Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا سموگ کے باعث کورونا وائرس زیادہ پھیل سکتا ہے؟ 

پنجاب کے مختلف علاقوں میں وسط نومبر سے 15 دسمبر تک گہری سموگ چھائے رہنے کا امکان ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے محکمہ موسمیات نے وسطی پنجاب کے علاقوں میں رواں سال گزشتہ سال کے مقابلے میں گہری سموگ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔  
اس حوالے سے محکمہ موسمیات نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے شہریوں کو ماسک اور چشموں کے استعمال کی تجویز دی ہے۔  
ترجمان محمکہ موسمیات خالد محمود نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ رواں سال صوبہ پنجاب کے وسطی علاقوں میں گہری سموگ چھائے رہنے کے امکانات ہیں جو کہ وسط نومبر سے لے کر 15 دسمبر تک رہے گی۔ 
ترجمان کے مطابق رواں سال گزشتہ سال کے مقابلہ میں زیادہ سموگ ہونے کے خدشات ہیں جس کی ایک وجہ ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ اور درجہ حرارت میں کمی ہے۔
’لاہور، گوجرانوالہ، قصور، شیخوپورہ، گجرات، سیالکوٹ اور فیصل آباد میں سموگ کی شدت میں اضافے کے امکانات ہیں۔‘  
طبی ماہرین کے مطابق وسطی پنجاب میں سموگ کے خدشے کے پیش نظر کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔  
محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کی روشنی میں صوبہ پنجاب کی جانب سے تعلیمی ادارے ایک بار پھر بند کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے، تاہم وزرائے تعلیم کے بین الصوبائی اجلاس میں نومبر میں تعلیمی ادارے کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔  

ماہرین  کے مطابق کم درجہ حرارت میں وائرس زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

عالمی ادارہ صحت سے منسلک ہیلتھ ریگولیشنز کے ماہر وبائی امراض ڈاکٹر رانا جواد اصغر نے کہا کہ سموگ کے لیے وضع کی گئی احتیاطی تدابیر کورونا وائرس سے یکسر مختلف ہیں۔
’اب شہریوں کو یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا وہ سموگ کے باعث بیماریوں سے بچنا چاہتے ہیں یا کورونا وائرس سے۔‘
ڈاکٹر رانا جواد نے بتایا کہ کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر میں کھڑکی دروازے کھلے رکھنے کی تجویز دی جاتی ہے لیکن سموگ میں ایسا کرنے سے سانس کی مختلف بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ موسم سرما میں وینٹیلیشن کم ہونے کے باعث وائرس پھیلنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ تازہ ہوا اندر داخل نہ ہونے کی وجہ سے وائرس کو زیادہ دیر تک ایک جگہ زندہ رہنے کا موقع ملتا ہے۔
’درجہ حرارت کم ہونے سے کئی اقسام کے وائرس زیادہ تیزی سے پھیلتے ہیں، گرمیوں میں ہوادار جگہ پر زیادہ وقت گزارتے ہیں جبکہ سردیوں میں کھڑکیاں دروازے بھی بند کر دیے جاتے ہیں اور ایک جگہ پر زیادہ لوگ موجود ہونے کے باعث وائرس پھیلنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔‘

سموگ کی احتیاطی تدابیر کورونا وائرس سے یکسر مختلف ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

ڈاکٹر رانا جواد اصغر کے مطابق آئندہ دنوں میں درجہ حرارت میں کمی اور سموگ کی وجہ سے زیادہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔
’سموگ کے باعث عام حالات میں بھی مختلف سانس کی بیماریاں جنم لیتی ہیں جن سے انسان کی قوت مدافعت زیادہ کمزور ہو جاتی ہے۔ کورونا وائرس ایسے لوگوں کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے جو کہ سانس کی بیماری یا کسی الرجی کا شکار ہیں۔‘  
اسلام آباد کے شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے پلمونولوجسٹ ڈاکٹر اطہر ریاض علی رانا کہتے ہیں کہ موسم سرما میں سانس کی بیماریوں میں بھی عمومی طور پر اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے اور سموگ کے باعث کورونا وائرس بڑھنے کے خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔
’سموگ ماحولیاتی آلودگی کے باعث ہوتی ہے جس سے براہ راست سانس کی نالی اور چھاتی متاثر ہوتی ہے، اس لیے پیچدیگیاں اور خطرات بڑھ جاتے ہیں۔‘

شیئر: