Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر ٹرمپ کی ’یادگار ٹویٹس‘ کیا تھیں؟

ٹوئٹر نے یہ کہتے ہوئے صدر ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ مستقل بند کر دیا کہ ’امریکی صدر کا یہ سوشل پلیٹ فارم استعمال کرنا ایک خطرہ ہے۔‘ (فوٹو: اے پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنہیں پہلے ہی اقتدار سے خود کو علیحدہ کر لینے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے اور ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا بھی خدشہ بڑھ رہا ہے، اب ٹوئٹر کی جانب سے مستقل طور پر اکاؤنٹ بند کر دینے پر انہیں حزیمت اٹھانا پڑ رہی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعے کو ٹوئٹر انتظامیہ نے یہ کہتے ہوئے صدر ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ مستقل بند کر دیا کہ ’امریکی صدر کا یہ سوشل پلیٹ فارم استعمال کرنا ایک خطرہ ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹویٹس کا بغور جائزہ لینے کے بعد ہم نے ان کا اکاؤنٹ تشدد کو مزید بڑھاوا دینے کے خدشے کے پیش نظر مستقل طور پر بند کر دیا ہے۔‘
ٹرمپ جن کے ٹوئٹر پر آٹھ کروڑ ستاسی لاکھ فالوؤرز ہیں، نے اپنی آخری ٹویٹ میں لکھا تھا کہ وہ جو بائیڈن کی 20 جنوری کو ہونے والی حلف برداری کی تقریب میں شریک نہیں ہوں گے۔
انہوں نے لکھا تھا کہ ’ان سب کے لیے جو پوچھ رہے ہیں، میں نہیں جا رہا۔‘
بائیڈن نے اس کے جواب میں کہا تھا کہ یہ ایک ’اچھی چیز‘ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی جانب سے اس اقدام کے بعد اپنے ردعمل میں کہا کہ ’ٹوئٹر مجھے خاموش کرانے کے لیے سیاسی حریفوں کے ساتھ مل کر سازش کر رہا ہے۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے پریزیڈنٹ آف دا یونائیٹڈ سٹیٹ کے آفیشل اکاؤنٹ سے تسلسل کے ساتھ اپنی ٹویٹس میں لکھا کہ ’ٹوئٹر آزادی اظہار رائے پر پابندی کے لیے اقدمات کر رہا ہےاور آج رات ٹوئٹر کے عملے نے ڈیموکریٹس کے ساتھ مل کر اپنے پلیٹ فارم سے میرا اکاؤنٹ ہٹا دیا ہے تاکہ مجھے اور آپ 75،000،000 افراد جنہوں نے مجھے ووٹ دیا،کو خاموش کرایا جا سکے۔‘
ٹوئٹر کی جانب سے یہ پوسٹ بھی فوراً ہی ڈیلیٹ کر دی گئی۔
اب ہم بات کرتے ہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کچھ ’یادگار‘ ٹویٹس کی۔

فیک نیوز:

اقتدار سنبھالنے کے کچھ مہینے بعد ہی، ٹرمپ نے جولائی 2017 میں ریسلنگ مقابلے کا کلپ شیئر کیا تھا جس میں انہیں ایک ایسے شخص کو پٹختے اور پیٹتے ہوئے دکھایا گیا تھا جس کے چہرے کو ٹیلی ویژن نیٹ ورک سی این این کے لوگو سے تبدیل کیا گیا تھا۔
صدر ٹرمپ سی این این کو ’جعلی نیوز‘ کہہ کر کئی بار اس پر اعتراض کر چکے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کو ’کریزی نینسی پیلوسی‘ بنا دیا (فوٹو:اے پی)

’لٹل راکٹ مین‘

ٹرمپ کے دور صدارت کے دوسرے سال جب شمالی کوریا کے رہنما کم جانگ نے بیان دیا کہ جوہری ہتھیار چلانے کا بٹن ہر وقت ان کی میز پر ہوتا ہے تو اس کے ردعمل میں ’لٹل راکٹ مین‘ کا نام دیا تھا۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’شمالی کوریا کے لیڈر کم جانگ نے ابھی بیان دیا ہے کہ نیوکلیئر بٹن ہمیشہ ان کی میز پر ہوتا ہے، کوئی انہیں بتائے کہ میرے پاس بھی نیوکلیئر بٹن ہے لیکن یہ اس کے مقابلے میں کہیں زیادہ بڑا اور طاقتور ہے اور میرا بٹن کام بھی کرتا ہے۔‘

’سلیپی جو‘

امریکی صدر نے چوتھے سال، ٹوئٹر کو اپنے سیاسی حریفوں کی تضحیک کے لیے استعمال کیا اور طرح طرح کے ناموں سے پکار کر ان پر طنز کیا۔
نو منتخب صدر جو بائیڈن کو ’سلیپی جو‘ (سوئے ہوئے) کہہ کر ان پر تنقید کی۔ امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کو ’کریزی نینسی پیلوسی‘ بنا دیا، ٹرمپ کےمواخذے کی کارروائی کے دوران ڈیموکریٹس کے وکیل ایڈم شیف کو ’شفٹی (ناقابل اعتبار) شیف‘ کا لقب دے دیا۔

صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں بتایا تھا کہ ان کا اور ان کی اہلیہ کا کووڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے (فوٹو:واشنگٹن پوسٹ)

تین نومبر کے صدارتی انتخابات سے قبل، ٹرمپ اور بائیڈن کے درمیان مقابلہ عروج پر تھا۔ رات ایک بجے کے قریب صدر نے اعلان کیا کہ ان میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ ان کا اور ان کی اہلیہ کا کووڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ ہم دونوں فوراً قرنطینہ اور بحالی کا مرحلہ شروع کریں گے۔
اس ٹویٹ کو 20 لاکھ بار لائیک کیا گیا، ٹرمپ کو تین دن کے لیے ہسپتال داخل ہونا پڑا تھا۔

شیئر: