پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی چارجنگ کے لیے لاہور اور اسلام آباد میں چارجنگ سٹیشن تو لگ رہے ہیں تاہم الیکٹرک گاڑیوں سے متعلق پہلی پالیسی عمل درآمد سے قبل ہی تنازعات کا شکار ہو گئی ہے۔
الیکٹرک وہیکل ایسوسی ایشن کا مؤقف ہے کہ ’آٹو مافیا یہ پالیسی آنے سے روک رہی تھی جس میں اس کو ناکامی ہوئی تاہم اس نے اس میں ایسی شقیں شامل کروا دی ہیں کہ اب اس پر عمل در آمد ہو بھی تو یہ پالیسی بے کار ہے۔‘
وفاقی کابینہ نے 11 جون 2020 کو ای سی سی کے 10 جون کے فیصلے کی روشنی میں الیکٹرک وہیکل پالیسی کی منظوری دی تھی۔ یہ پالیسی اگرچہ پانچ سال کے لیے تھی لیکن اس میں 2030 تک 5 لاکھ سے 10 لاکھ الیکٹرک گاڑیاں شاہراؤں پر لانے اور ملک میں 30 سے 40 فیصد گاڑیاں بجلی پر منتقل کرنے کا ہدف رکھا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان میں مہنگائی میں کتنا اضافہ ہوا؟Node ID: 496351
-
امریکہ کو چینی منصوبوں پر اعتراض کیوں؟Node ID: 496381
-
بے روزگاروں کے لیے نیا پاکستان ہاؤسنگ میں ملازمت؟Node ID: 497426