Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا وائرس نے ہمارے کام کے طریقوں کو کیسے بدلا: تصاویر

دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر ہوئے ہیں، لوگ کورونا وائرس سے بچنے کے لیے مختلف طریقے اپنا رہے ہیں جن میں نہ صرف ماسک پہننا لازمی ہوگیا ہے بلکہ سماجی فاصلے کا بھی خاص خیال رکھا جا رہا ہے۔
اس موذی وبا کا آغاز گذشتہ برس کے آخر میں چین سے ہوا جو دنیا کے تقریباً ہر ملک میں پھیل چکی ہے۔عالمی وبا نے نہ صرف کروڑوں انسانوں کو بیمار کیا بلکہ لاکھوں جانیں بھی لیں۔
خبررساں ادارے روئٹرز کی ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے کام کے دوران روزانہ کا معمول تبدیل ہوگیا ہے اور کیسے اس صورتحال سے نمٹا جا رہا ہے۔
برطانیہ کے ایک بیوٹی پالر میں خاتون ایک گاہک کا مینی کیور کر رہی ہیں، کام کے دوران انہوں نے نہ صرف فیس ماسک اور فیس شیلڈ کا استعمال کیا ہے بلکہ انہوں نے باقاعدہ ڈسپوزبل گلوز بھی پہنے ہیں۔

چین کی ایک کمپنی میں سماجی  فاصلے کو قائم رکھتے ہوئے ملازمین کھانا کھا رہے ہیں۔

امریکی ریاست ایریزونا میں ایک ٹیچر دوسری کلاس کے ان بچوں کو پڑھا رہی ہیں جو یا تو کورونا وائرس کی وجہ سے گھر میں ہیں یا دوسرے کلاس میں روم میں بیٹھے ہوئے ہیں۔

میکسکو کی ایک سوپر مارکیٹ میں کیشیئر اور گاہک کے درمیان فاصلہ رکھنے کے لیے عارضی پلاسٹک کا استعمال کیا گیا ہے۔

اس لفٹ میں ملازمین سماجی فاصلے کے تحت اپنے دفاتر کو جا رہے ہیں، یہ خصوصی انتظامات سری لنکا کے دارلحکومت کولمبو کے ورلڈ سینٹر میں کیے گئے ہیں۔

برازیل کے ایک فٹ بال سٹیڈیم میں عملے نے حفاظتی لباس پہنا ہوا ہے۔

فرانسیسی ہیلتھ ورکرز احتجاج کر رہے ہیں کہ حکومت نہ صرف روزانہ کے اجرت میں اضافہ کرے بلکہ ہسپتالوں کو بہتر بنانے کے لیے بھی کام کرے۔

کولمبیا میں ونگو ایئرلائن کے عملے نے بھی کام شروع کر دیا ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے ایئرلائن کا عملہ اپنی حفاظت کے لیے فیس شیلڈ کا استعمال کرتا ہے۔

 

شیئر: