کاشت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ 60 سالوں میں پہلی بار ایسا کوئی ٹڈی دل آیا ہے جس نے اتنے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے۔

60 سالوں میں پہلی بارٹڈی دل نے اتنے بڑے پیمانے پرنقصان پہنچایا

انڈین ایکپریس سے بات کرتے ہوئے مہااورینج کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سریدھر ٹھاکرے نے کہا کہ ٹڈیوں کو 'کنٹرول کرنے کی مہم جاری ہے لیکن اگر ٹڈیوں کے مزید جھنڈ آتے رہے تو ڈیڑھ لاکھ ہیکٹر سے زیادہ پر پھیلے نارنگی کے باغ برباد ہو جائيں گے۔'
مختلف علاقوں میں ٹڈی دل کے حملوں سے نمٹنے کے لیے حکام نے ڈرونز سے کیڑے مارنے کی دواؤں کا چھڑکاؤ کیا ہے۔
انڈیا کی لوکسٹ وارننگ تنظیم کے نائب ڈائریکٹر کے ایل گرجر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ 'ایک کلو میٹر کے علاقے پر محیط آٹھ سے دس ٹڈی دلوں کے جھنڈ راجستھان، مدھیہ پردیش میں حملہ آور ہیں۔'
پیر کو ٹڈیوں کا ایک دل راجستھان کے شہر جے پور پر حملہ آور تھا۔ کے ایل گرجر نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر ہوا موافق ملی تو یہ جھنڈ انڈیا کے دارالحکومت دہلی کی جانب بھی جا سکتا ہے۔
شوشل میڈیا پر بھی ٹڈی دل کے حملے کی باز گشت نظر آ رہی ہے۔ گلوبل کلائمیت نامی ایک صارف نے لکھا: 'سنہ 2020 مزید خراب سال ہو سکتا ہے۔ عالمی سطح پر ٹڈی دل کی موجودگی ہے۔ کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ خراب صورت حال ہے۔ اور آنے والے مہینوں میں انڈیا میں ٹڈی دل کے مزید مہلک حملے ہوں گے۔ ایک مربع کلومیٹر پر محیط ٹڈی دل ایک دن میں اتنا کھانا کھا جاتا ہے جتنا 35 ہزار لوگ ایک دن میں کھاتے ہیں۔'
جبکہ مختلف صارفین نے اپنے اپنے علاقے میں ٹڈی دلوں کے حملے کی ویڈیو اور تصاویر شیئر کی ہے۔ ان ٹڈی دلوں کے بارے میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ اس بار دیہات کے بجائے شہروں پر بھی حملہ آور ہیں۔
 

شیئر: